Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 26
- SuraName
- تفسیر سورۂ شعراء
- SegmentID
- 1083
- SegmentHeader
- AyatText
- {105 ـ 110} يذكر تعالى تكذيبَ قوم نوح لرسولهم نوح، وما ردَّ عليهم وردُّوا عليه، وعاقبة الجميع، فقال: {كذَّبتْ قومُ نوح المرسلينَ}: جمعهم، لأنَّ تكذيبَ نوح كتكذيب جميع المرسلين؛ لأنَّهم كلَّهم اتَّفقوا على دعوة واحدةٍ وأخبارٍ واحدةٍ؛ فتكذيبُ أحدِهم كتكذيبٍ بجميع ما جاؤوا به من الحقِّ. كذبوه {إذْ قال لهم أخوهم}: في النسب {نوحٌ}: وإنَّما ابتعثَ الله الرسل مِن نسب مَنْ أرسل إليهم؛ لئلاَّ يشمئِزُّوا من الانقياد له، ولأنَّهم يعرِفون حقيقَتَه؛ فلا يحتاجون أن يبحثوا عنه، فقال لهم مخاطباً بألطف خطاب؛ كما هي طريقة الرسل صلوات الله وسلامه عليهم: {ألا تَتَّقونَ}: الله تعالى، فتترُكون ما أنتم مقيمونَ عليه من عبادةِ الأوثان، وتُخْلِصون العبادةَ لله وحدَه. {إنِّي لكم رسولٌ أمينٌ}: فكونه رسولاً إليهم بالخصوص يوجب لهم تلقي ما أُرْسِلَ به إليهم، والإيمان به، وأنْ يشكُروا الله تعالى على أنْ خَصَّهم بهذا الرسول الكريم. وكونُهُ أميناً يقتضي أنَّه لا يقول على الله، ولا يزيدُ في وحيه ولا يَنْقصُ. وهذا يوجب لهمُ التصديقَ بخبرِهِ والطاعةَ لأمره، {فاتقوا الله وأطيعونِ}: فيما أمركم به ونهاكم عنه؛ فإنَّ هذا هو الذي يترتَّب على كونِهِ رسولاً إليهم أميناً؛ فلذلك رتَّبه بالفاء الدالَّة على السبب، فذكر السبب الموجب، ثم ذكر انتفاء المانع، فقال: {وما أسألُكُم عليه من أجرٍ}: فتتكلَّفون من المَغْرَم الثقيل {إنْ أجْرِيَ إلاَّ على ربِّ العالَمينَ}: أرجو بذلك القُرْبَ منه والثواب الجزيل، وأمَّا أنتم؛ فمُنْيَتي ومُنتهى إرادتي منكم النُّصحُ لكم وسلوكُكُم الصراط المستقيم، {فاتَّقوا اللهَ وأطيعونِ}: كرَّر ذلك عليه السلام؛ لتكريره دعوةَ قومِهِ وطول مَكْثِهِ في ذلك؛ كما قال تعالى: {فَلَبِثَ فيهم ألف سنةٍ إلاَّ خمسين عاماً}، و {قال ربِّ إنِّي دعوتُ قومي ليلاً ونهاراً. فلم يَزِدْهُم دعائي إلاَّ فراراً ... } الآيات.
- AyatMeaning
- [110-105] اللہ تعالیٰ نے نوحu کی قوم کا ذکر فرمایا کہ انھوں نے اپنے رسول نوحu کو جھٹلایا، نیز نوحu نے ان کے شرک کو رد کیا اور انھوں نے حضرت نوحu کی دعوت کو ٹھکرا دیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان تمام لوگوں کے انجام سے آگاہ فرمایا، چنانچہ فرمایا: ﴿ كَذَّبَتْ قَوْمُ نُوْحِ ِ۟ الْ٘مُرْسَلِیْ٘نَ۠ ﴾ ’’نوح(u) کی قوم نے تمام رسولوں کو جھٹلایا۔‘‘ گویا حضرت نوحu کی تکذیب کو تمام رسولوں کی تکذیب قرار دیا، اس لیے کہ تمام انبیاء و مرسلین کی دعوت ایک اور ان کی خبر ایک ہے اس لیے ان میں سے کسی ایک کی تکذیب اس دعوت حق کی تکذیب ہے جسے تمام انبیاء و مرسلین لے کر آئے ہیں ۔ ﴿اِذْ قَالَ لَهُمْ اَخُوْهُمْ نُوْحٌ ﴾ ’’ جب ان کے (نسبی) بھائی نوح نے ان سے کہا ‘‘ اللہ تعالیٰ نے رسولوں کو ہمیشہ اسی قوم کے نسب سے پیدا کیا جس میں ان کو مبعوث کیا گیا تاکہ وہ اطاعت کرتے ہوئے انقباض اور کراہت محسوس نہ کریں کیونکہ وہ اس کی نسبی حقیقت سے واقف ہیں اور ان کو اس کے نسب کی تحقیق کی ضرورت نہیں ۔ نوحu نے ان کو انتہائی نرمی سے خطاب کیا، جیسا کہ یہ تمام انبیاء کرامu کا طریقہ تھا۔ ﴿ اَلَا تَتَّقُوْنَ ﴾ ’’کیا تم (اللہ تعالیٰ سے) نہیں ڈرتے‘‘ کہ تم بتوں کی عبادت کو چھوڑ دیتے اور صرف اللہ تعالیٰ کے لیے اپنی عبادت کو خالص کرتے؟ ﴿ اِنِّیْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ﴾ ’’بے شک میں تو تمھارا امانت دار رسول ہوں ۔‘‘ حضرت نوحu کا خاص طور پر ان کی طرف رسول بنا کر بھیجا جانا اس امر کا موجب ہے کہ وہ، جو چیز ان کی طرف بھیجی گئی ہے اسے قبول کریں ، اس پر ایمان لائیں اور اس نعمت پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں کہ اس نے انھیں اس معزز رسول کے ساتھ خاص فرمایا اور آپ کا امین ہونا اس امر کا تقاضا کرتا ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ نہ گھڑیں اور اس کی وحی میں کمی بیشی نہ کریں اور یہ چیز اس بات کی موجب ہے کہ لوگ آپ کی خبر کی تصدیق اور آپ کے حکم کی اطاعت کریں ۔ ﴿ فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَاَطِیْعُوْنِ ﴾ ’’پس تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔‘‘ یعنی جس چیز کا میں تمھیں حکم دیتا ہوں اور جس چیز سے میں تمھیں روکتا ہوں اس بارے میں میری اطاعت کرو۔ یہی وہ چیز ہے جو ان کی طرف آپ کے رسول امین کے طور پر مبعوث ہونے پر مترتب ہوتی ہے بنابریں اللہ تعالیٰ نے (فاء) کے ساتھ ذکر فرمایا جو سبب پر دلالت کرتی ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے سبب موجب کا ذکر کیا پھر نفی مانع کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ وَمَاۤ اَسْـَٔلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍ﴾ ’’اور میں تم سے اس (دعوت) پر کوئی اجرت طلب نہیں کرتا‘‘ جس سے تمھیں بھاری تاوان کی تکلیف برداشت کرنی پڑتی ہو۔ ﴿ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ ’’میرا اجر تو صرف رب العالمین پر ہے۔‘‘ میں اس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کے تقرب اور ثواب جنریل کی امید رکھتا ہوں ۔ رہا تمھارا معاملہ تو میری انتہائی تمنا اور ارادہ صرف تمھاری خیرخواہی اور تمھارا راہ راست پر گامزن ہونا ہے۔ ﴿ فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَاَطِیْعُوْنِ ﴾ یہ آیت مکرر ذکر کی گئی ہے کیونکہ نوحu ایک نہایت طویل عرصہ تک اپنی قوم کو بار بار دعوت توحید دیتے رہے، وہ بتکرار یہ بات کہتے رہے ’’اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو‘‘ فرمایا: ﴿فَلَبِثَ فِیْهِمْ اَلْفَ سَنَةٍ اِلَّا خَمْسِیْنَ عَامًا ﴾ (العنکبوت:29؍14) ’’پس وہ (نوحu) پچاس کم ایک ہزار سال اپنی قوم میں رہے۔‘‘ نوحu نے کہا: ﴿رَبِّ اِنِّیْ دَعَوْتُ قَوْمِیْ لَیْلًا وَّنَهَارًاۙ۰۰ فَلَمْ یَزِدْهُمْ دُعَآءِیْۤ اِلَّا فِرَارًا ﴾ (نوح:71؍5،6) ’’اے میرے رب! میں اپنی قوم کو رات دن توحید کی طرف بلاتا رہا مگر وہ میرے بلانے پر اور زیادہ دور بھاگنے لگے۔‘‘
- Vocabulary
- AyatSummary
- [110
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF