Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
25
SuraName
تفسیر سورۂ فرقان
SegmentID
1061
SegmentHeader
AyatText
{20} ثم قال تعالى جواباً لقول المكذبين ـ: {ما لهذا الرسولِ يأكُلُ الطعام ويمشي في الأسواقِ} ـ: [{وما أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ من الْمُرْسَلِينَ إلاَّ إنَّهُم لَيَأْكُلُونَ الطَّعَامَ وَيَمْشُونَ في الأَسْوَاقِ}]: فما جَعَلناهم جسداً لا يأكلونَ الطعامَ وما جَعَلْناهم ملائكةً؛ فلك فيهم أسوةٌ، وأمَّا الغنى والفقرُ؛ فهو فتنةٌ وحكمةٌ من الله تعالى؛ كما قال: {وجَعَلْنا بعضَكم لبعضٍ فتنةً}: الرسولُ فتنةٌ للمرسَلِ إليهم واختبارٌ للمطيعين من العاصين، والرُّسُل فَتَنَّاهم بدعوة الخلق، والغنيُّ فتنةٌ للفقير، والفقير فتنةٌ للغنيِّ، وهكذا سائر أصناف الخلق في هذه الدار دار الفتن والابتلاء والاختبار، والقصد من تلك الفتنةِ: {أتصبِرونَ}، فتقومون بما هو وظيفتُكُم اللازمةُ الراتبةُ، فيثيبُكم مولاكم، أم لا تصبِرونَ فتستحقُّون المعاقبة؟ {وكان ربُّك بصيراً}: يعلم أحوالَكم، ويَصْطَفي من يَعْلَمُهُ يَصْلُحُ لرسالتِهِ، ويختصُّه بتفضيلِهِ ويعلم أعمالَكم فيجازيكم عليها إنْ خيراً فخير وإن شرًّا فشر.
AyatMeaning
[20] پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اہل تکذیب کے اعتراض﴿ مَالِ هٰؔذَا الرَّسُوْلِ یَ٘اْكُ٘لُ الطَّعَامَ وَیَمْشِیْ فِی الْاَسْوَاقِ ﴾ (الفرقان:25؍7) ’’یہ کیسا رسول ہے کہ کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے۔‘‘ کا جواب دیتے ہوئے فرمایا: ﴿ وَمَاۤ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنَ الْ٘مُرْسَلِیْ٘نَ اِلَّاۤ اِنَّهُمْ لَیَاْكُلُوْنَ الطَّعَامَ وَیَمْشُوْنَ فِی الْاَسْوَاقِ ﴾ ’’اور ہم نے آپ سے پہلے جتنے رسول بھیجے سب کے سب کھانا بھی کھاتے تھے اور بازاروں میں بھی چلتے پھرتے تھے۔‘‘ پس ہم نے ان کو کوئی ایسی مخلوق نہیں بنایا جو کھانا نہ کھاتی ہو اور نہ ہم نے ان کو فرشتے بنایا۔ پس وہ آپ کے لیے نمونہ ہیں ۔ رہا فقروغنا تو یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے، اس کی حکمت پر مبنی آزمائش ہے جیسا کہ فرمایا: ﴿ وَجَعَلْنَا بَعْضَكُمْ لِبَعْضٍ فِتْنَةً﴾ ’’اور بنایا ہم نے ایک کو دوسرے کے لیے آزمائش کا ذریعہ۔‘‘ یعنی رسول ان لوگوں کے لیے آزمائش ہے جن کی طرف اسے مبعوث کیا گیا ہے، نیز اس لیے مبعوث کیا گیا ہے تاکہ اطاعت کرنے والوں اور نافرمانی کرنے والوں کے درمیان فرق واضح ہو جائے اور رسولوں کو ہم نے آزمایا مخلوق کو دعوت دینے کے ذریعے سے۔ مال دار فقیر کے لیے اور فقیر مال دار کے لیے آزمائش ہے اور اسی طرح اس دنیا میں مخلوق کی تمام قسمیں آزمائش، ابتلاء اور امتحان میں مبتلا ہیں ۔ اس امتحان اور آزمائش سے مقصود یہ ہے۔ ﴿ اَتَصْبِرُوْنَ﴾ کہ تم صبر کر کے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہو تاکہ تمھارا مولا تمھیں ثواب عطا کرے یا صبر نہیں کرتے اور اس طرح تم عذاب کے مستحق ٹھہرتے ہو﴿ وَؔكَانَ رَبُّكَ بَصِیْرًا ﴾ ’’اور آپ کا رب خوب دیکھنے والا ہے۔‘‘ وہ تمھارے احوال کو دیکھتا اور جانتا ہے اور وہ اس شخص کو چن لیتا ہے جس کے متعلق وہ جانتا ہے کہ وہ رسالت کا اہل ہے اور وہ اسے اپنی فضیلت کے لیے مختص کر لیتا ہے۔ وہ تمھارے اعمال کا علم رکھتا ہے، وہ تمھیں ان کی جزا دے گا اگر اچھے اعمال ہوں گے تو اچھی جزا ہو گی اور برے اعمال ہوں گے تو بری جزا ہو گی۔
Vocabulary
AyatSummary
[20]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List