Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 25
- SuraName
- تفسیر سورۂ فرقان
- SegmentID
- 1056
- SegmentHeader
- AyatText
- {2} {الذي له مُلْكُ السمواتِ والأرضِ}؛ أي: له التصرُّف فيهما وحدَه، وجميع مَنْ فيهما مماليكُ وعبيدٌ له مذعِنون لعظمتِهِ خاضعون لربوبيَّتِهِ فقراءُ إلى رحمته، الذي {لم يَتَّخِذْ ولداً ولم يكن له شريكٌ في الملكِ}: وكيف يكونُ له ولدٌ أو شريكٌ؛ وهو المالكُ وغيرُه مملوكٌ، وهو القاهرُ وغيرُه مقهورٌ، وهو الغنيُّ بذاتِهِ من جميع الوجوه والمخلوقونَ مفتَقِرون إليه [فقراً ذاتياً] من جميع الوجوه؟! وكيف يكونُ له شريكٌ في الملك ونواصي العبادِ كلِّهم بيديهِ؛ فلا يتحرَّكون أو يسكُنون ولا يتصرَّفون إلاَّ بإذنِهِ؛ فتعالى الله عن ذلك علوًّا قديراً؛ فلم يَقْدِرْهُ حقَّ قَدْرِهِ مَنْ قال فيه ذلك، ولهذا قال: {وخَلَقَ كلَّ شيءٍ}: شمل العالم العلويَّ والعالم السفليَّ من حيواناتِهِ ونباتاتِهِ وجماداتِهِ، {فقدَّره تقديراً}؛ أي: أعطى كلَّ مخلوقٍ منها ما يَليقُ به ويناسبُه من الخلقِ وما تقتضيه حكمتُه من ذلك؛ بحيث صار كلُّ مخلوقٍ لا يَتَصَوَّرُ العقلُ الصحيحُ أن يكونَ بخلاف شكلِهِ وصورتِهِ المشاهَدَة، بل كلُّ جزءٍ وعضوٍ من المخلوق الواحد لا يناسبُه غير محلِّه الذي هو فيه؛ قال تعالى: {سبِّحِ اسمَ ربِّك الأعلى الذي خَلَقَ فسَوَّى. والذي قَدَّرَ فَهَدى}، وقال تعالى: {ربُّنا الذي أعطى كُلَّ شَيءٍ خَلْقَه ثم هَدى}. ولما بيَّن كمالَه وعظمتَه وكثرةَ إحسانِهِ؛ كان ذلك مقتضياً لأن يكونَ وحدَه المحبوبَ المألوه المعظَّم المفردَ بالإخلاص وحدَه لا شريك له؛ ناسبَ أن يذكُرَ بطلانَ عبادةِ ما سواه، فقال:
- AyatMeaning
- [2] ﴿ الَّذِیْ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ﴾ ’’وہ جس کے لیے بادشاہی ہے آسمانوں اور زمین کی۔‘‘ یعنی وہ اکیلا ہی زمین و آسمان میں تصرف کرتا ہے اور زمین اور آسمانوں میں رہنے والے، سب اللہ تعالیٰ کے مملوک اور غلام ہیں ، اس کی عظمت کے سامنے فروتن، اس کی ربوبیت کے سامنے سرافگندہ اور اس کی رحمت کے محتاج ہیں ۔ ﴿ وَلَمْ یَتَّؔخِذْ وَلَدًا وَّلَمْ یَؔكُ٘نْ لَّهٗ شَرِیْكٌ فِی الْمُلْكِ ﴾ ’’اس نے کوئی اولاد بنائی ہے نہ اس کا بادشاہی میں کوئی شریک ہے۔‘‘ کوئی اس کا بیٹا یا شریک کیسے ہو سکتا ہے، حالانکہ وہ مالک ہے دیگر تمام لوگ اس کی مملوک ہیں ، وہ قاہر و غالب ہے اور تمام مخلوق مقہور ہے۔ وہ ہر لحاظ سے بذاتہ غنی ہے اور تمام مخلوق ہر لحاظ سے اس کی محتاج ہے؟ کوئی کیسے اقتدار میں اس کا شریک ہو سکتا ہے، حالانکہ تمام بندوں کی پیشانیاں اس کے قبضۂ قدرت میں ہیں ، اس کی اجازت کے بغیر ان میں کوئی حرکت ہے نہ سکون اور نہ وہ کسی تصرف کا اختیار رکھتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اس شرک سے بہت بلند اور بالاتر ہے۔ جس کسی نے اس کے بارے میں یہ بات کہی ہے اس نے اس کی ویسی قدر نہیں کی جیسا کہ قدر کرنے کا حق ہے، اس لیے فرمایا:﴿ وَخَلَقَ كُ٘لَّ شَیْءٍ ﴾ ’’اس نے ہر چیز کو پیدا کیا۔‘‘ یہ تخلیق عالم علوی، عالم سفلی، تمام حیوانات، نباتات اور جمادات کو شامل ہے ﴿ فَقَدَّرَهٗ تَقْدِیْرًا ﴾ ’’اور اس کا مناسب اندازہ کیا۔‘‘ یعنی عالم علوی اور عالم سفلی کی ہر مخلوق کو ایسی تخلیق عطا کی جو اس کے لائق اور اس کے لیے مناسب ہے اور جو اس کی حکمت تقاضا کرتی ہے۔ جہاں تمام مخلوق کی شکل ایسے ہے کہ عقل صحیح یہ تصور بھی نہیں کر سکتی کہ وہ کسی ایسی شکل میں ہو جو موجودہ شکل و صورت کے خلاف ہو جس کا ہم مشاہدہ کر رہے ہیں بلکہ مخلوق واحد کا کوئی جزو اور کوئی عضو صرف اسی جگہ مناسب ہے جہاں موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْاَعْلَىۙ۰۰الَّذِیْ خَلَقَ فَسَوّٰىۙ۰۰وَالَّذِیْ قَدَّرَ فَهَدٰى ﴾ (الاعلی:87؍1-3) ’’تسبیح بیان کیجیے اپنے عالی شان رب کے نام کی۔ جس نے (انسان کو) پیدا کیا اور اس کو نک سک سے برابر کیا اور جس نے اس کا اندازہ ٹھہرایا پھر اس کو راہ دکھائی۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ رَبُّنَا الَّذِیْۤ اَعْطٰى كُ٘لَّ شَیْءٍ خَلْقَهٗ ثُمَّ هَدٰؔى ﴾ (طہ:20؍50) ’’ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو اس کی تخلیق عطا کی پھر اس کو راہ دکھائی۔‘‘ جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی عظمت، اپنے کمال اور اپنے کثرت احسان کو بیان فرمایا اور یہ چیز اس امر کا تقاضا کرتی ہے کہ صرف اسی کو الٰہ، محبوب و معظم ہونا چاہیے، صرف اسی کے لیے عبادت کو خالص کیا جائے۔ اس کا کوئی شریک نہیں … تب مناسب ہے کہ غیر اللہ کی عبادت کے بطلان کو بھی بیان کیا جائے، اس لیے فرمایا:
- Vocabulary
- AyatSummary
- [2]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF