Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
24
SuraName
تفسیر سورۂ نور
SegmentID
1041
SegmentHeader
AyatText
{37} ثم مدح تعالى عُمَّارها بالعبادة، فقال: {يُسَبِّحُ له}: إخلاصاً {بالغدوِّ}: أول النهار {والآصالِ}: آخره {رجالٌ}: خصَّ هذين الوقتين لِشَرَفِهما ولتيسُّر السير فيهما إلى الله وسهولتِهِ، ويدخل في ذلك التسبيح في الصلاة وغيرها، ولهذا شُرِعَتْ أذكارُ الصباح والمساء وأورادُهما عند الصباح والمساء؛ أي: يسبِّح فيها لله رجالٌ، وأيُّ رجال؟! ليسوا ممَّن يؤثِرُ على ربِّه دنيا ذات لذاتٍ ولا تجارةٍ ومكاسبَ مشغلة عنه. {لا تُلهيهم تجارةٌ}: وهذا يَشْمَلُ كلَّ تكسُّب يُقصد به العِوَضُ، فيكون قوله: {ولا بَيْعٌ}: من باب عطف الخاصِّ على العامِّ؛ لكَثرة الاشتغال بالبيع على غيره؛ فهؤلاء الرجال وإن اتَّجروا وباعوا واشْتَرَوا؛ فإنَّ ذلك لا محذور فيه، لكنَّه لا تلهيهم تلك بأن يقدِّموها ويؤثِروها على {ذِكْر الله وإقام الصَّلاةِ وإيتاءِ الزكاة}: بل جعلوا طاعةَ الله وعبادتَه غايةَ مرادِهم ونهايةَ مقصدِهم؛ فما حال بينَهم وبينَها رفضوه. ولما كان تركُ الدُّنيا شديداً على أكثر النفوس وحبُّ المكاسب بأنواع التجاراتِ محبوباً لها، ويشقُّ عليها تركُه في الغالب وتتكلَّفُ من تقديم حقِّ الله على ذلك؛ ذَكَرَ ما يَدْعوها إلى ذلك ترغيباً وترهيباً، فقال: {يخافون يوماً تتقلَّبُ فيه القلوبُ والأبصارُ}: من شدَّة هولِهِ وإزعاجِهِ للقلوب والأبدان؛ فلذلك خافوا ذلك اليوم، فَسَهُلَ عليهم العملُ وتركُ ما يَشْغَلُ عنه.
AyatMeaning
[37] پھر اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی مدح کی ہے جو عبادت کے ذریعے مساجد کو آباد کرتے ہیں ، چنانچہ فرمایا:﴿ یُسَبِّحُ لَهٗ فِیْهَا ﴾ ’’وہ اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہیں ان میں ۔‘‘ اخلاص کے ساتھ ﴿ بِالْغُدُوِّ ﴾ ’’دن کے ابتدائی حصے میں ‘‘ ﴿ وَالْاٰصَالِ﴾ ’’اور دن کے آخری حصے میں ‘‘ اللہ تعالیٰ نے ان دو اوقات کو ان کے شرف و فضیلت کی بنا پر مخصوص کیا ہے، نیز ان دو اوقات میں اللہ تعالیٰ کی طرف سفر آسان اور سہل ہوتا ہے۔ اس تسبیح میں نماز وغیرہ داخل ہیں ، اس لیے تمام اذکار اور اوراد صبح اور شام کے اوقات میں مشروع كيے گئے ہیں ۔ ﴿ رِجَالٌ﴾ یعنی ان مساجد میں ، ایسے لوگ اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتے ہیں جو اپنے رب پر دنیا، اس کی لذتوں ، تجارت، کاروبار اور اللہ سے غافل کر دینے والے کسی مشغلے کو ترجیح نہیں دیتے۔ ﴿ لَّا تُلْهِیْهِمْ تِجَارَةٌ ﴾ ’’ان کو غفلت میں نہیں ڈالتی کوئی تجارت۔‘‘ اور یہ ہر اس کسب کو شامل ہے جس میں معاوضہ لینا مقصود ہو تب اس صورت میں ﴿ وَّلَا بَیْعٌ ﴾ کا جملہ، عام پر عطف خاص کے باب میں سے ہے کیونکہ دیگر کاموں کی نسبت خریدوفروخت میں زیادہ مشغولیت پائی جاتی ہے۔پس یہ لوگ، اگرچہ تجارت کرتے ہیں ، خریدوفروخت کرتے ہیں … کیونکہ اس میں کوئی ممانعت نہیں … مگر یہ تمام کام انھیں غافل نہیں کرتے کہ وہ ان امور کو ﴿ ذِكْرِ اللّٰهِ وَاِقَامِ الصَّلٰ٘وةِ وَاِیْتَآءِ الزَّكٰوةِ﴾ ’’اللہ تعالیٰ کے ذکر، نماز قائم کرنے اور زکاۃ ادا کرنے‘‘ پر ترجیح دیتے ہوئے ان کو مقدم رکھیں بلکہ اس کے برعکس ان کی غایت مراد اور نہایت مقصود یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور عبادت کریں ۔ اس اطاعت و عبادت اور ان کے درمیان جو چیز بھی حائل ہو، وہ اسے دور پھینک دیتے ہیں ۔ چونکہ اکثر نفوس کے لیے دنیا کا ترک کرنا بہت مشکل ہوتا ہے، مختلف انواع کی تجارت اور مکاسب سے انھیں شدید محبت ہوتی ہے، غالب حالات میں ان امور کو ترک کرنا ان پر گراں گزرتا ہے اور ان امور پر اللہ تعالیٰ کے حقوق کو مقدم رکھنے سے انھیں بہت تکلیف پہنچتی ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے ترغیب و ترہیب کے ذریعے سے اس کی طرف دعوت دی ہے، چنانچہ فرمایا: ﴿ یَخَافُوْنَ یَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِیْهِ الْقُلُوْبُ وَالْاَبْصَارُ﴾ اس روز شدت ہول اور قلب و بدن کے دہشت زدہ ہونے کے باعث دل الٹ جائیں گے اور آنکھیں پتھرا جائیں گی، اس لیے وہ اس دن سے ڈرتے ہیں ، بنابریں ان کے لیے عمل کرنا اور عمل سے غافل کرنے والے امور کو ترک کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[37]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List