Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 26
- SuraName
- تفسیر سورۂ شعراء
- SegmentID
- 1083
- SegmentHeader
- AyatText
- {112 ـ 115} فقال نوحٌ عليه السلام: {وما علمي بما كانوا يَعْمَلونَ. إنْ حسابهم إلاَّ على ربِّي لو تشعُرونَ}؛ أي: أعمالُهُم وحسابُهم على الله، إنَّما عليَّ التبليغُ، وأنتم دعوهم عنكم؛ إنْ كان ما جئتُكم به الحقَّ؛ فانقادوا له، وكلٌّ له عملُه، {وما أنا بطاردِ المؤمنينَ}: كأنَّهم ـ قبَّحهم الله ـ طلبوا منه أن يَطْرُدَهم عنه تكبُّراً وتجبُّراً ليؤمنوا، فقال: {وما أنا بطاردِ المؤمنينَ}؛ فإنَّهم لا يستحقُّون الطردَ والإهانةَ، وإنَّما يستحقُّون الإكرامَ القوليَّ والفعليَّ؛ كما قال تعالى: {وإذا جاءك الذين يؤمنونَ بآياتِنا فَقُلْ سلامٌ عليكم كَتَبَ ربُّكم على نفسِهِ الرحمةَ}. {إنْ أنا إلاَّ نذيرٌ مبينٌ}؛ أي: ما أنا إلاَّ منذر ومبلغ عن الله، ومجتهد في نصح العباد وليس لي من الأمر شيء إن الأمر إلا لله.
- AyatMeaning
- [115-112] چنانچہ نوحu نے فرمایا: ﴿ وَمَا عِلْ٘مِیْ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ۰۰ اِنْ حِسَابُهُمْ اِلَّا عَلٰى رَبِّیْ لَوْ تَ٘شْ٘عُرُوْنَ ﴾ ’’اور مجھے کیا خبر وہ پہلے کیا کرتے رہے ان کا حساب تو میرے رب کے ذمہ ہے اگر تم شعور رکھتے ہو۔‘‘ یعنی ان کے اعمال کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے اور میرا فرض اللہ تعالیٰ کے پیغام کو پہنچا دینا ہے، تم ان کا معاملہ چھوڑو۔ اگر میری دعوت حق ہے تو اس کے سامنے سرتسلیم خم کر دو۔ ہر شخص اپنے عمل کا خود ذمہ دار ہے۔ ﴿ وَمَاۤ اَنَا بِطَارِدِ الْمُؤْمِنِیْنَ ﴾ ’’اور میں مومنوں کو نکال دینے والا نہیں ہوں ۔‘‘ یوں لگتا ہے کہ انھوں نے اللہ ان کا برا کرے… تکبر اور جبر سے نوحu سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اہل ایمان کو اپنے پاس سے دھتکار دیں تب وہ ایمان لائیں گے تو نوحu نے جواب دیا: ﴿ وَمَاۤ اَنَا بِطَارِدِ الْمُؤْمِنِیْنَ ﴾ کیونکہ یہ اہانت اور دھتکارے جانے کے مستحق نہیں بلکہ یہ تو قولی و فعلی اکرام و تکریم کے مستحق ہیں ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَاِذَا جَآءَكَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِنَا فَقُلْ سَلٰ٘مٌ عَلَیْكُمْ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلٰى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ﴾ (الانعام:6؍54) ’’اور جب آپ کے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں تو ان سے کہہ دیجیے تم پر سلامتی ہو۔ اللہ نے اپنی ذات پر رحمت کو واجب کر لیا ہے۔‘‘ ﴿ اِنْ اَنَا اِلَّا نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ﴾ ’’میں تو صرف واضح طور پر ڈرانے والا ہوں ۔‘‘ یعنی میں صرف ڈرانے والا، اللہ تعالیٰ کی طرف سے پیغام پہنچا دینے والا ہوں اور میں بندوں کی خیرخواہی کی کوشش میں لگا رہتا ہوں ۔ میرے پاس کوئی اختیار نہیں ، معاملے کا تمام اختیار صرف، اللہ تعالیٰ کے قبضۂ قدرت میں ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [115
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF