Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
26
SuraName
تفسیر سورۂ شعراء
SegmentID
1087
SegmentHeader
AyatText
{185 ـ 187} قالوا له مكذِّبين له رادِّين لقوله: {إنَّما أنتَ من المسحَّرينَ}: فأنت تَهْذي وتتكَلَّم كلامَ المسحور الذي غايتُهُ أن لا يؤاخَذَ به، {وما أنت إلاَّ بشرٌ مثلُنا}: فليس فيك فضيلةٌ اختصصتَ بها علينا حتى تَدْعُوَنا إلى اتِّباعك. وهذا مثل قول من قبلَهم ومَنْ بعدَهم، ممَّن عارضوا الرسل بهذه الشبهة، التي لم يزالوا يُدْلون بها ويَصولون ويتَّفِقون عليها؛ لاتفاقِهِم على الكفر، وتشابُهِ قلوبِهِم، وقد أجابتْ عنها الرسلُ بقولِهِم: {إنْ نَحْنُ إلاَّ بشرٌ مثلُكُم ولكن الله يمنُّ على مَن يشاءُ من عبادِهِ}. {وإن نَظُنُّكَ لَمِنَ الكاذبين}: وهذا جراءةٌ منهم وظلمٌ وقولُ زورٍ، قد انطووا على خلافِهِ؛ فإنه ما من رسول من الرسل واجَهَ قومَه ودعاهم وجادلهم وجادلوه؛ إلاَّ وقد أظهر الله على يديه من الآيات ما به يتيقَّنون صدقَه وأمانتَه، خصوصاً شعيباً عليه السلام، الذي يسمَّى خطيبَ الأنبياء؛ لحسن مراجعتِهِ قومه ومجادلَتِهِم بالتي هي أحسنُ؛ فإنَّ قومَه قد تيقَّنوا صدقَه وأنَّ ما جاء به حقٌّ، ولكنَّ إخبارَهم عن ظنِّ كذبِهِ كذبٌ منهم. {فأسْقِطْ علينا كِسَفاً من السماءِ}؛ أي: قطع عذاب تستأصلنا، {إن كنتَ من الصادقينَ}؛ كقول إخوانهم: {وإذْ قالوا اللهمَّ إن كان هذا هو الحقَّ من عندِكَ فأمطرْ علينا حجارةً من السماء أو ائْتِنا بعذابٍ أليم}، أو أنَّهم طلبوا بعضَ آيات الاقتراح التي لا يلزمُ تتميمُ مطلوبِ مَنْ سَألها.
AyatMeaning
[187-185] انھوں نے حضرت شعیب کی تکذیب کرتے اور ان کی دعوت کو ٹھکراتے ہوئے کہا: ﴿ اِنَّمَاۤ اَنْتَ مِنَ الْ٘مُسَحَّرِیْنَ۠﴾ ’’تم اس شخص کی مانند (کلام کرتے) ہو جس پر جادو کر دیا گیا ہو‘‘ اور وہ ہذیانی کیفیت میں باتیں کر رہا ہو۔ ایسے شخص کے بارے میں زیادہ سے زیادہ یہی کیا جا سکتا ہے کہ اس کا مواخذہ نہ کیا جائے۔ ﴿وَمَاۤ اَنْتَ اِلَّا بَشَرٌ مِّؔثْلُنَا﴾’’اور تم ہماری ہی طرح کے انسان ہو۔‘‘ اس لیے تمھارے اندر ایسی کوئی فضیلت نہیں ہے جس کی بنا پر تمھیں ہم پر کوئی اختصاص حاصل ہو، یہاں تک کہ تم ہم سے اپنی اتباع کا مطالبہ کرنے لگو۔ اس قسم کی بات ان سے پہلے لوگوں نے بھی کی اور ان کے بعد آنے والوں نے بھی کی اور اسی شبہ کی بنا پر انھوں نے رسولوں کی مخالفت کی اور ان پر حملہ آور ہوتے رہے ہیں ۔ وہ دلوں کی مشابہت اور کفر پر اتفاق ہونے کی وجہ سے اس شبہ پر بھی متفق ہیں ۔ رسولوں نے ان کے اس شبہ اور اعتراض کاان الفاظ میں جواب دیا: ﴿ اِنْ نَّحْنُ اِلَّا بَشَرٌ مِّؔثْلُكُمْ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ یَمُنُّ عَلٰى مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ ﴾ (ابراہیم:14؍11) ’’ہم کچھ نہیں مگر تم ہی جیسے انسان ہیں لیکن اللہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے نواز دیتا ہے۔‘‘ ﴿ وَاِنْ نَّظُنُّكَ لَ٘مِنَ الْكٰذِبِیْنَ ﴾ ’’اور ہمارا خیال ہے کہ تم جھوٹے ہو۔‘‘ یہ ان کی جرأت، ظلم اور قول باطل تھا وہ سب حضرت شعیبu کی مخالفت پر متفق تھے۔ جو کوئی بھی رسول اپنی قوم میں مبعوث ہوا اس نے اپنی قوم کو توحید کی طرف دعوت دی اور اپنی قوم کے ساتھ مجادلہ کیا اور انھوں نے بھی اس (نبی) سے مجادلہ کیا البتہ اللہ تعالیٰ نے اس کے ہاتھ پر ایسی ایسی نشانیاں ظاہر کیں جن کی بنا پر انھیں اس کی صداقت اور امانت پر یقین تھا۔ خاص طور پر شعیبu، جن کو اپنی قوم کے ساتھ بہترین طریقے سے بحث و جدال کرنے کی بنا پر ’’خطیب الانبیاء‘‘ کہا جاتاہے۔ حضرت شعیبu کی قوم کو آپ کی صداقت کا یقین تھا اور وہ خوب جانتے تھے کہ آپ کی دعوت حق ہے۔ مگر ان کا آپ کے بارے میں جھوٹ کا گمان کرتے ہوئے خبر دینا، ان کا جھوٹ تھا۔ ﴿ فَاَسْقِطْ عَلَیْنَا كِسَفًا مِّنَ السَّمَآءِ ﴾ ’’پس تم آسمان سے ایک ٹکڑا لا کر ہم پر گراؤ۔‘‘ یعنی تو ہم پر عذاب نازل کر دے جو ہماری جڑ کاٹ دے۔ ﴿ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰؔدِقِیْنَ﴾ ’’اگر تو سچا ہے۔‘‘ ان کی یہ بات ان کے بھائی، دیگر کفار کے اس قول کی مانند تھی۔ ﴿ وَاِذْ قَالُوا اللّٰهُمَّ اِنْ كَانَ هٰؔذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ فَاَمْطِرْ عَلَیْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَآءِ اَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ ﴾ (الانفال:8؍32) ’’اور آپ اس بات کو بھی یاد کیجیے جب انھوں نے کہا تھا کہ اے اللہ! اگر یہ واقعی تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھروں کی بارش کر دے یا ہم پر کوئی درد ناک عذاب لے آ۔‘‘ یا انھوں نے بعض معجزات کا مطالبہ کیا جن کے سائل کے لیے مطلوب کو پورا کرنا لازم نہیں ۔
Vocabulary
AyatSummary
[187
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List