Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
26
SuraName
تفسیر سورۂ شعراء
SegmentID
1082
SegmentHeader
AyatText
{75 ـ 82} فقال لهم إبراهيمُ: أنتُم وآباؤكم كلُّكم خصومٌ في [هذا] الأمر، والكلامُ مع الجميع واحدٌ: {أفرأيتُم ما كنتُم تعبُدونَ. أنتُم وآباؤكم الأقْدَمونَ. فإنَّهم عدوٌّ لي}: فَلْيَضُرُّونِ بأدنى شيءٍ من الضَّرر، ولْيَكيدونِ فلا يقدرونَ. {إلاَّ رَبَّ العالمينَ. الذي خَلَقَني فهو يهديني}: هو [المنْفَرِدُ] بنعمةِ الخَلْق ونعمةِ الهداية للمصالح الدينيَّة والدنيويَّة، ثم خصَّص منها بعضَ الضروريَّات، فقال: {والذي هو يُطْعِمُنِى ويسقينِ. وإذا مرضت فهو يشفينِ. والذي يُميتُني ثم يحيينِ. والذي أطمعُ أن يَغْفِرَ لي خطيئتي يومَ الدينِ}: فهذا هو وحدَه المنفردُ بذلك، فيجبُ أن يُفْرَدَ بالعبادةِ والطاعةِ، وتُتْرَكَ هذه الأصنام التي لا تخلقُ ولا تهدي، ولا تمرِضُ ولا تشفي، ولا تطعِمُ ولا تسقي، ولا تميت ولا تحيي، ولا تنفع عابديها بكشفِ الكروب ولا مغفرةِ الذنوب؛ فهذا دليلٌ قاطعٌ وحجةٌ باهرةٌ لا تقدرون أنتم وآباؤكم على معارضتها، فدلَّ على اشتراكِكُم في الضلال وتركِكُم طريق الهدى والرشد. قال الله تعالى: {وحاجَّهُ قومُهُ قالَ أتُحاجُّونِّي في الله وقد هدانِ ... } الآيات.
AyatMeaning
[82-75] ابراہیمu نے فرمایا اس معاملے میں تم اور تمھارے آباء واجداد سب ایک فریق ہو اور تم سب سے ہم ایک ہی بات کہتے ہیں : ﴿ اَفَرَءَیْتُمْ مَّا كُنْتُمْ تَعْبُدُوْنَ۰۰ اَنْتُمْ وَاٰبَآؤُكُمُ الْاَقْدَمُوْنَ ۰۰فَاِنَّهُمْ عَدُوٌّ لِّیْۤ﴾ ’’تم نے دیکھا کہ جن کو تم پوجتے رہے ہو تم بھی اور تمھارے اگلے باپ دادا بھی۔ وہ میرے دشمن ہیں ۔‘‘ پس وہ مجھے ذرا سا بھی نقصان پہنچائیں ، میرے خلاف کوئی چال چل دیکھیں وہ ایسا کرنے کی قدرت نہیں رکھتے۔ ﴿ اِلَّا رَبَّ الْعٰلَمِیْنَۙ ۰۰ الَّذِیْ خَلَقَنِیْ فَهُوَ یَهْدِیْنِ ﴾ ’’لیکن اللہ رب العالمین، جس نے مجھے پیدا کیا اور وہی مجھے راستہ دکھاتا ہے۔‘‘ یعنی تخلیق کی نعمت میں وہی متفرد ہے اور دینی اور دنیاوی مصالح کی طرف راہنمائی سے بھی صرف وہی نوازتا ہے۔ پھر ان میں سے بعض ضروریات کا خاص طورپر ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ وَالَّذِیْ هُوَ یُطْعِمُنِیْ وَیَسْقِیْنِۙ ۰۰ وَاِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ یَشْفِیْنِ۪ۙ ۰۰ وَالَّذِیْ یُمِیْتُنِیْ ثُمَّ یُحْیِیْنِۙ ۰۰ وَالَّذِیْۤ اَطْمَعُ اَنْ یَّغْفِرَ لِیْ خَطِیْٓــَٔتِیْ یَوْمَ الدِّیْنِ﴾ ’’اور وہی مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے اور جب میں بیمار پڑ جاتا ہوں تو مجھے شفا بخشتا ہے اور وہی ہے جو مجھے مارے گا اور پھر زندہ کرے گا اور وہی ہے جس سے میں امید رکھتا ہوں کہ روز قیامت میرے گناہ بخش دے گا۔‘‘ یعنی ان تمام افعال کو اکیلا وہی سرانجام دیتا ہے اس لیے واجب ہے کہ صرف اسی کی عبادت اور اطاعت کی جائے اور ان بتوں کی عبادت چھوڑ دی جائے جو تخلیق پر قادر ہیں نہ ہدایت پر، جو کسی کو بیمار کر سکتے ہیں نہ شفا دے سکتے ہیں ، جو کھلا سکتے ہیں نہ پلا سکتے ہیں ، جو مار سکتے ہیں نہ زندہ کر سکتے ہیں اور نہ وہ اپنے عبادت گزاروں کی تکلیف کو دور کر کے ان کو کوئی فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور نہ وہ گناہوں کو بخش سکتے ہیں ۔ یہ ایسی قطعی دلیل اور روشن حجت ہے جس کا تم اور تمھارے آباء و اجداد مقابلہ نہیں کر سکتے۔ پس یہ چیز گمراہی میں تمھارے اشتراک اور رشد وہدایت کے راستے کو چھوڑ دینے پر دلالت کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَحَآجَّهٗ قَوْمُهٗ١ؕ قَالَ اَتُحَآجُّوْٓنِّیْ فِی اللّٰهِ وَقَدْ هَدٰؔىنِ … الآیات﴾ (الانعام:6؍80) ’’اور ابراہیم سے اس کی قوم نے جھگڑا کیا، ابراہیم نے کہا، کیا تم مجھ سے اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہو، حالانکہ اسی نے مجھے ہدایت دی…‘‘
Vocabulary
AyatSummary
[82-
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List