Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 26
- SuraName
- تفسیر سورۂ شعراء
- SegmentID
- 1085
- SegmentHeader
- AyatText
- {153 ـ 154} فلم يُفِدْ فيهم هذا النهيُ والوعظُ شيئاً، فقالوا لصالح: {إنَّما أنتَ من المسحَّرينَ}؛ أي: قد سُحِرْتَ فأنت تهذي بما لا معنى له، و {ما أنت إلاَّ بشرٌ مثلُنا}؛ فأيُّ فضيلة فُقْتَنا بها حتى تَدْعُوَنا إلى اتِّباعك، {فأتِ بآيةٍ إن كنتَ من الصادقين}؛ هذا مع أن مجرَّدَ اعتبار حالته وحالةِ ما دعا إليه من أكبر الآيات البيناتِ على صحَّةِ ما جاء به وصدقِهِ، ولكنَّهم من قسوتهم سألوا آياتِ الاقتراح التي في الغالب لا يُفْلِحُ مَنْ طَلَبها؛ لكونِ طلبه مبنيًّا على التعنُّتِ لا على الاسترشاد.
- AyatMeaning
- [154,153] اس نہی اور وعظ و نصیحت نے انھیں کوئی فائدہ نہ دیا، چنانچہ انھوں نے حضرت صالحu سے کہا: ﴿ اِنَّمَاۤ اَنْتَ مِنَ الْ٘مُسَحَّرِیْنَ۠ ﴾ یعنی تجھ پر تو جادو کر دیا گیا ہے اس لیے تو ہذیانی کیفیت میں بول رہا ہے اور ایسی باتیں کہہ رہا ہے جس کا کوئی معنی نہیں ۔ ﴿ مَاۤ اَنْتَ اِلَّا بَشَرٌ مِّؔثْلُنَا﴾ ’’تو ہماری ہی طرح کا آدمی ہے۔‘‘ تب وہ کون سی فضیلت ہے جس کے ذریعے سے تجھے ہم پر فوقیت حاصل ہے، یہاں تک کہ تو ہمیں اپنی اتباع کی دعوت دیتا ہے۔ ﴿فَاْتِ بِاٰیَةٍ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰؔدِقِیْنَ﴾ ’’اگر تو سچا ہے تو کوئی نشانی پیش کر۔‘‘ حالانکہ صالحu کی مجرد حالت کا اعتبار نیز آپ کی دعوت کا اعتبار ہی اس چیز کی صحت اور صداقت پر سب سے بڑی اور سب سے واضح دلیل ہے جس کے ساتھ آپ کو مبعوث کیا گیا ہے مگر انھوں نے اپنی بدبختی کی بنا پر معجزات کا مطالبہ کیا۔ غالب حالات میں ان معجزات کا مطالبہ کرنے والے فلاح نہیں پاتے کیونکہ ان کا مطالبہ طلب رشد و ہدایت پر نہیں بلکہ تعنت پر مبنی ہوتا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [154
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF