Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
24
SuraName
تفسیر سورۂ نور
SegmentID
1036
SegmentHeader
AyatText
{30} أي: أرشدِ المؤمنين وقُلْ لهم: الذين معهم إيمانٌ يمنعُهم من وقوع ما يُخِلُّ بالإيمان {يغضُّوا من أبصارِهم}: عن النظر إلى العورات وإلى النساء الأجنبيَّات وإلى المُرْدانِ، الذين يُخاف بالنظرِ إليهم الفتنة وإلى زينة الدُّنيا التي تفتنُ وتوقِعُ في المحذور. {ويحفَظُوا فروجَهم}: عن الوطء الحرام في قُبُل أو دُبُر أو ما دونَ ذلك وعن التمكين من مسِّها والنظر إليها. {ذلك}: الحفظُ للأبصار والفروج {أزكى لهم}: أطهرُ وأطيبُ وأنمى لأعمالهم؛ فإنَّ من حَفِظَ فرجَه وبصرَه؛ طَهُرَ من الخَبَثِ الذي يتدنَّس به أهلُ الفواحش، وزَكَتْ أعمالُه بسبب تركِ المحرَّم الذي تطمعُ إليه النفس وتدعو إليه؛ فمن تَرَكَ شيئاً لله؛ عوَّضَه الله خيراً منه، ومن غضَّ بصره عن المحرم أنار الله بصيرتَه، ولأنَّ العبد إذا حَفِظَ فرجَه وبصرَه عن الحرام ومقدّماته مع دواعي الشهوة؛ كان حفظُه لغيرِهِ أبلغَ، ولهذا سمَّاه الله حفظاً؛ فالشيء المحفوظُ إن لم يجتهدْ حافظُهُ في مراقبتِهِ وحفظِهِ وعمل الأسباب الموجبة لحفظِهِ؛ لم يَنْحَفِظْ، كذلك البصر والفرج إن لم يجتهدِ العبدُ في حفظِهِما؛ أوقعاه في بلايا ومحنٍ. وتأمَّل كيف أمر بحفظِ الفرج مطلقاً لأنَّه لا يُباح في حالةٍ من الأحوال، وأما البصرُ؛ فقال: {يَغُضُّوا مِنْ أبصارِهم}: أتى بأداة مِنْ الدالَّة على التبعيض؛ فإنَّه يجوز النظر في بعض الأحوال لحاجةٍ؛ كنظر الشاهدِ والمعامل والخاطبِ ونحو ذلك. ثم ذكَّرهم بعلمِهِ بأعمالهم ليجتهِدوا في حفظ أنفسِهِم من المحرَّمات.
AyatMeaning
[30] ﴿ قُ٘لْ لِّلْ٘مُؤْمِنِیْنَ﴾ مومنوں سے فرمائیے اور ان لوگوں سے کہہ دیجیے جن کے پاس کچھ ایمان ہے جو انھیں ایسے امور میں پڑنے سے روکتا ہے جو ایمان میں خلل ڈالتے ہیں ۔ ﴿ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ ﴾ ’’وہ اپنی نظروں کو پست رکھیں ۔‘‘ یعنی قابل ستر اور اجنبی عورتوں کی طرف سے اپنی نظروں کو ہٹا لیا کریں ، ان بے ریش لڑکوں پر سے بھی نظر ہٹا لیں جن کو دیکھنے سے فتنے میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہو، نیز دنیا کی زیب و زینت کی طرف بھی جن کو دیکھ کر فتنے میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہو اور جو حرام میں مبتلا کر دیتی ہیں ۔ ﴿ وَیَحْفَظُوْا فُ٘رُوْجَهُمْ﴾ یعنی عورتوں یا مردوں کے ساتھ بدکاری یا ان کے علاوہ دوسری صورتوں سے اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں ۔ اسی طرح ان کو چھونے اور ان کو دیکھنے سے بچیں ۔ ﴿ ذٰلِكَ ﴾ آنکھوں اور شرم گاہ کی یہ حفاظت﴿ اَزْكٰى لَهُمْ﴾ ان کے لیے زیادہ طہارت، پاکیزگی اور ان کے اعمال خیر میں زیادہ اضافے کا باعث ہے کیونکہ جو کوئی اپنی نظر اور شرم گاہ کی حفاظت کرتا ہے وہ اس گندگی سے پاک ہو جاتا ہے جس میں فواحش کے مرتکب لوگ ملوث ہوتے ہیں اور ان محرمات کو ترک کرنے سے، نفس جن کی خواہش کرتا اور ان کی طرف دعوت دیتا ہے، اعمال خیر میں اضافہ ہوتا ہے۔ جو کوئی اللہ تعالیٰ کی خاطر کوئی چیز ترک کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اس سے بہتر عوض عطا کرتا ہے۔ جو کوئی اپنی آنکھوں کو حرام پر پڑنے سے بچائے رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی بصیرت کو روشن کر دیتا ہے… نیز اگر بندہ اپنی شرم گاہ اور نظر کو حرام اور اس کے مقدمات میں پڑنے سے بچا سکتا ہے درآں حالیکہ شہوت کا داعیہ پوری طرح موجود ہو تو وہ دوسرے حرام میں پڑنے سے اپنے آپ کو زیادہ بچا سکتا ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے یہاں ’’حفاظت‘‘ کا لفظ استعمال کیا ہے۔ پس کسی محفوظ چیز کی حفاظت کے لیے نگرانی اور ان اسباب کو بروئے کار نہ لایا جائے جو اس کی حفاظت کے موجب بنیں تو وہ چیز محفوظ نہیں رہ سکتی۔اسی طرح نظر اور شرم گاہ کا معاملہ ہے، اگر بندہ ان کی حفاظت کی کوشش نہیں کرتا تو وہ ان کو آزمائشوں اور مصیبتوں میں ڈال دیتی ہیں ۔ علاوہ ازیں غور کیجیے، اللہ تعالیٰ نے کیسے شرم گاہ کی حفاظت کا مطلق طور پر حکم دیا ہے کیونکہ شرم گاہ (کا غلط استعمال) کسی حالت میں بھی جائز نہیں ۔ لیکن نظر کے بارے میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ ﴾ حرف جار (مِنْ) تبعیض پر دلالت کرتا ہے کیونکہ بعض حالات میں ، کسی ضرورت کے تحت غیر محرم چہروں کو دیکھنا جائز ہے، مثلاً: گواہ، حاکم اور نکاح کا پیغام دینے والے کے لیے غیر محرم چہروں پر نظر ڈالنا جائز ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے کئی اعمال کا ذکر فرمایا ہے تاکہ لوگ محرمات سے اپنے نفسوں کی حفاظت کرنے کی کوشش کریں ۔
Vocabulary
AyatSummary
[30]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List