Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
25
SuraName
تفسیر سورۂ فرقان
SegmentID
1069
SegmentHeader
AyatText
{41} أي: {وإذا رَأوْك}: يا محمد؛ هؤلاء المكذِّبون لك، المعاندون لآيات الله، المستكبرون في الأرض؛ استهزؤوا بك، واحتقروك، وقالوا على وجه الاحتقار والاستصغار: {أهذا الذي بَعَثَ الله رسولاً}؛ أي: غير مناسب ولا لائق أن يَبْعَثَ الله هذا الرجل! وهذه من شدَّة ظلمِهِم وعنادِهِم وقلبهم الحقائق؛ فإنَّ كلامَهم هذا يُفْهِمُ أنَّ الرسولَ ـ حاشاه ـ في غاية الخِسَّة والحقارة، وأنَّه لو كانتِ الرسالةُ لغيره؛ لكان أنسب. {وقالوا لولا نُزِّلَ هذا القرآنُ على رجل من القريتينِ عظيم}؛ فهذا الكلام لا يصدُرُ إلاَّ من أجهل الناس وأضلِّهم، أو من أعظمهم عناداً، وهو متجاهلٌ، قصدُه ترويج ما معه من الباطل بالقدح بالحقِّ وبمن جاء به، وإلاَّ؛ فمنْ تدبَّر أحوال محمد بن عبد الله - صلى الله عليه وسلم -؛ وَجَدَه رجل العالم وهمامهم ومقدَّمهم في العقل والعلم واللُّبِّ والرَّزانة ومكارم الأخلاق ومحاسن الشيم والعفة والشجاعة والكرم وكلِّ خُلُق فاضل. وأنَّ المحتقرَ له والشانئ له قد جمع من السَّفَه والجهل والضلال والتَّناقُض والظُّلم والعدوان ما لا يجمعُه غيره. وحسبه جهلاً وضلالاً أن يَقْدَحَ بهذا الرسول العظيم والهُمام الكريم، والقصد من قدحِهِم فيه واستهزائِهِم به؛ تصلُّبهم على باطلهم وغُروراً لِضُعَفَاءِ العقول.
AyatMeaning
[41] اے محمد! (e) آپ کی تکذیب کرنے والے، اللہ تعالیٰ کی آیات سے عناد رکھنے والے اور زمین پر تکبر سے چلنے والے جب آپ کو دیکھتے ہیں تو آپ سے استہزاء کرتے ہیں اور آپ کی تحقیر کرتے ہیں ، آپ کو معمولی سمجھتے ہوئے حقارت آمیز لہجے میں کہتے ہیں : ﴿ اَهٰؔذَا الَّذِیْ بَعَثَ اللّٰهُ رَسُوْلًا ﴾ ’’کیا یہی وہ شخص ہے جسے اللہ نے رسول بنا کر بھیجا ہے؟‘‘ یعنی یہ مناسب اور لائق نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کو رسول بناتا۔ یہ سب کچھ ان کے شدت ظلم، ان کے عناد اور حقائق بدلنے کے سبب تھا کیونکہ ان کے اس کلام سے یہ ذہن میں آتا ہے کہ (معاذ اللہ) رسول (e)انتہائی خسیس اور حقیر شخص تھے اور اگر رسالت کا منصب کسی اور شخص کو عطا کیا گیا ہوتا تو زیادہ مناسب تھا۔ ﴿ وَقَالُوْا لَوْلَا نُزِّلَ هٰؔذَا الْ٘قُ٘رْاٰنُ عَلٰى رَجُلٍ مِّنَ الْ٘قَرْیَتَیْنِ عَظِیْمٍ ﴾ (الزخرف:43؍31) ’’وہ کہتے ہیں کہ یہ قرآن دونوں شہروں میں سے کسی بڑے آدمی پر کیوں نہ اتارا گیا۔‘‘ پس یہ کلام کسی جاہل ترین اور گمراہ ترین شخص ہی سے صادر ہو سکتا ہے یا کسی ایسے شخص سے صادر ہو سکتا ہے جو بڑا عناد پسند اور جانتے بوجھتے جاہل ہو۔ اس کا مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ اپنے نظریات کو رائج کرے اور حق اور حق پیش کرنے والے میں جرح و قدح کرے، ورنہ اگر کوئی شخص، رسول مصطفیٰ محمد بن عبداللہ e کے احوال پر غور کرے تو وہ آپ کو عقل، علم، ذہانت، وقار، مکارم اخلاق، محاسن عادات، عفت، شجاعت اور تمام اخلاق فاضلہ میں دنیا کا سب سے بڑا شخص، ان کا سردار اور ان کا قائد پائے گا۔ آپ کو حقیر جاننے اور آپ کے ساتھ دشمنی رکھنے والے شخص میں حماقت، جہالت، گمراہی، تناقض، ظلم اور تعدی جمع ہیں جو کسی اور شخص میں جمع نہیں ۔ اس کی جہالت اور گمراہی کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اس عظیم رسول اور بہترین قائد میں جرح و قدح کرتا ہے۔ اس جرح و قدح سے اس کا مقصد آپ کا تمسخر اڑانا، اپنے باطل نظریات پر ڈٹے رہنا اور ضعیف العقل لوگوں کو فریب دینا ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[41]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List