Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
23
SuraName
تفسیر سورۂ مومنون
SegmentID
1025
SegmentHeader
AyatText
{99 ـ 100} يخبرُ تعالى عن حال مَنْ حَضَرَهُ الموت من المفرِّطين الظَّالمين: أنَّه يندمُ في تلك الحال إذا رأى مآله، وشاهَدَ قُبْحَ أعماله، فيطلبُ الرجعة إلى الدنيا، لا للتمتُّع بلذَّاتها واقتطاف شَهَواتها، وإنَّما ذلك يقول: {لعلِّي أعملُ صالحاً فيما تركتُ}: من العمل وفرَّطْتُ في جَنْب الله. {كلاَّ}؛ أي: لا رجعةَ له ولا إمهالَ، قد قضى اللهُ أنَّهم إليها لا يُرْجَعون، {إنَّها}؛ أي: مقالتُه التي تمنَّى فيها الرجوعَ إلى الدُّنيا {كلمةٌ هو قائلُها}؛ أي: مجرد قول باللسانِ، لا يفيدُ صاحبَه إلاَّ الحسرةَ والندم، وهو أيضاً غير صادقٍ في ذلك؛ فإنَّه لَوْ رُدَّ لَعادَ لما نُهِيَ عنه. {ومن ورائِهِم برزخٌ إلى يوم يُبْعَثونَ}؛ أي: من أمامهم وبين أيديهم برزخٌ، وهو الحاجز بين الشيئين؛ فهو هنا الحاجزُ بين الدُّنيا والآخرة، وفي هذا البرزخ يتنعَّم المطيعونَ، ويعذَّبُ العاصونَ من موتِهِم إلى يوم يبعثونَ؛ أي: فَلْيَعُدُّوا له عُدَّتَهُ، وليأخذوا له أُهْبَتَهُ.
AyatMeaning
[100,99] اللہ تبارک و تعالیٰ بدکردار اور ظالم لوگوں کے ان لمحات کا حال بیان فرماتا ہے جب موت ان کے سامنے آتی ہے۔ جب وہ اپنے انجام کو دیکھتے ہیں اور اپنے اعمالِ بد کا مشاہدہ کرتے ہیں تو اس حال میں وہ سخت نادم ہوتے ہیں تو وہ دنیا میں واپس لوٹنے کی خواہش کرتے ہیں ، اس کی لذات سے متمتع اور اس کی شہوات سے مستفید ہونے کی خاطر نہیں بلکہ وہ صرف یہ کہتے ہیں : ﴿٘لَعَ٘لِّیْۤ اَعْمَلُ صَالِحًا فِیْمَا تَرَؔكْتُ ﴾ ’’شاید کہ میں نیک عمل کروں اپنی چھوڑی ہوئی دنیا میں ۔‘‘ یعنی میں نے اللہ تعالیٰ کی جناب میں جو کوتاہی کی اور نیک اعمال کو ترک کیا شاید ان نیک اعمال کو سرانجام دے سکوں ۔ ﴿كَلَّا﴾ ’’ہرگز نہیں ‘‘ یعنی اب وہ دنیا میں واپس لوٹ سکیں گے نہ ان کو مہلت عطا ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے فیصلہ صادر کر دیا ہے کہ وہ دنیا میں واپس نہیں جائیں گے۔ ﴿اِنَّهَا ﴾ یعنی ان کی وہ بات جس میں وہ دنیا میں واپس جانے کی تمنا کرتے ہیں ﴿ كَلِمَةٌ هُوَ قَآىِٕلُهَا﴾ مجرد زبان سے نکلی ہوئی بات ہے جو اپنے قائل کو حسرت و ندامت کے سوا کچھ فائدہ نہ دے گی… علاوہ بریں وہ اس میں بھی سچا نہیں ہے کیونکہ اگر اسے دنیا میں واپس بھیج بھی دیا جائے تو دوبارہ وہی کام کرے گا جن سے اس کو روکا گیا تھا۔ ﴿ وَمِنْ وَّرَآىِٕهِمْ بَرْزَخٌ اِلٰى یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ ﴾ ’’اور ان کے سامنے برزخ ہے ان کے دوبارہ اٹھائے جانے تک۔‘‘ (برزخ) دو چیزوں کے درمیان رکاوٹ کو کہا جاتا ہے۔ یہاں وہ حجاب مراد ہے جو دنیا اور آخرت کے درمیان حائل ہے۔ اس برزخ میں اللہ تعالیٰ کے مطیع بندے نعمتوں سے سرفراز ہوں گے اور نافرمانوں کو عذاب دیا جائے گا موت کی ابتدا یعنی ان کو قبروں میں رکھے جانے سے لے کر قیامت کے روز دوبارہ اٹھائے جانے کے وقت تک۔ پس ان کو چاہیے کہ وہ اس کے لیے تیاری اور اس کا سامان کریں ۔
Vocabulary
AyatSummary
[100
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List