Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
26
SuraName
تفسیر سورۂ شعراء
SegmentID
1087
SegmentHeader
AyatText
{189 ـ 191} {فكذَّبوه}؛ أي: صار التكذيب لهم وصفاً، والكفر لهم ديدناً، بحيث لا تفيدهم الآياتُ، وليس بهم حيلةٌ إلاَّ نزول العذاب، {فأخَذَهُم عذابُ يوم الظُّلَّة}: أظلَّتْهم سحابةٌ، فاجتمعوا تحتَها مستلذِّين لظلِّها غير الظليل، فأحرقتهم بالعذاب، فظلوا تحتها خامدين، ولديارهم مفارقين، ولدار الشقاء والعذاب نازلين، {إنَّه كان عذابَ يوم عظيم}: لا كَرَّةَ لهم إلى الدنيا فيستأنفوا العمل، ولا يُفَتَّرُ عنهم العذابُ ساعةً ولا هم يُنْظَرون. {إنَّ في ذلك لآيةً}: دالَّة على صدق شُعيب وصحَّةِ ما دعا إليه وبطلان ردِّ قومه عليه، {وما كان أكثرُهُم مؤمنينَ}: مع رؤيَتِهِم الآيات؛ لأنَّهم لا زكاءَ فيهم ولا خير لديهم؛ {وما أكثرُ الناس وَلَوْ حرصتَ بمؤمنين}. {وإنَّ ربَّكَ لهو العزيزُ}: الذي امتنعَ بقوته عن إدراك أحدٍ وقهرِ كلِّ مخلوقٍ. {الرحيم}: الذي الرحمةُ وصفُه، ومن آثارها جميعُ الخيرات في الدُّنيا والآخرةِ، من حين أوجدَ اللهُ العالَمَ إلى ما نهاية له، ومن عزَّتِهِ أن أهلَكَ أعداءَه حين كذَّبوا رسلَه، ومن رحمتِهِ أن نَجَّى أولياءَه ومَنِ اتَّبعهم من المؤمنين.
AyatMeaning
[191-189] ﴿ فَكَذَّبُوْهُ ﴾ ’’پس انھوں نے اس (شعیب u) کو جھٹلایا۔‘‘ اپنے انبیاء کی تکذیب کرنا ان کا وصف اور کفر ان کی عادت بن گئی حتی کہ نزول عذاب کے سوا معجزات نے انھیں کوئی فائدہ دیا نہ کوئی حیلہ ان کے کام آیا۔ ﴿ فَاَخَذَهُمْ عَذَابُ یَوْمِ الظُّلَّةِ﴾ ’’پس یوم سائبان کے عذاب نے ان کو آپکڑا۔‘‘ یعنی ایک بادل ان پر سایہ کناں ہوا اور یہ لوگ اس کے سائے سے لذت حاصل کرنے کے لیے اس کے نیچے جمع ہو گئے۔ پس اس بادل نے عذاب کے ذریعے سے ان کو جلا ڈالا اور وہ اس کے نیچے بے حس و حرکت پڑے رہ گئے، وہ اپنے گھروں کو چھوڑ کر بدبختی اور عذاب کی وادی میں جا نازل ہوئے۔ ﴿ اِنَّهٗ كَانَ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ﴾ ’’بے شک وہ بڑے دن کا عذاب تھا۔‘‘ یہ اب دنیا میں واپس نہیں آئیں گے کہ دوبارہ عمل کریں اور کسی گھڑی ان سے عذاب منقطع ہو گا نہ ان کو مہلت دی جائے گی۔ ﴿ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً﴾ اس میں ایک نشانی ہے‘‘ جو حضرت شعیبu کی صداقت، آپ کی دعوت کے صحیح ہونے اور آپ کی قوم نے جو آپ کا رد کیا اس کے باطل ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ ﴿ وَمَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ﴾ ان میں اکثر لوگ آیات و معجزات کا مشاہدہ کر لینے کے بعد بھی ایمان نہ لائے۔ کیونکہ ان میں کوئی پاکیزگی ہے نہ ان کے پاس کوئی بھلائی ہے: ﴿ وَمَاۤ اَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِیْنَ ﴾ (یوسف:12؍103) ’’خواہ آپ کتنی ہی خواہش کیوں نہ کریں مگر اکثر لوگ ایمان نہیں لائیں گے۔‘‘ ﴿ وَاِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْ٘عَزِیْزُ ﴾ ’’بے شک تیرا رب غالب ہے‘‘ جو اپنی قدرت کی بنا پر کسی کے ادراک کی گرفت میں نہیں آ سکتا اور تمام مخلوقات پر غالب اور زبردست ہے۔ ﴿ الرَّحِیْمُ ﴾ وہ ذات، رحمت جس کا وصف ہے۔ دنیا اور آخرت کی تمام بھلائیاں ، یعنی جب سے اللہ تعالیٰ نے اس کائنات کو تخلیق کیا ہے اس وقت سے لے کر اس کی انتہا تک، اس میں موجود تمام بھلائیاں ، اللہ تعالیٰ کی رحمت کے آثار ہیں ۔ یہ اللہ تعالیٰ کا غلبہ ہی ہے کہ اس نے اپنے دشمنوں کو ہلاک کر دیا جب انھوں نے اس کے انبیاء ورسل کی تکذیب کی اور یہ اس کی رحمت ہی کے آثار ہیں کہ اس نے اپنے اولیاء اور ان کے متبعین اہل ایمان کو نجات دی۔
Vocabulary
AyatSummary
[191
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List