Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
24
SuraName
تفسیر سورۂ نور
SegmentID
1032
SegmentHeader
AyatText
{4} لما عظَّم تعالى أمر الزنا بوجوب جلدِهِ وكذا رَجْمِهِ إن كان محصناً، وأنَّه لا تجوز مقارنته ولا مخالطته على وجهٍ لا يَسْلَم فيه العبدُ من الشرِّ؛ بيَّن تعالى تعظيم الإقدام على الأعراض بالرمي بالزِّنا، فقال: {والذين يرمونَ المحصناتِ}؛ أي: النساء الأحرار العفائف، وكذلك الرجال، لا فرق بين الأمرين، والمرادُ بالرمي الرميُ بالزنا؛ بدليل السياق. {ثم لم يأتوا}: على ما رموا به {بأربعة شهداء}؛ أي: رجال عدول يشهدون بذلك صريحاً {فاجْلُدوهم ثمانينَ جلدةً}: بسوطٍ متوسطٍ يؤلِمُ فيه، ولا يبالِغُ بذلك حتى يُتْلِفَه؛ لأن القصد التأديب لا الإتلاف. وفي هذا تقريرُ حدِّ القذف، ولكن بشرط أن يكون المقذوف كما قال تعالى محصناً مؤمناً، وأما قذف غير المحصن؛ فإنَّه يوجِبُ التعزير، {ولا تَقْبَلوا لهم شهادةً أبداً}؛ أي: لهم عقوبة أخرى، وهو أنَّ شهادة القاذف غير مقبولة، ولو حُدَّ على القَذْفِ، حتى يتوبَ؛ كما يأتي. {وأولئكَ هم الفاسقونَ}؛ أي: الخارجون عن طاعة الله، الذين قد كَثُرَ شرُّهم، وذلك لانتهاك ما حرَّم الله، وانتهاك عِرْضِ أخيه، وتسليط الناس على الكلام بما تكلَّم به، وإزالة الأخوة التي عقدها الله بين أهل الإيمان، ومحبَّة أن تَشيعَ الفاحشةُ في الذين آمنوا. وهذا دليلٌ على أن القذف من كبائر الذنوب.
AyatMeaning
[4] چونکہ کوڑوں کی سزا کے وجوب کی وجہ سے زانی کے معاملہ کو بڑی اہمیت دی گئی ہے، نیز اگر وہ شادی شدہ ہے تو رجم بہت بڑا معاملہ ہے اسی طرح زانی کے ساتھ ہم نشینی اور اس سے اختلاط، کسی بھی لحاظ سے جائز نہیں ، جس سے بندہ شر سے محفوظ نہ رہ سکے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے لوگوں کی عزت و ناموس پر زنا کی تہمت لگانے کو بہت بڑا اقدام قرار دیا ہے، چنانچہ فرمایا: ﴿وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ ﴾ ’’وہ لوگ جو پاک باز عورتوں پر بہتان لگاتے ہیں ‘‘ اسی طرح پاک باز مردوں پر بہتان طرازی کرتے ہیں ۔ دونوں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔ یہاں بہتان سے مراد، سیاق کے اعتبار سے زنا کا الزام لگانا ہے۔ ﴿ ثُمَّ لَمْ یَ٘اْتُوْا ﴾ ’’پھر نہ پیش کر سکیں وہ‘‘ یعنی اس پر جو انھوں نے بہتان لگایا ﴿ بِاَرْبَعَةِ شُهَدَآءَؔ ﴾ ’’ چار گواہ‘‘ یعنی چار عادل مرد، جو نہایت صراحت کے ساتھ زنا کی گواہی دیں ۔ ﴿فَاجْلِدُوْهُمْ ثَمٰنِیْنَ جَلْدَةً ﴾ ’’تو انھیں (ایک متوسط کوڑے کے ساتھ) اَسی (۸۰) کوڑے مارو‘‘ جن سے بہتان لگانے والے کو تکلیف پہنچے مگر کوڑے کی سختی اتنی زیادہ نہ ہو جس سے اس کی جان چلی جائے کیونکہ کوڑے لگانے سے مقصود تادیب ہے نہ کہ جان لینا۔ اس آیت کریمہ میں بہتان لگانے کی حد کا تعین ہے، البتہ یہ حد اس شرط کے ساتھ مشروط ہے کہ جس پر بہتان لگایا گیا ہے وہ مومن اور پاک دامن ہو اور اگر وہ پاک دامن نہ ہو تو بہتان لگانے والے پر حد نہیں لگائی جائے گی یہ چیز صرف تعزیر کی موجب ہے۔ ﴿ وَّلَا تَقْبَلُوْا لَهُمْ شَهَادَةً اَبَدًا﴾ یہ ایک اور سزا ہے یعنی بہتان طرازی کرنے والے کی گواہی قابل قبول نہیں خواہ اس پر قذف کی حد جاری کیوں نہ کر دی گئی ہو۔ جب تک کہ وہ بہتان طرازی سے توبہ نہ کرے۔ جیسا کہ عنقریب اس کا بیان آئے گا۔﴿ وَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْ٘فٰسِقُوْنَ ﴾ ’’یہی وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے نکل جانے والے ہیں ‘‘ اور جن کا شر بہت زیادہ ہے۔ یہ سزا اس لیے دی گئی ہے کیونکہ اس نے اللہ تعالیٰ کے محارم کا ارتکاب کیا اور اپنے بھائی کی ہتک عزت کی اور لوگوں کو اس کے بارے میں بڑھ چڑھ کر باتیں بنانے کا موقع فراہم کیا اور اس قذف کے ذریعے سے وہ اس اخوت کو زائل کرنے کا باعث بنا جو اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کے مابین قائم کی تھی اور اس نے چاہا کہ اہل ایمان میں فواحش پھیل جائیں ۔ یہ آیت کریمہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ قذف گناہ کبیرہ ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[4]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List