Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 26
- SuraName
- تفسیر سورۂ شعراء
- SegmentID
- 1082
- SegmentHeader
- AyatText
- {90 ـ 95} ثم ذكر من صفات ذلك اليوم العظيم وما فيه من الثوابِ والعقاب، فقال: {وأُزْلِفَتِ الجنَّةُ}؛ أي: قُرِّبَتْ {للمتَّقينَ}: ربَّهم، الذين امتثلوا أوامره، واجتنبوا زواجِرَه واتَّقوا سَخَطَهُ وعقابَه. {وبُرِّزَتِ الجحيمُ}؛ أي: بُرِّزَتْ واستَعَدَّتْ بجميع ما فيها من العذاب {للغاوينَ}: الذين أوْضَعوا في معاصي الله، وتجرؤوا على محارمِهِ، وكذَّبوا رسلَه، وردُّوا ما جاؤوهم به من الحقِّ، {وقيلَ لهم أينَ ما كنتُم تعبُدونَ. من دونِ الله هل يَنصُرونَكم أو يَنتَصِرونَ}: بأنفسِهِم؛ أي: فلم يكن من ذلك من شيءٍ، وظهر كَذِبُهم وخِزْيُهم، ولاحتْ خسارتُهم وفضيحتُهم، وبان ندمُهم، وضلَّ سعيهم. {فكُبْكِبوا فيها}؛ أي: ألقوا في النار {هم}؛ أي: ما كانوا يعبدون، {والغاوونَ}: العابدونَ لها، {وجنودُ إبليسَ أجْمعونَ}: من الإنس والجنِّ، الذين أزَّهم إلى المعاصي أزًّا، وتسلَّط عليهم بشركِهِم وعدم إيمانهم، فصاروا من دعاتِهِ والساعينَ في مرضاتِهِ، وهم ما بين داعٍ لطاعتِهِ ومجيبٍ لهم ومقلدٍ لهم على شركهم.
- AyatMeaning
- [95-90] پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس عظیم دن کی صفات اور اس میں واقع ہونے والے ثواب و عقاب کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ وَاُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ ﴾ ’’ جنت قریب کر دی جائے گی‘‘ ﴿ لِلْ٘مُتَّقِیْنَ﴾ ’’متقین کے‘‘ یعنی ان کے جو اپنے رب سے ڈرتے ہوئے اس کے اوامر کی تعمیل اور اس کے نواہی سے اجتناب کرتے ہیں نیز اپنے رب کے عذاب اور اس کی ناراضی سے ڈرتے ہیں ۔ ﴿ وَبُرِّزَتِ الْجَحِیْمُ﴾ ’’اور جہنم کو سامنے لایا جائے گا‘‘ اور ہر قسم کے عذاب کے ساتھ اس کو تیار کیا جائے گا ﴿ لِلْغٰوِیْنَ﴾ ’’گمراہ لوگوں کے لیے‘‘ جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں مبتلا رہے، اس کے محارم کے ارتکاب کی جرأت کی، اس کے رسولوں کو جھٹلایا اور رسول جو دعوت حق لے کر آئے تھے اس کو ٹھکرا دیا۔ ﴿ وَقِیْلَ لَهُمْ اَیْنَمَا كُنْتُمْ تَعْبُدُوْنَۙ ۰۰مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ؕ هَلْ یَنْصُرُوْنَكُمْ اَوْ یَنْتَصِرُوْنَ﴾ ’’اور ان سے کہا جائے گا کہ جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے تھے وہ کہاں ہیں ؟ کیا وہ تمھاری مدد کر سکتے ہیں یا خود بدلہ لے سکتے ہیں ؟‘‘ یعنی وہ کچھ بھی کرنے کی قدرت نہیں رکھتے۔ اس سے ان کا جھوٹ اور ان کی ذلت و رسوائی ظاہر ہو جائے گی، ان کا خسارہ، فضیحت اور ندامت عیاں ہو جائے گی اور ان کی تمام کوشش رائیگاں جائے گی۔ ﴿ فَكُبْكِبُوْا فِیْهَا﴾ ’’پس وہ اوندھے منہ اس میں ڈال دیے جائیں گے۔‘‘ یعنی جہنم میں پھینک دیے جائیں گے۔ ﴿ هُمْ﴾ ’’ان کو‘‘ یعنی ان معبودوں کو جن کی یہ عبادت کیا کرتے تھے ﴿ وَالْغَاوٗنَ﴾ اور ان کے گمراہ عبادت گزاروں کو۔ ﴿ وَجُنُوْدُ اِبْلِیْسَ اَجْمَعُوْنَ﴾ ’’اور شیطان کے لشکر سب کے سب۔‘‘ یعنی شیاطین جن و انس، جنھیں ابلیس گناہوں پر اکسایا کرتا تھا، ان کے شرک اور عدم ایمان کی وجہ سے ان پر مسلط ہو گیا تھا اور یہ جن و انس اس کے داعی بن کر اس کو راضی کرنے کے لیے تگ و دو کیا کرتے تھے۔ جہنم میں جھونکے جانے والے یہ تمام لوگ یا تو ابلیس کی اطاعت کی طرف دعوت دیتے تھے یا وہ لوگ تھے جو اس دعوت پر لبیک کہتے تھے اور ان کے شرک میں ان کی تقلید کرتے تھے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [95-
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF