Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
2
SuraName
تفسیر سورۂ بقرۃ
SegmentID
117
SegmentHeader
AyatText
{223} {نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أَنى شئتم}؛ مقبلة ومدبرة غير أنه لا يكون إلا في القبل لكونه موضع الحرث وهو الموضع الذي يكون منه الولد، وفيه دليل على تحريم الوطء في الدبر؛ لأن الله لم يبح إتيان المرأة إلا في الموضع الذي منه الحرث. وقد تكاثرت الأحاديث عن النبي - صلى الله عليه وسلم -، في تحريم ذلك ولعن فاعله. {وقدموا لأنفسكم}؛ أي: من التقرب إلى الله بفعل الخيرات، ومن ذلك أن يباشر الرجل امرأته ويجامعها على وجه القربة والاحتساب وعلى رجاء تحصيل الذرية الذين ينفع الله بهم. {واتقوا الله}؛ أي: في جميع أحوالكم كونوا ملازمين لتقوى الله مستعينين على ذلك بعلمكم، {أنكم ملاقوه}؛ ومجازيكم على أعمالكم الصالحة وغيرها، [ثم قال]: {وبشر المؤمنين}؛ لم يذكر المبَشر به ليدل على العموم وأن لهم البشرى في الحياة الدنيا وفي الآخرة، وكل خير واندفاع كل ضير رُتِّب على الإيمان فهو داخل في هذه البشارة، وفيها محبة الله للمؤمنين ومحبة ما يسرهم واستحباب تنشيطهم وتشويقهم بما أعد الله لهم من الجزاء الدنيوي والأخروي.
AyatMeaning
[223] ﴿نِسَآ ؤُ كُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ١۪ فَاْتُوْا حَرْثَكُمْ اَنّٰى شِئْتُمْ﴾ ’’تمھاری بیویاں، تمھاری کھیتیاں ہیں، پس تم اپنی کھیتیوں کو جہاں سے چاہو، آؤ‘‘ یعنی تم اپنی بیویوں سے سامنے سے جماع کرو یا پیچھے سے۔ البتہ یہ جماع صرف قُبل (یعنی شرمگاہ) میں ہونا چاہیے، کیونکہ یہی کھیتی کے اگنے کی جگہ ہے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں سے اولاد جنم لیتی ہے۔ اس آیت کریمہ سے ثابت ہوتا ہے کہ دبر (یعنی پیٹھ) میں جماع کرنا حرام ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے بیوی کے ساتھ صرف اسی مقام میں مجامعت کو جائز قرار دیا ہے جو کھیتی (یعنی اولاد) پیدا کرنے کا مقام ہے۔ رسول اللہeسے نہایت کثرت سے احادیث مروی ہیں جو دبر میں جماع کی تحریم پر دلالت کرتی ہیں اور جن میں آپ نے اس فعل کے مرتکب پر لعنت فرمائی ہے۔(سنن أبي داود، النکاح، باب فی جامع النکاح، حديث:2162) ﴿وَقَدِّمُوْا لِاَنْفُسِكُمْ﴾ ’’اور اپنے لیے (نیک عمل) آگے بھیجو۔‘‘ یعنی نیکیوں کے کام سرانجام دے کر اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کرو۔ اور ان نیکیوں میں ایک نیکی یہ بھی ہے کہ مرد اپنی بیوی سے مباشرت کرے، یہ مباشرت اللہ تعالیٰ کے تقرب کی خاطر اور اولاد کے حصول کی امید کے ساتھ ہو، وہ اولاد جن کے ذریعے سے اللہ فائدہ پہنچاتا ہے۔ ﴿وَاتَّقُوا اللّٰهَ﴾ ’’اور اللہ سے ڈرتے رہو۔‘‘ یعنی اپنے تمام احوال میں تقویٰ اختیار کرو اور اس بارے میں اپنے علم سے مدد لیتے ہوئے تقویٰ کا التزام کرو ﴿وَاعْلَمُوْۤا اَنَّـكُمْ مُّلٰ٘قُوْهُ﴾ ’’اور جان لو کہ تم اس (اللہ تعالیٰ) سے ملاقات کرو گے‘‘ اور وہ تمھیں تمھارے اعمال صالحہ وغیرہ کی جزا دے گا ﴿وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ﴾ ’’اور ایمان والوں کو بشارت سنادو۔‘‘ یہاں اس امر کا ذکر نہیں کیا گیا جس کی بشارت دی گئی ہے تاکہ یہ بشارت کے عموم پر اور اس بات پر دلالت کرے کہ ان کے لیے دنیا کی زندگی میں بھی بشارت ہے اور آخرت میں بھی بشارت ہے اور ہر بھلائی کا حصول، ہر نقصان سے بچاؤ جو ایمان پر مترتب ہو، وہ بھی اس بشارت میں داخل ہے۔ اس آیت میں اس امر کی بھی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر اہل ایمان سے محبت کرتا ہے اور اس چیز کو پسند کرتا ہے جس سے اہل ایمان خوش ہوتے ہیں، نیز اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اہل ایمان میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تیار کی ہوئی دنیاوی اور اخروی جزا کے حصول کے لیے شوق اور نشاط پیدا کرنا مستحب ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[223
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List