Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
23
SuraName
تفسیر سورۂ مومنون
SegmentID
1017
SegmentHeader
AyatText
{73 ـ 74} ذكر الله تعالى في هذه الآيات الكريمات كلَّ سببٍ موجبٍ للإيمان، وذَكَرَ الموانع، وبيَّن فسادها واحداً بعد واحدٍ، فذكر من الموانع: أنَّ قلوبَهم في غَمْرةٍ، وأنهم لم يَدَّبَّروا القول، وأنَّهم اقتدَوْا بآبائهم، وأنَّهم قالوا: برسولهم جِنَّةٌ؛ كما تقدم الكلام عليها. وذكر من الأمور الموجبة لإيمانهم: تدبُّرُ القرآن، وتلقِّي نعمة الله بالقَبول، ومعرفة حال الرسول محمدٍ - صلى الله عليه وسلم - وكمال صدقِهِ وأمانتِهِ، وأنَّه لا يسألُهم عليه أجراً، وإنَّما سعيُهُ لنفعهم ومصلحتهم، وأنَّ الذي يَدْعوهم إليه صراطٌ مستقيمٌ، سهلٌ على العاملين لاستقامتِهِ، موصلٌ إلى المقصودِ من قرب، حنيفيَّةٌ سمحةٌ؛ حنيفيَّةٌ في التوحيد، سمحةٌ في العمل؛ فدعوتُك إيَّاهم إلى الصراط المستقيم موجب لمن يريد الحقَّ أن يَتَّبِعَك؛ لأنَّه مما تشهدُ العقول والفطر بحسنِهِ وموافقتِهِ للمصالح؛ فأين يذهبونَ إنْ لم يتابِعوك؟ فإنَّهم ليس عندهم ما يُغنيهم ويكفيهم عن متابعتِكَ؛ لأنَّهم {عن الصراط}: ناكِبون، متجنِّبون، منحرِفون عن الطريق الموصل إلى الله وإلى دار كرامته، ليس في أيديهم إلاَّ ضلالاتٌ وجهالاتٌ، وهكذا كلُّ من خالَفَ الحقَّ؛ لا بدَّ أن يكونَ منحرفاً في جميع أمورِهِ؛ قال تعالى: {فإن لم يَسْتَجيبوا لك فاعْلَمْ أنَّما يَتَّبِعون أهواءهم ومَنْ أضَلُّ مِمَّنِ اتَّبع هواه بغير هدىً من الله}.
AyatMeaning
[74,73] اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان آیات کریمہ میں ان تمام اسباب کا ذکر کیا ہے جو ایمان کے موجب ہیں اسی طرح تمام موانع ایمان کا ذکر کیا ہے اور فرداً فرداً ان کے فساد کو واضح کیا ہے۔ پس موانع ایمان کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ منکرین حق کے دل غفلت اور جہالت میں ڈوبے ہوئے ہیں ، انھوں نے قرآن میں غور و فکر نہیں کیا، وہ اپنے آباء و اجداد کی تقلید پر جمے ہوئے ہیں اور اپنے رسول (e) کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ انھیں جنون لاحق ہے جیسا کہ گزشتہ صفحات میں اس کا ذکر ہو چکا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان امور کا بھی ذکر کیا، جو موجب ایمان ہیں اور وہ ہیں قرآن میں تدبر کرنا، اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کو قبول کرنا، رسول مصطفیe کے احوال اور آپ کے کمال صدق و امانت کی معرفت حاصل کرنا، نیز یہ کہ آپ ان سے کسی قسم کے اجر و صلہ کے طلب گار نہیں آپ کی کوشش تو صرف لوگوں کے فائدے اور مصالح کے لیے ہے اور جس راستے کی طرف آپ لوگوں کو دعوت دیتے ہیں وہ سیدھا راستہ ہے۔ سیدھا ہونے کی بنا پر تمام لوگوں کے لیے نہایت آسان اور منزل مقصود تک پہنچانے کے لیے قریب ترین راستہ ہے۔ نرمی اور آسانی پر مبنی دین حنیف ہے، یعنی توحید میں حنیفیت اور اعمال میں آسانی۔ پس آپ کا ان کو صراط مستقیم کی طرف دعوت دینا، اس شخص کے لیے جو حق کا ارادہ رکھتا ہے، اس بات کا موجب ہے کہ وہ آپ کی اتباع کرے کیونکہ یہ ایسا راستہ ہے جس کے اچھا اور انسانی مصالح کے موافق ہونے کی شہادت عقل صحیح اور فطرت سلیم بھی دیتی ہے… اگر وہ آپe کی اتباع نہیں کرتے تو کہاں جائیں گے کیونکہ ان کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس کو اختیار کرکے آپ کی اتباع سے مستغنی ہو جائیں کیونکہ ﴿عَنِ الصِّرَاطِ لَنٰكِبُوْنَ ﴾ وہ صراط مستقیم سے، جو اللہ تعالیٰ اور اس کے اکرام و تکریم کے گھر تک پہنچاتا ہے، انحراف کرنے والے ہیں ان کے پاس ضلالت و جہالت کے سوا کچھ نہیں ۔ یہی معاملہ ہر اس شخص کا ہے جو حق کی مخالفت کرتا ہے، وہ لازمی طور پر تمام معاملات میں راہ راست سے منحرف ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ فَاِنْ لَّمْ یَسْتَجِیْبُوْا لَكَ فَاعْلَمْ اَنَّمَا یَتَّبِعُوْنَ اَهْوَآءَهُمْ١ؕ وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنِ اتَّ٘بَعَ هَوٰىهُ بِغَیْرِ هُدًى مِّنَ اللّٰهِ ﴾ (القصص:28؍50) ’’اور اب اگر وہ آپ کی بات نہیں مانتے۔ تو سمجھ لیجیے کہ وہ اپنی خواہشات نفس کی پیروی کررہے ہیں اور اس شخص سے بڑھ کر کون گمراہ ہو سکتا ہے جو اللہ کی طرف سے کسی ہدایت کے بغیر اپنی خواہش نفس کی پیروی کرے۔‘‘
Vocabulary
AyatSummary
[74,
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List