Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 26
- SuraName
- تفسیر سورۂ شعراء
- SegmentID
- 1085
- SegmentHeader
- AyatText
- {145 ـ 152} {أتُتْرَكونَ في ما هاهنا آمنينَ. في جناتٍ وعيونٍ. وزُروعٍ ونَخْلٍ طَلْعُها هَضيمٌ}؛ أي: نضيدٌ كثيرٌ؛ أي: أتحسبونَ أنَّكم تُتْرَكونَ في هذه الخيرات والنِّعم سدىً تتنعَّمون وتمتعون كما تتمتَّع الأنعام؟ وتُتْركون سدىً لا تُؤْمَرون ولا تُنْهَوْن، وتستعينونَ بهذه النعم على معاصي الله، {وَتَنْحِتونَ من الجبالِ بيُوتاً فارهينَ}؛ أي: بلغتْ بكم الفراهةُ والحِذْق إلى أن اتَّخذتُم بيوتاً من الجبال الصمِّ الصلابِ. {فاتقوا الله وأطيعونِ. ولا تُطيعوا أمرَ المسرفينَ}: الذين تجاوزوا الحدَّ، {الذين يُفْسِدونَ في الأرض ولا يُصْلحِونَ}؛ أي: الذين وصفُهم ودأبهم الإفسادُ في الأرض بعمل المعاصي والدعوةِ إليها إفساداً لا إصلاحَ فيه، وهذا أضرُّ ما يكون؛ لأنَّه شرٌّ محضٌ، وكأنَّ أناساً عندَهم مستعدُّون لمعارضة نبيِّهم. موضِعون في الدعوة لسبيل الغَيِّ، فنهاهم صالحٌ عن الاغترارِ بهم، ولعلَّهم الذين قال الله فيهم: {وكانَ في المدينةِ تسعةُ رَهْطٍ يُفْسِدونَ في الأرضِ ولا يُصْلِحونَ}.
- AyatMeaning
- [152-145] ﴿ اَتُتْرَؔكُوْنَ فِیْ مَا هٰهُنَاۤ اٰمِنِیْنَۙ ۰۰ فِیْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍۙ ۰۰ وَّزُرُوْعٍ وَّنَخْلٍ طَلْعُهَا هَضِیْمٌ﴾ ’’کیا جو چیزیں ہیں ان میں تم بے خوف چھوڑ دیے جاؤ گے یعنی باغات اور چشموں میں اور کھیتیاں اور کھجوریں جن کے خوشے لطیف اور نازک ہوتے ہیں ۔‘‘ یعنی پھل سے لدے ہوئے یعنی کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ تمھیں ان نعمتوں اور آسائشوں میں بے کار چھوڑ دیا جائے گا تاکہ تم ان نعمتوں سے فائدہ اٹھاؤ جیسے چوپائے فائدہ اٹھاتے ہیں تمھیں کوئی حکم دیا جائے گا نہ کسی چیز سے روکا جائے گا اور تم اللہ تعالیٰ کی ان نعمتوں کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ ہی کی نافرمانی میں مدد طلب کرو گے۔ ﴿ وَتَنْحِتُوْنَ مِنَ الْجِبَالِ بُیُوْتًا فٰرِهِیْنَ﴾ یعنی تمھاری مہارت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ تم ٹھوس سخت پہاڑوں کو تراش کر اپنے گھر بناتے ہو۔ ﴿ فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَاَطِیْعُوْنِۚ ۰۰ وَلَا تُطِیْعُوْۤا اَمْرَ الْ٘مُسْرِفِیْنَ﴾ ’’پس اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو اور حد سے تجاوز کرنے والوں کی بات نہ مانو۔‘‘ جنھوں نے اللہ تعالیٰ کی حدود سے تجاوز کیا۔ ﴿ الَّذِیْنَ یُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ وَلَا یُصْلِحُوْنَ ﴾ ’’جو ملک میں فساد کرتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے۔‘‘ یعنی جن کا وصف اور جن کی بیماری گناہوں کے ارتکاب اور لوگوں کو گناہوں کی طرف دعوت کے ذریعے سے زمین میں اس قدر فساد پھیلانا ہے کہ اس کی اصلاح ممکن نہ ہو۔ یہ سب سے زیادہ نقصان دہ چیز ہے کیونکہ یہ خالص شر ہے۔ حضرت صالحu کی قوم میں کچھ ایسے لوگ بھی تھے جو اپنے نبی کی مخالفت کے لیے ہر وقت مستعد اور کمربستہ رہتے تھے اور محض لوگوں کو گمراہ کرنے کی خاطر دعوت توحید کا مرتبہ گھٹانے کی کوشش کرتے تھے۔ صالحu نے اپنی قوم کو ان مفسدوں کے دھوکے میں آنے سے روکا۔ شاید یہی وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَكَانَ فِی الْمَدِیْنَةِ تِسْعَةُ رَهْطٍ یُّفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ وَلَا یُصْلِحُوْنَ﴾ (النمل:27؍48) ’’اور شہر میں نو شخص تھے جو زمین میں فساد پھیلاتے تھے اور اصلاح کا کوئی کام نہ کرتے تھے۔‘‘
- Vocabulary
- AyatSummary
- [152
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF