Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 2
- SuraName
- تفسیر سورۂ بقرۃ
- SegmentID
- 117
- SegmentHeader
- AyatText
- {222} يخبر تعالى عن سؤالهم عن المحيض وهل تكون المرأة بحالها بعد الحيض كما كانت قبل ذلك أم تجتنب مطلقاً كما يفعله اليهود؟ فأخبر تعالى أن الحيض أذى وإذا كان أذى فمن الحكمة أن يمنع الله تعالى عباده عن الأذى وحده، ولهذا قال: {فاعتزلوا النساء في المحيض}؛ أي: مكان الحيض وهو الوطء في الفرج خاصة فهذا المحرم إجماعاً، وتخصيص الاعتزال في المحيض يدل على أن مباشرة الحائض وملامستها في غير الوطء في الفرج جائز، لكن قوله: {ولا تقربوهن حتى يطهرن}؛ يدل على ترك المباشرة فيما قرب من الفرج وذلك فيما بين السرة والركبة ينبغي تركه كما كان النبي - صلى الله عليه وسلم -، إذا أراد أن يباشر امرأته وهي حائض أمرها أن تتزر فيباشرها ، وحد هذا الاعتزال وعدم القربان للحيض {حتى يطهرن}؛ أي: ينقطع دمهن، فإذا انقطع الدم زال المنع الموجود وقت جريانه، الذي كان لحله شرطان: انقطاع الدم والاغتسال منه، فلما انقطع الدم زال الشرط الأول وبقي الثاني فلهذا قال: {فإذا تطهرن}؛ أي: اغتسلن، {فأتوهن من حيث أمركم الله}؛ أي: في القبل لا في الدبر لأنه محل الحرث، وفيه دليل على وجوب الاغتسال للحائض وإن انقطاع الدم شرط لصحته، ولما كان هذا المنع لطفاً منه تعالى بعباده وصيانة عن الأذى، قال تعالى: {إن الله يحب التوابين}؛ أي: من ذنوبهم على الدوام، {ويحب المتطهرين}؛ أي: المتنزهين عن الآثام، وهذا يشمل التطهر الحسي من الأنجاس والأحداث، ففيه مشروعية الطهارة مطلقاً؛ لأن الله تعالى يحب المتصف بها، ولهذا كانت الطهارة مطلقاً شرطاً لصحة الصلاة والطواف وجواز مس المصحف، ويشمل التطهر المعنوي عن الأخلاق الرذيلة والصفات القبيحة والأفعال الخسيسة.
- AyatMeaning
- [222] اللہ تعالیٰ حیض کے بارے میں اہل ایمان کے اس سوال سے آگاہ فرماتا ہے کہ آیا ایام حیض کے شروع ہونے کے بعد عورت سے اسی طرح اختلاط رکھا جائے جس طرح ایام حیض سے قبل تھا۔ یا اس سے مطلقاً اجتناب کیا جائے جیسے یہودی کیا کرتے ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ حیض ایک نجاست ہے۔ جب حیض ایک نجاست ہے تو حکمت کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو اس نجاست سے روک کر اس کی حدود مقرر کر دے، اس لیے فرمایا ﴿فَاعْتَزِلُوا النِّسَآءَ فِی الْ٘مَحِیْضِ﴾ ’’پس ایام حیض میں عورتوں سے کنارہ کش رہو۔‘‘ یعنی مقام حیض سے دور رہو۔ اور اس سے مراد شرم گاہ میں مجامعت ہے اور اس مجامعت کے حرام ہونے پر اجماع ہے اور حیض کے دوران مجامعت سے دور رہنے کی تخصیص اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ شرم گاہ میں مجامعت کے سوا عورت کے ساتھ اختلاط اور اس کو ہاتھ سے چھونا جائز ہے البتہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ﴿وَلَا تَقْرَبُوْهُنَّ حَتّٰى یَطْهُرْنَ﴾ ’’جب تک پاک نہ ہو جائیں ان سے مقاربت نہ کرنا۔‘‘ عورت کے ساتھ ایسے اختلاط کی ممانعت پر دلالت کرتا ہے جو فرج کے قریب یعنی ناف اور گھٹنے کے درمیان ہو۔ اس قسم کے اختلاط کو ترک کر دینا چاہیے۔ نبی اکرمeجب کبھی اپنی کسی بیوی کے ساتھ اختلاط کرنا چاہتے تو اسے ازار پہننے کا حکم دیتے تب اس کے ساتھ اختلاط کرتے۔(صحیح بخاری، الحيض، باب مباشرۃ الحائض، حديث:302) اور بیوی سے دور رہنے اور حیض کی وجہ سے قریب نہ جانے کی حد ﴿حَتّٰى یَطْهُرْنَ﴾ ’’یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائیں‘‘ مقرر فرمائی ہے۔ یعنی جب حیض کا خون منقطع ہو جائے تو وہ مانع زائل ہو جاتا ہے جو جریان حیض کے وقت موجود تھا۔ اس کے جائز ہونے کی دو شرطیں ہیں۔ (۱) خون کا منقطع ہونا۔ (۲) خون کے منقطع ہونے کے بعد غسل کرنا۔ جب خون منقطع ہو جاتا ہے تو پہلی شرط زائل ہو جاتی ہے اور دوسری شرط باقی رہ جاتی ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ﴿فَاِذَا تَ٘طَ٘هَّرْنَ﴾ ’’پس جب وہ (حیض سے) پاک ہو جائیں‘‘ یعنی غسل کر لیں ﴿ فَاْتُوْهُنَّ مِنْ حَیْثُ اَمَرَؔكُمُ اللّٰهُ﴾ ’’پس تم آؤ ان عورتوں کو، جہاں سے تمھیں اللہ نے حکم دیا ہے‘‘ قُبل یعنی سامنے سے جماع کرو اور دُبر سے اجتناب کرو۔ کیونکہ قُبل (شرم گاہ) ہی کھیتی کا محل و مقام ہے۔ اس آیت کریمہ سے ثابت ہوتا ہے کہ حائضہ عورت پر غسل فرض ہے اور غسل کی صحت کے لیے خون کا منقطع ہونا شرط ہے۔ اور چونکہ یہ حکم اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر لطف و کرم اور نجاستوں سے ان کی حفاظت ہے اس لیے فرمایا: ﴿اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ﴾ ’’اللہ توبہ کرنے والوں کو پسند کرتاہے۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو ہمیشہ توبہ کرتے رہتے ہیں ﴿وَیُحِبُّ الْ٘مُتَطَهِّرِیْنَ﴾ اور ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو گناہوں سے پاک رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ آیت کریمہ حدث اور نجاست سے حسی طہارت کو شامل ہے۔ پس اس آیت سے طہارت کی مطلق مشروعیت ثابت ہوتی ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ اس شخص کو پسند کرتا ہے جو طہارت کی صفت سے متصف ہو، اس لیے مطلق طہارت صحت نماز، صحت طواف اور مصحف شریف کو چھونے کے لیے شرط ہے۔ یہ آیت کریمہ معنوی طہارت یعنی اخلاق رذیلہ، صفات قبیحہ اور افعال خسیسہ جیسی معنوی نجاستوں سے طہارت کو بھی شامل ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [222
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF