Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
26
SuraName
تفسیر سورۂ شعراء
SegmentID
1093
SegmentHeader
AyatText
{224 ـ 226} فلما نزَّهه عن نزول الشياطين عليه؛ برَّأه أيضاً من الشعر، فقال: {والشعراءُ}؛ أي: هل أنبئكم أيضاً عن حالة الشعراء ووصفِهِم الثابتُ؛ فإنَّهم {يَتَّبِعُهُمُ الغاوونَ}: عن طريق الهدى، المقبِلون على طريق الغَيِّ والرَّدى؛ فهم في أنفسهم غاوونَ، وتجدُ أتباعَهم كلَّ غاوٍ ضالٍّ فاسدٍ. {ألم تر}: غوايَتَهم وشدَّةَ ضلالهم، {أنَّهم في كلِّ وادٍ}: من أودية الشعر {يَهيمون}: فتارةً في مدح، وتارةً في قدح، وتارةً في صدق، وتارةً في كذب، وتارةً يتغزَّلون، وأخرى يَسْخَرون، ومرَّة يمرحون، وآونةً يحزنون؛ فلا يستقرُّ لهم قرارٌ، ولا يثبُتونَ على حالٍ من الأحوال. {وأنَّهم يقولون ما لا يفعلون}؛ أي: هذا وصف الشعراء: أنَّهم تخالفُ أقوالُهم أفعالَهم؛ فإذا سمعتَ الشاعر يتغزَّل بالغزل الرقيق؛ قلتَ: هذا أشدُّ الناس غراماً، وقلبُهُ فارغٌ من ذاك، وإذا سمعتَه يمدحُ أو يذمُّ؛ قلت: هذا صِدْقٌ! وهو كذبٌ. وتارةً يتمدَّح بأفعال لم يَفْعَلْها، وتروكٍ لم يَتْرُكْها، وكرم لم يَحُمْ حول ساحتِهِ، وشجاعةٍ يعلو بها على الفرسان، وتراه أجبنَ من كلِّ جبان. هذا وصفُهم؛ فانْظُرْ هل يطابقُ حالةَ الرسول محمدٍ - صلى الله عليه وسلم - الراشدِ البارِّ، الذي يَتَّبِعُهُ كلُّ راشد ومهتدٍ، الذي قد استقام على الهدى وجانَبَ الرَّدى ولم تتناقَضْ أفعاله، [ولَمْ تُخَالِفْ أَقْوَالَه أَفْعَالُه] ؛ الذي لا يأمُرُ إلاَّ بالخير، ولا ينهى إلاَّ عن الشرِّ، ولا أخبر بشيء إلاَّ صدق، ولا أمر بشيءٍ إلاَّ كان أول الفاعلين له، ولا نهى عن شيءٍ إلاَّ كان أول التاركين له؛ فهل تناسب حالُهُ حالةَ الشعراء أو يقارِبُهم؟ أم هو مخالفٌ لهم من جميع الوجوه؟ فصلواتُ الله وسلامه على هذا الرسول الأكمل، والهمام الأفضل، أبدَ الآبدين، ودهرَ الدَّاهرين، الذي ليس بشاعرٍ ولا ساحرٍ ولا مجنونٍ، ولا يَليقُ به إلاَّ كلُّ كمال.
AyatMeaning
[226-224] جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے آنحضرت e کو ان نزول شیاطین سے منزہ قرار دیا تو آپ کو شعر سے بھی مبرا قرار دیتے ہوئے فرمایا: ﴿ وَالشُّ٘عَرَآءُ ﴾ یعنی کیا میں تمھیں شعراء کے احوال اور ان کے اوصاف ثابتہ کے بارے میں بھی آگاہ نہ کروں ؟ ﴿ یَتَّبِعُهُمُ الْغَاوٗنَ ﴾ ’’ان کی پیروی وہ لوگ کرتے ہیں جو بھٹکے ہوئے‘‘ راہ ہدایت سے اور گمراہی اور ہلاکت کے راستے پر گامزن ہیں ۔ پس شعراء خود گمراہ ہیں اور آپ دیکھیں گے کہ نظریاتی طورپر بھٹکا ہوا گمراہ اور مفسد شخص ان کی پیروی کرنے والوں میں شامل ہے۔ ﴿ اَلَمْ تَرَ ﴾ کیا آپ نے ان کی گمراہ اور شدت ضلالت کو نہیں دیکھا ﴿ اَنَّهُمْ فِیْ كُ٘لِّ وَادٍ ﴾ ’’کہ بے شک وہ (شاعری کی) ہر وادی میں ‘‘ ﴿ یَّهِیْمُوْنَ﴾ ’’آوارہ و سرگشتہ پھرتے ہیں ۔‘‘ کبھی مدح میں اشعار کہتے ہیں کبھی مذمت میں ، کبھی صدق کے بارے میں اور کبھی کذب کے بارے میں ، کبھی غزل کہتے ہیں اور کبھی تمسخر اڑاتے ہیں ، کبھی تکبر کا اظہار کرتے ہیں اور کبھی حزن و غم کا۔ ان کو کہیں قرار ملتا ہے نہ کسی حال میں ثبات حاصل ہوتا ہے۔ ﴿ وَاَنَّهُمْ یَقُوْلُوْنَ مَا لَا یَفْعَلُوْنَ ﴾ ’’اور بے شک وہ ایسی بات کہتے وہ ہیں ، جو وہ بذات خود نہیں کرتے۔‘‘ یہ شعراء کا وصف ہے کہ ان کے قول و فعل میں سخت تضاد ہوتا ہے۔ اگر آپ کسی شاعر کو رقت انگیز غزل کہتے ہوئے سنیں گے تو آپ کہہ اٹھیں گے کہ یہ دنیا میں سب سے زیادہ عشق کا مارا ہوا شخص ہے حالانکہ اس کا دل عشق سے خالی ہو گا۔ اگر آپ اس کو کسی کی مدح یا مذمت کرتے ہوئے سنیں توکہیں گے کہ یہ سچ ہے حالانکہ وہ جھوٹ ہوتا ہے۔ کبھی کبھی وہ بعض افعال پر اپنی ستائش آپ کرتا ہے حالانکہ وہ ان افعال کے قریب سے نہیں گزرا ہوتا، وہ افعال کے ترک کرنے پر اپنی تعریف کرتا ہے حالانکہ اس نے اس فعل کو کبھی ترک نہیں کیا ہوتا، وہ اپنی سخاوت کی تعریف میں زمین اور آسمان کے قلابے ملا دیتا ہے حالانکہ اس کا اس کوچے سے کبھی گزر ہی نہیں ہوا ہوتا۔ وہ اپنی شجاعت کے تذکرے کرتا ہے جس کی بنا پر اس نے بڑے بڑے شہسواروں کو زیر کر لیا ہوتا ہے حالانکہ آپ اسے دیکھیں گے کہ وہ انتہائی بزدل ہے … یہ ہیں شعراء کے اوصاف۔ اب آپ غور کیجیے کہ آیا مرقومہ بالا احوال رسول کریم محمد مصطفیe جیسی ہدایت یافتہ اور پاکیزہ ہستی کے احوال سے مطابقت رکھتے ہیں ، جن کی پیروی ہر وہ شخص کرتا ہے جو صاحب رشدوہدایت ہے۔ آپ راہ راست پر نہایت استقامت سے گامزن اور ہلاکت کی وادیوں سے دور رہتے ہیں ۔ آپ کے افعال تناقض سے پاک ہوتے ہیں اور آپ کے اقوال و افعال میں تضاد نہیں ہوتا۔ آپ صرف نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں ، ہمیشہ سچی خبر دیتے ہیں ۔ اگر آپ کسی کام کے کرنے کا حکم دیتے ہیں تو اس پر سب سے پہلے خود عمل کرتے ہیں اور اگر کسی کام سے روکتے ہیں تو سب سے پہلے خود اس کام کو ترک کرتے ہیں ۔ کیا آپ کا حال ان شاعروں کے احوال سے کوئی مناسبت رکھتا ہے یا ان کے احوال کے کہیں قریب دکھائی دیتا ہے؟ یا ہر لحاظ سے آپ کے احوال ان شعراء حضرات کے احوال سے بالکل مختلف ہیں ؟ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اور اس کا سلام ہو ابدلآباد تک اس رسول اکمل اور سب سے افضل، عالی ہمت سردار پر جو شاعر ہے نہ ساحر و مجنون بلکہ اوصاف کمال کے سوا اورکچھ اس کے لائق نہیں ۔
Vocabulary
AyatSummary
[226
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List