Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
24
SuraName
تفسیر سورۂ نور
SegmentID
1035
SegmentHeader
AyatText
{27} يُرشد الباري عبادَه المؤمنين أن لا يدخُلوا بيوتاً غير بيوتهم بغيرِ استئذانٍ؛ فإنَّ في ذلك عدَّةَ مفاسدَ: منها: ما ذكرهُ الرسولُ - صلى الله عليه وسلم -: حيث قال: «إنَّما جُعِلَ الاستئذانُ من أجل البصرِ» ؛ فبسبب الإخلال به يقع البصر على العوراتِ التي داخل البيوت؛ فإنَّ البيت للإنسان في ستر عورةِ ما وراءه بمنزلة الثوبِ في ستر عورةِ جسدِهِ. ومنها: أنَّ ذلك يوجب الرِّيبةَ من الداخل، ويتَّهم بالشرِّ سرقةٍ أو غيرها؛ لأنَّ الدُّخول خفيةً يدلُّ على الشرِّ، ومنع الله المؤمنين من دخول غير بيوتهم {حتى تَسْتَأنِسوا }؛ أي: تستأذنوا، سمى الاستئذانَ استئناساً؛ لأنَّ به يحصُلُ الاستئناس، وبعدمه تحصُل الوحشةُ، {وتُسَلِّموا على أهلها}: وصفة ذلك ما جاء في الحديث: «السلام عليكم، أأدخل؟». {ذلكم}؛ أي: الاستئذان المذكور {خيرٌ لكم لعلَّكم تَذَكَّرون}: لاشتماله على عدَّة مصالح، وهو من مكارم الأخلاق الواجبة؛ فإن أذن؛ دخل المستأذن.
AyatMeaning
[27] اللہ باری تعالیٰ اپنے بندوں سے فرماتا ہے کہ وہ اپنے گھر کے سوا دوسرے گھروں میں اجازت لیے بغیر داخل نہ ہوا کریں کیونکہ اس میں متعدد مفاسد ہیں: (۱) جس کا ذکر کرتے ہوئے رسول اللہ e نے فرمایا: ’’اجازت طلبی نظر پڑنے سے بچاؤ ہی کے لیے مقرر کی گئی ہے۔‘‘(صحیح البخاري، الاستئذان، باب الاستئذان من اجل البصر، ح:6241 و صحیح مسلم، الآداب، باب تحریم النظر فی بیت غیرہ، ح:2156) اجازت طلبی میں خلل واقع ہو جانے سے گھر کے اندر ستر پر نظر پڑتی ہے۔ کیونکہ گھر انسان کے لیے باہر کے لوگوں سے ستر اور پردہ ہے جیسے کپڑا جسم کو چھپاتا ہے۔ (۲) اجازت طلب كيے بغیر گھر میں داخل ہونا، داخل ہونے والے کے بارے میں شک کا موجب ہے اور وہ برائی یعنی چوری وغیرہ سے متہم ہوتا ہے کیونکہ گھر میں خفیہ طور پر داخل ہونا شر پر دلالت کرتا ہے… اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو اپنے گھروں کے سوا دوسروں کے گھروں میں داخل ہونے سے منع کر دیا ہے۔ یہاں تک کہ وہ اجازت طلب نہ کر لیں ۔ یہاں (استئذان) کو (استئناس) اس لیے کہا گیا ہے کہ اس سے انس حاصل ہوتا ہے اور اس کے معدوم ہونے سے وحشت حاصل ہوتی ہے۔﴿ وَتُ٘سَلِّمُوْا عَلٰۤى اَهْلِهَا ﴾ ’’اور گھر میں رہنے والوں کو سلام کرو۔‘‘ حدیث شریف میں اس کا یہ طریقہ بیان ہوا ہے کہ کسی کے گھر میں داخل ہونے سے پہلے کہو : ’’ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ! اور پھر پوچھو، کیا میں اندر آجاؤں ؟‘‘(سنن ابی داود، الأدب، باب کیف الاستئذان، ح:5177) ﴿ذٰلِكُمْ ﴾ یعنی یہ مذکورہ اجازت طلبی﴿ خَیْرٌ لَّـكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّـرُوْنَ ﴾ ’’تمھارے لیے بہتر ہے تاکہ تم نصیحت پکڑو۔‘‘ کیونکہ اجازت طلبی متعدد مصالح پر مشتمل ہے اور اس کا شمار ایسے مکارم اخلاق میں ہوتا ہے جن کو اپنانا واجب ہے۔ پس اگر گھر میں داخل ہونے کی اجازت دے دی جائے تو اجازت طلب کرنے والے کو داخل ہونا چاہیے۔
Vocabulary
AyatSummary
[27]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List