Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
25
SuraName
تفسیر سورۂ فرقان
SegmentID
1077
SegmentHeader
AyatText
{59} {الذي خلقَ السمواتِ والأرضَ وما بينهما في ستَّةِ أيام ثم استوى}: بعد ذلك {على العرش}: الذي هو سقفُ المخلوقات وأعلاها وأوسعُها وأجملُها، {الرحمن}: استوى على عرشِهِ الذي وَسِعَ السماواتِ والأرض باسمه الرحمن الذي وسعتْ رحمتُهُ كلَّ شيءٍ، فاستوى على أوسع المخلوقات بأوسع الصفاتِ، فأثبت بهذه الآية خَلْقَه للمخلوقاتِ واطِّلاعَه على ظاهِرِهم وباطِنِهم وعُلُوَّه فوق العرش ومبايَنَتَهُ إيَّاهم. {فاسألْ به خبيراً}؛ يعني: بذلك نفسَه الكريمة؛ فهو الذي يعلم أوصافَه وعظمتَه وجلاله، وقد أخبركم بذلك، وأبان لكم من عظمتِهِ ما [تسعدون] به من معرفتِهِ، فعرفه العارفونَ وخَضَعوا لجلالِهِ، واستكبر عن عبادتِهِ الكافرون، واستَنْكَفوا عن ذلك.
AyatMeaning
[59] ﴿الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَیْنَهُمَا فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰى ﴾ ’’جس نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے چھ دن میں پیدا کیا پھر وہ مستوی ہوا۔‘‘ یعنی ان امور کے بعد ﴿ عَلَى الْ٘عَرْشِ﴾ ’’عرش پر ‘‘وہ جو تمام مخلوقات کے لیے چھت ہے اور تمام مخلوقات سے بلند، سب سے وسیع اور سب سے خوبصورت ہے۔ ﴿ اَلرَّحْمٰنُ ﴾ ’’وہ رحم کرنے والا ہے‘‘ جس کی بے پایاں رحمت ہر چیز پر سایہ کناں ہے۔ پس اللہ تعالیٰ اپنی سب سے زیادہ وسیع صفت کے ساتھ مخلوقات میں سے سب سے زیادہ وسیع مخلوق پر مستوی ہوا۔ اس آیت کریمہ سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوقات کو پیدا کیا، وہ ان کے تمام ظاہر و باطن کی اطلاع رکھتا ہے، وہ عرش کے اوپر مستوی اور تمام مخلوق سے جدا ہے۔ ﴿ فَسْـَٔلْ بِهٖ خَبِیْرًا ﴾ ’’تو اس کا حال کسی باخبر سے دریافت کر۔‘‘ اس سے اللہ تعالیٰ نے اپنی ہی ذات کریمہ مراد لی ہے۔ وہی ہے جو اپنے تمام اوصاف اور اپنی عظمت و جلال کا علم رکھتا ہے اور اس نے تمھیں اپنے بارے میں آگاہ فرما دیا ہے اور اس نے تمھارے سامنے اپنی عظمت بیان کر دی ہے۔ جس کے ذریعے سے تم اس کی معرفت حاصل کر سکتے ہو۔ عارف اس کی معرفت حاصل کر کے اس کے سامنے سرافگندہ ہو گئے اور کفار نے اس کی عبادت سے تکبر کیا اور اس کو عار گردانتے ہوئے اس سے اعراض کیا۔
Vocabulary
AyatSummary
[59]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List