Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 26
- SuraName
- تفسیر سورۂ شعراء
- SegmentID
- 1081
- SegmentHeader
- AyatText
- {49 ـ 51} ولكنْ أبى فرعونُ إلاَّ عتوًّا وضلالاً وتمادياً في غيِّه وعناداً، فقال للسحرة: {آمنتُم له قبلَ أنْ آذَنَ لكم} يتعجَّبُ ويُعَجِّبُ قومَه من جراءتهم عليه وإقدامِهِم على الإيمانِ من غير إذنِهِ ومؤامرتِهِ، {إنَّه لَكبيرُكُم الذي علَّمَكُمُ السحرَ}: هذا؛ وهو الذي جمع السحرةَ، وملؤه الذين أشاروا عليه بجمعِهِم من مدائنِهِم، وقد علموا أنَّهم ما اجتمعوا بموسى ولا رأوه قبل ذلك، وأنهم جاؤوا من السحر بما يحيِّرُ الناظرين ويُهيلُهم، ومع ذلك؛ فراجَ عليهم هذا القولُ الذي هم بأنفُسِهم وقفوا على بطلانِهِ؛ فلا يُسْتَنْكَرُ على أهل هذه العقول أن لا يُؤْمنوا بالحقِّ الواضح والآيات الباهرةِ؛ لأنَّهم لو قال لهم فرعون عن أيِّ شيءٍ كان، أنَّه على خلاف حقيقته؛ صدَّقوه. ثم توعَّد السحرةَ، فقال: {لأُقَطِّعَنَّ أيْدِيَكُم وأرْجُلَكُم من خِلافٍ}؛ أي: اليد اليمنى والرجل اليسرى؛ كما يفعل بالمُفْسِدِ في الأرض، {ولأصَلِّبَنَّكُم أجمعينَ}: لتختزوا وتذلُّوا، فقال السحرةُ حين وجدوا حلاوةَ الإيمان وذاقوا لَذَّتَه: {لا ضَيْرَ}؛ أي: لا نُبالي بما توعَّدْتَنا به، {إنَّا إلى ربِّنا مُنْقَلِبونَ. إنَّا نطمعُ أن يَغْفِرَ لنا ربُّنا خطايانا}: من الكفر والسحر وغيرهما {أنْ كُنَّا أولَ المؤمنينَ}: بموسى من هؤلاء الجنود. فثبَّتَهم اللهُ وصبَّرهم؛ فيُحْتَمَلُ أنَّ فرعون فعل [بهم] ما توعدهم به لسلطانه واقتداره إذ ذاك، ويحتمل أنَّ الله منعه منهم.
- AyatMeaning
- [51-49] مگر فرعون نے اپنی سرکشی اور ضلالت کو نہ چھوڑا اور وہ اپنی گمراہی اور عناد میں بڑھتا چلا گیا۔اس نے جادوگروں سے کہا: ﴿ اٰمَنْتُمْ لَهٗ قَبْلَ اَنْ اٰذَنَ لَكُمْ﴾ ’’کیا تم، اس سے پہلے کہ میں تم کو اجازت دوں ، اس پر ایمان لے آئے۔‘‘ فرعون کے سامنے جادو گروں کی جرأ ت اور اس کی اجازت اور مشورہ کے بغیر ان کے ایمان لانے کے اقدام کو دیکھ کرفرعون اور اس کی قوم حیرت زدہ رہ گئے۔ ﴿ اِنَّهٗ لَكَبِیْرُؔكُمُ الَّذِیْ عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ﴾ ’’بے شک یہ تمھارا بڑا ہے جس نے تم کو جادو سکھایا ہے۔‘‘ حالانکہ اسی نے جادو گروں کو جمع کیا اور یہ اس کے مصاحبین ہی تھے جنھوں نے دوسرے شہروں سے جادوگروں کو اکٹھا کرنے کا مشورہ دیا۔ حالانکہ ان کو اچھی طرح علم تھا کہ وہ اس سے پہلے موسیٰu سے ملے تھے نہ انھوں نے موسیٰu کو دیکھا تھا، نیز ان جادوگروں نے جادو کا ایسا کرتب دکھایا تھا جس نے ناظرین کو حیرت زدہ اور خوف زدہ کر دیا۔ اس کے باوجود فرعون نے ان سے یہ بات کہی، حالانکہ جادوگر خود جادو کے بطلان سے واقف ہو چکے تھے۔ اس قسم کی عقل رکھنے والوں سے یہ بات بعید نہیں کہ وہ بڑے بڑے معجزات اور واضح حق کو دیکھ کر بھی ایمان نہ لائیں ۔ کیونکہ اگر فرعون کسی بھی چیز کے بارے میں کہتا کہ یہ خلاف حقیقت ہے تو وہ اس کی تصدیق کرتے، پھر فرعون نے جادو گروں کو دھمکی دیتے ہوئے کہا: ﴿لَاُقَ٘طِّ٘عَنَّ اَیْدِیَكُمْ وَاَرْجُلَكُمْ مِّنْ خِلَافٍ ﴾ ’’میں تمھارے ہاتھ اور پاؤں مخالف اطراف سے کٹوا دوں گا۔‘‘ یعنی میں تمھارا دایاں ہاتھ اور بایاں پاؤں کاٹ دوں گا۔ جیسا کہ زمین میں فساد پھیلانے والے کو سزا دی جاتی ہے ﴿ وَّلَاُوصَلِّبَنَّكُمْ اَجْمَعِیْنَ﴾ ’’اور میں تم سب کو سولی چڑھوا دوں گا۔‘‘ تاکہ ساری دنیا تمھاری ذلت و رسوائی کا تماشہ دیکھے۔ جب جادو گروں نے ایمان کی حلاوت پالی اور اس کا مزا چکھ لیا تو کہنے لگے: ﴿لَا ضَیْرَ﴾ ’’کچھ نقصان نہیں ۔‘‘ یعنی ہمیں تمھاری دھمکیوں کی کوئی پرواہ نہیں ﴿ٞ اِنَّـاۤ٘ اِلٰى رَبِّنَا مُنْقَلِبُوْنَۚ اِنَّا نَ٘طْمَعُ اَنْ یَّغْفِرَ لَنَا رَبُّنَا خَطٰیٰنَاۤ ﴾ ’’بے شک ہمیں اپنے رب کی طرف لوٹنا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ہمارا رب، (کفر اور جادو جیسی،)ہماری خطائیں معاف کر دے گا۔‘‘ ﴿ اَنْ كُنَّاۤ اَوَّلَ الْمُؤْمِنِیْنَ﴾ ’’اس لیے کہ ہم اوّل ایمان لانے والوں میں ہیں ۔‘‘ یعنی موسیٰu پر ان لشکروں سے پہلے ایمان لائے ہیں پس اللہ تعالیٰ نے ان کوثابت قدمی اور صبر عطا کیا۔ اس بات کا احتمال ہے کہ فرعون نے اپنی دھمکی پر عمل کیا ہو کیونکہ اس وقت وہ سلطنت اور اقتدار کا مالک تھا اور یہ بھی احتمال ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو اپنی دھمکی پر عمل کرنے نہ دیا ہو۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [51-
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF