Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
24
SuraName
تفسیر سورۂ نور
SegmentID
1034
SegmentHeader
AyatText
{11} فقوله تعالى: {إنَّ الذين جاؤوا بالإفكِ}؛ أي: الكذب الشنيع، وهو رمي أم المؤمنين، {عصبةٌ منكُم}؛ أي: جماعة منتسِبون إليكم يا معشر المؤمنين، منهم المؤمن الصادقُ في إيمانه، لكنَّه اغترَّ بترويج المنافقين، ومنهم المنافق. {لا تَحْسَبوه شرًّا لكم بل هو خيرٌ لكم}: لِما تضمَّنَ ذلك تبرئةَ أمِّ المؤمنين ونزاهتَها والتنويهَ بذِكْرها، حتى تناول عمومُ المدح سائرَ زوجاتِ النبيِّ - صلى الله عليه وسلم -، ولِما تضمَّن من بيان الآياتِ المضطرِّ إليها العباد، التي ما زال العملُ بها إلى يوم القيامة؛ فكل هذا خيرٌ عظيمٌ، لولا مقالَةُ أهل الإفك، لم يحصل بذلك ، وإذا أراد الله أمراً؛ جعل له سبباً، ولذلك جَعَلَ الخطابَ عامًّا مع المؤمنين كلهم، وأخبر أنَّ قَدْحَ بعضِهم ببعض كقدح في أنفسهم؛ ففيه أنَّ المؤمنين في توادِّهم وتراحُمِهم وتعاطُفِهم واجتماعِهم على مصالحهم كالجسدِ الواحدِ، والمؤمنُ للمؤمن كالبنيانِ يشدُّ بعضُه بعضاً؛ فكما أنَّه يكره أن يَقْدَحَ أحدٌ في عرضه؛ فليكرهْ مِنْ كلِّ أحدٍ أن يَقْدَحَ في أخيه المؤمن الذي بمنزلة نفسه، وما لم يصل العبدُ إلى هذه الحالة؛ فإنَّه من نَقْصِ إيمانه وعدم نُصحه. {لكلِّ امرئٍ منهم ما اكْتَسَبَ من الإثم}: وهذا وعيدٌ للذين جاؤوا بالإفك، وأنَّهم سيُعاقبون على ما قالوا من ذلك، وقد حدَّ النبيُّ - صلى الله عليه وسلم - منهم جماعةً، {والذي تَوَلَّى كِبْرَهُ}؛ أي: معظم الإفك، وهو المنافقُ الخبيثُ عبد الله بن أُبيّ بن سَلول لعنه الله. {له عذابٌ عظيمٌ}: ألا وهو الخلودُ في الدرك الأسفل من النار.
AyatMeaning
[11] اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ اِنَّ الَّذِیْنَ جَآءُوْ بِالْاِفْكِ ﴾ ’’وہ لوگ جو نہایت قبیح جھوٹ گھڑ کر لائے ہیں ۔‘‘ اس سے مراد وہ بہتان ہے جو ام المومنین سیدہ عائشہ r پر لگایا گیا۔ ﴿ عُصْبَةٌ مِّؔنْكُمْ﴾ اے مومنو! بہتان طرازی کرنے والا گروہ تمھاری ہی طرف منسوب ہے۔ ان میں کچھ لوگ سچے مومن بھی ہیں مگر منافقین کے بہتان کو پھیلانے سے دھوکہ کھا گئے۔ ﴿ لَا تَحْسَبُوْهُ شَرًّا لَّـكُمْ١ؕ بَلْ هُوَ خَیْرٌ لَّـكُمْ ﴾ ’’تم اس کو اپنے لیے برا مت سمجھو بلکہ وہ تمھارے لیے بہتر ہے۔‘‘ کیونکہ یہ ام المومنین حضرت عائشہ r کی براء ت، ان کی پاک دامنی اور ان کی تعظیم و توقیر کے اعلان کو متضمن ہے حتیٰ کہ یہ عمومی مدح تمام ازواج مطہرات کو شامل ہے۔ نیز اس میں ان آیات کا بھی بیان ہے بندے جن کے محتاج ہیں اور جن پر قیامت تک عمل ہوتا رہے گا۔ پس یہ سب کچھ بہت بڑی بھلائی ہے۔ اگر بہتان طراز منافقین نے بہتان نہ لگایا ہوتا تو یہ خیر عظیم حاصل نہ ہوتی اور جب اللہ تعالیٰ کسی کام کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے لیے سبب پیدا کر دیتا ہے، اسی لیے اس کا خطاب تمام مومنین کے لیے عام ہے نیز اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ اہل ایمان کا ایک دوسرے پرعیب لگانا خود اپنے آپ پر عیب لگانے کے مترادف ہے۔ ان آیات کریمہ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اہل ایمان آپس میں محبت و مودت، ایک دوسرے کے ساتھ مہربانی اور باہم نرمی کا رویہ رکھنے اور اپنے مصالح میں اکٹھے ہونے کے لحاظ سے جسد واحد کی مانند ہیں اور ایک مومن دوسرے مومن کے لیے عمارت کی مانند ہے دونوں ایک دوسرے کی مضبوطی کا باعث ہیں ۔ پس جیسے وہ چاہتا ہے کہ کوئی شخص اس کی عزت و آبرو پر عیب نہ لگائے اسی طرح اس کو یہ بھی ناپسند ہونا چاہیے کہ کوئی شخص اپنے کسی بھائی کی عزت و ناموس پر عیب لگائے جو خود اس کے نفس کی مانند ہے۔ اگر بندہ اس مقام پر نہ پہنچے تو یہ اس کے ایمان کا نقص اور اس میں خیرخواہی کا نہ ہونا ہے۔ ﴿ لِكُ٘لِّ امْرِئٍ مِّؔنْهُمْ مَّا اكْتَسَبَ مِنَ الْاِثْمِ ﴾ ’’ان میں سے ہر آدمی کے لیے وہ گناہ ہے جو اس نے کمایا۔‘‘ یہ ان لوگوں کے لیے وعید ہے جنھوں نے حضرت عائشہ طاہرہr پر بہتان لگایا تھا اور انھیں عنقریب ان کی بہتان طرازی کی سزا دی جائے گی، چنانچہ ان میں سے کچھ لوگوں پر نبی اکرم e نے حد جاری فرمائی۔﴿ وَالَّذِیْ تَوَلّٰى كِبْرَهٗ ﴾ ’’جس نے اس کے بڑے حصے کو سرانجام دیا ہے۔‘‘ یعنی وہ شخص جس نے بہتان کے اس واقعے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ اس سے مراد خبیث منافق، عبداللہ بن ابی بن سلول (لعَنَہُ اللّٰہُ) ہے۔﴿ لَهٗ عَذَابٌ عَظِیْمٌ ﴾ ’’اس کے لیے بڑا عذاب ہے۔‘‘ اس سے مراد ہے کہ وہ جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں ہمیشہ رہے گا۔
Vocabulary
AyatSummary
[11]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List