Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
25
SuraName
تفسیر سورۂ فرقان
SegmentID
1079
SegmentHeader
AyatText
{63} العبوديَّةُ لله نوعان: عبوديَّةٌ لربوبيَّتِهِ؛ فهذه يشتركُ فيها سائرُ الخلق؛ مسلمهُم وكافرُهم، بَرُّهم وفاجِرُهم؛ فكلُّهم عبيدٌ لله مربوبون مدبرون، {إن كُلُّ مَنْ في السمواتِ والأرضِ إلاَّ آتي الرحمنِ عَبْداً}. وعبوديَّةٌ لألوهيَّتِهِ وعبادتِهِ ورحمتِهِ، وهي عبوديَّةُ أنبيائِهِ وأوليائِهِ، وهي المراد هنا، ولهذا أضافها إلى اسمه الرحمن؛ إشارةً إلى أنَّهم إنَّما وصلوا إلى هذه الحال بسبب رحمته، فَذَكَرَ [أنَّ] صفاتِهِم أكملُ الصفات ونعوتَهم أفضلُ النعوتِ، فوصَفَهم بأنَّهم {يَمْشونَ على الأرضِ هَوْناً}؛ أي: ساكنين متواضعين لله وللخَلْق؛ فهذا وصفٌ لهم بالوقارِ والسَّكينةِ والتَّواضُع لله ولعبادِهِ، {وإذا خاطَبَهُمُ الجاهلونَ}؛ أي: خطابَ جهل؛ بدليل إضافةِ الفعل وإسناده لهذا الوصفِ، {قالوا سلاماً}؛ أي: خاطَبوهم خطاباً يَسْلمونَ فيه من الإثم، ويَسْلَمونَ من مقابلة الجاهل بجهلِهِ، وهذا مدحٌ لهم بالحِلْم الكثير ومقابلة المسيء بالإحسان والعفو عن الجاهل ورزانةِ العقل الذي أوصلهم إلى هذه الحال.
AyatMeaning
[63] اللہ تعالیٰ کی عبودیت کی دو اقسام ہیں : (۱) اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کی بنا پر اس کی عبودیت: یہ عبودیت مسلمان اور کافر، نیک اور بد تمام مخلوق میں مشترک ہے تمام مخلوق اللہ تعالیٰ کی غلام، اس کی ربوبیت کی محتاج اور اس کے دست تدبیر کے تحت ہے۔ ﴿ اِنْ كُ٘لُّ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اِلَّاۤ اٰتِی الرَّحْمٰنِ عَبْدًا﴾ (مریم:19؍93) ’’آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہیں وہ سب رحمان کے حضور بندوں کی حیثیت سے حاضر ہوں گے۔‘‘ (۲) اللہ تعالیٰ کی الوہیت اس کی عبادت اور اس کی رحمت کے سبب سے اس کی عبودیت: یہ اللہ تعالیٰ کے انبیاء و مرسلین اور اس کے اولیاء کی عبودیت ہے اور یہاں عبودیت کی یہی قسم مراد ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس کی اضافت اپنے اسم مبارک (رحمن) کی طرف کی جو اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے سبب سے اس مقام پر پہنچے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا کہ ان کی صفات سب سے کامل اور ان کی نعت سب سے افضل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کا وصف بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿یَمْشُوْنَ عَلَى الْاَرْضِ هَوْنًا ﴾ ’’وہ زمین پر آہستگی سے چلتے ہیں ۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ اور مخلوق کے سامنے نہایت پرسکون متواضع ہوتے ہیں ۔ وقار، سکون اور اللہ تعالیٰ اور اس کے بندوں کے سامنے تواضع اور انکساری ان کا وصف ہے۔ ﴿وَّاِذَا خَاطَبَهُمُ الْجٰهِلُوْنَ﴾ ’’اور جب جاہل لوگ ان سے گفتگو کرتے ہیں ۔‘‘ یعنی جہالت پر مبنی خطاب اور اس کی دلیل یہ ہے کہ فعل کی اضافت اور اس کی نسبت اس وصف کی طرف ہے ﴿قَالُوْا سَلٰمًا ﴾ ’’تو سلام کہتے ہیں ۔‘‘ یعنی وہ انھیں اس طریقے سے خطاب کرتے ہیں جس سے وہ گناہ اور جاہل کی جہالت کے مقابلہ سے محفوظ رہتے ہیں ۔ یہ ان کے حلم، برائی کے بدلے احسان، جاہل سے عفوو درگزر اور وفور عقل کی مدح ہے جس نے انھیں اس بلند مقام پر فائز کیا۔
Vocabulary
AyatSummary
[63]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List