Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
25
SuraName
تفسیر سورۂ فرقان
SegmentID
1061
SegmentHeader
AyatText
{18} {قالوا سبحانك}: نزَّهوا الله عن شركِ المشركين به، وبرَّؤوا أنفسَهم من ذلك، {ما كان يَنبَغي لنا}؛ أي: لا يليق بنا ولا يَحْسُن منَّا أن نتَّخِذَ من دونك من أولياءَ نتولاَّهم ونعبُدُهم وندعوهم؛ فإذا كنَّا محتاجين ومفتقرين إلى عبادتك ومتبرِّين من عبادة غيرِك؛ فكيف تأمر أحداً بعبادتنا؟! هذا لا يكون. أو: سبحانك أنْ نُتَّخَذَ {من دونِكَ من أولياءَ}: وهذا كقول المسيح عيسى ابن مريم عليه السلام: {وإذْ قالَ اللهُ يا عيسى ابنَ مريمَ أأنتَ قلتَ للناس اتَّخِذوني وأمِّيَ إلهينِ من دونِ الله قال سبحانَكَ ما يكونُ لي أنْ أقولَ ما ليسَ لي بِحَقٍّ إن كُنْتُ قلتُهُ فقدْ علِمْتَه تعلمُ ما في نفسي ولا أعلمُ ما في نَفْسِكَ إنَّك أنتَ عَلاَّمُ الغُيوبِ. ما قلتُ لَهُمْ إلاَّ ما أمَرْتَني به أنِ اعْبُدوا اللهَ ربِّي وَرَبَّكُم ... } الآية، وقال تعالى: {ويَوَمَ يَحْشُرُهم جميعاً ثم يقولُ للملائِكَةِ أهؤلاءِ إيَّاكُم كانوا يَعْبُدونَ. قالوا سبحانَكَ أنتَ وَلِيُّنا مِن دونِهِم بل كانوا يَعْبُدونَ الجِنَّ أكَثْرُهُم بهم مؤمنونَ}، {وإذا حُشِرَ الناسُ كانوا لهم أعداءً وكانوا بعبادَتِهِم كافرينَ}. فلما نزَّهوا أنفسهم أن يَدْعوا لعبادةِ غير الله أو يكونوا أضَلُّوهم؛ ذَكَروا السبب الموجب لإضلال المشركينَ، فقالوا: {ولكن مَتَّعْتَهُمْ وآباءَهُم}: في لذَّاتِ الدُّنيا وشهواتها ومطالبِهِا النفسِيَّةِ، {حتى نَسوا الذِّكْرَ}: اشتغالاً في لَذَّاتِ الدُّنيا وإكباباً على شَهَواتها؛ فحافظوا على دُنياهم وضيَّعوا دينَهم، {وكانوا قوماً بوراً}؛ أي: بائرين، لا خير فيهم، ولا يَصْلُحون لصالح، لا يصلُحون إلاَّ للهلاك والبوار، فذكروا المانعَ من اتِّباعهم الهُدى، وهو التمتُّع في الدُّنيا، الذي صرفهم عن الهدى، وعدم المقتضي للهدى، وهو أنَّهم لا خير فيهم؛ فإذا عدموا المقتضي ووُجِدَ المانعُ؛ فلا تشاءُ من شرٍّ وهلاكٍ إلاَّ وجَدْتَهُ فيهم.
AyatMeaning
[18] ﴿ قَالُوْا سُبْحٰؔنَكَ ﴾ ’’وہ کہیں گے: تو پاک ہے۔‘‘ وہ اللہ تعالیٰ کو مشرکین کے شرک سے پاک گردانیں گے اور خود کو شرک سے برئ الذمہ قرار دیتے ہوئے کہیں گے: ﴿ مَا كَانَ یَنْۢ٘بَغِیْ لَنَاۤ ﴾ ’’یہ ہماری شان کے لائق نہیں ‘‘ اور نہ ہم ایسا کر ہی سکتے ہیں کہ تیرے سوا کسی اورکو اپنا سرپرست، والی و مددگار بنائیں، اس کی عبادت کریں اور اپنی حاجتوں میں اس کو پکاریں ۔ جب ہم تیری عبادت کرنے کے محتاج ہیں اور تیرے سوا کسی اور کی عبادت سے بیزاری کا اظہار کرتے ہیں تب ہم کسی کو اپنی عبادت کا کیسے حکم دے سکتے ہیں ؟ ایسا نہیں ہو سکتا۔ تو پاک ہے ﴿ اَنْ نَّؔتَّؔخِذَ مِنْ دُوْنِكَ مِنْ اَوْلِیَآءَ ﴾ ’’اس بات سے کہ ہم تیرے سوا کوئی دوست بنائیں ۔‘‘ ان کا یہ قول حضرت عیسیٰu کے قول کی مانند ہے: ﴿ وَاِذْ قَالَ اللّٰهُ یٰعِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ ءَاَنْتَ قُلْتَ لِلنَّاسِ اتَّؔخِذُوْنِیْ وَاُمِّیَ اِلٰهَیْنِ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ؕ قَالَ سُبْحٰؔنَكَ مَا یَكُوْنُ لِیْۤ اَنْ اَ٘قُ٘وْلَ مَا لَ٘یْسَ لِیْ١ۗ بِحَقٍّ١ؐ ؕ اِنْ كُنْتُ قُلْتُهٗ فَقَدْ عَلِمْتَهٗ١ؕ تَعْلَمُ مَا فِیْ نَفْسِیْ وَلَاۤ اَعْلَمُ مَا فِیْ نَفْسِكَ١ؕ اِنَّكَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ۰۰مَا قُلْتُ لَهُمْ اِلَّا مَاۤ اَمَرْتَنِیْ بِهٖۤ اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ رَبِّیْ وَرَبَّكُمْ ﴾ (المائدہ:5؍116، 117) ’’جب اللہ کہے گا: اے عیسیٰ ابن مریم! کیا تو نے لوگوں سے کہا تھا کہ اللہ کو چھوڑ کر مجھے اور میری ماں کو معبود بنا لو؟ حضرت عیسیٰ جواب دیں گے: تو پاک ہے! میری شان کے لائق نہیں کہ میں کوئی ایسی بات کہتا جس کا مجھے کوئی حق نہیں ۔ اگر میں نے کوئی ایسی بات کہی ہوتی تو وہ تیرے علم میں ہوتی کیونکہ جو بات میرے دل میں ہے تو اسے جانتا ہے اورجو بات تیرے دل میں ہے میں اسے نہیں جانتا بے شک تو علام الغیوب ہے۔ تو نے جو مجھے حکم دیا تھا میں نے اس کے سوا انھیں کچھ نہیں کہا کہ تم اللہ کی عبادت کرو جو میرا رب اور تمھارا رب ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ وَیَوْمَ یَحْشُ٘رُهُمْ جَمِیْعًا ثُمَّ یَقُوْلُ لِلْمَلٰٓىِٕكَةِ۠ اَهٰۤؤُلَآءِ اِیَّاكُمْ كَانُوْا یَعْبُدُوْنَ۰۰قَالُوْا سُبْحٰؔنَكَ اَنْتَ وَلِیُّنَا مِنْ دُوْنِهِمْ١ۚ بَلْ كَانُوْا یَعْبُدُوْنَ الْ٘جِنَّ١ۚ اَ كْثَرُهُمْ بِهِمْ مُّؤْمِنُوْنَ﴾ (سبا:34؍40، 41) ’’جس روز وہ ان سب کو اکٹھا کرے گا پھر فرشتوں سے کہے گا: کیا یہ لوگ تمھاری عبادت کیا کرتے تھے؟ تو وہ جواب میں عرض کریں گے: تو پاک ہے، ان کو چھوڑ کر ہمارا ولی تو تُو ہے، حقیقت یہ ہے کہ وہ ہماری نہیں بلکہ وہ جنوں کی عبادت کیا کرتے تھے اور ان میں سے اکثر انھی کو مانتے تھے۔‘‘ اور فرمایا:﴿ وَاِذَا حُشِرَ النَّاسُ كَانُوْا لَهُمْ اَعْدَآءًؔ وَّكَانُوْا بِعِبَادَتِهِمْ كٰفِرِیْنَ ﴾ (الاحقاف:46؍6) ’’جب تمام لوگوں کو اکٹھا کیا جائے گا تو اس وقت وہ اپنے پکارنے والوں کے دشمن ہوں گے اور ان کی عبادت کا انکار کر دیں گے۔‘‘ جب انھوں نے اس بات سے اپنے آپ کو بری ٔالذمہ قرار دیا کہ انھوں نے غیر اللہ کی عبادت کی طرف ان کو بلایا یا ان کو گمراہ کیا ہو۔ تو انھوں نے مشرکین کی گمراہی کا اصل سبب ذکر کرتے ہوئے کہا: ﴿ وَلٰكِنْ مَّتَّعْتَهُمْ وَاٰبَآءَهُمْ ﴾ یعنی تو نے ان کو اور ان کے آباءواجداد کو دنیا کی لذات و شہوات اور اس کے دیگر مطالب سے فائدہ اٹھانے دیا﴿ حَتّٰى نَسُوا الذِّكْرَ﴾ ’’یہاں تک کہ وہ نصیحت کو بھلا بیٹھے۔‘‘ لذات دنیا میں مشغول اور اس کی شہوت میں مستغرق ہو کر ۔ پس انھوں نے اپنی دنیا کی تو حفاظت کی لیکن اپنے دین کو ضائع کر دیا﴿ وَؔكَانُوْا قَوْمًۢا بُوْرًا ﴾ ’’اور تھی وہ ہلاک ہی ہونے والی قوم۔‘‘ (بائرین) ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جن میں کوئی بھلائی نہ ہو۔ وہ کسی اصلاح کی طرف راغب نہیں ہوتے اور وہ ہلاکت کے سوا کسی چیز کے لائق نہیں ہوتے۔ پس انھوں نے اس مانع کا ذکر کیا جس نے ان کو اتباع ہدایت سے روک دیا اور وہ ہے ان کا دنیا سے متمتع ہونا، جس نے ان کو راہ راست سے ہٹا دیا… پس ان کے لیے ہدایت کا تقاضا معدوم ہے یعنی ان کے اندر کوئی بھلائی نہیں جب تقاضا معدوم اور مانع موجود ہو تو آپ جو شر اور ہلاکت چاہیں وہ ان کے اندر دیکھ سکتے ہیں ۔
Vocabulary
AyatSummary
[18]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List