Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
23
SuraName
تفسیر سورۂ مومنون
SegmentID
1008
SegmentHeader
AyatText
{24} فاستمرَّ على ذلك يدعوهم سرًّا وجهاراً وليلاً ونهاراً ألف سنة إلاَّ خمسين عاماً، وهم لا يزدادون إلاَّ عتوًّا ونفوراً، {فقال الملأ}: من قومه الأشرافُ والسادة المتبوعون على وجه المعارضة لنبيِّهم نوح والتحذير من اتِّباعه: {ما هذا إلاَّ بشرٌ مثلُكم يريد أن يَتَفَضَّلَ عليكم}؛ أي: ما هذا إلاَّ بشرٌ مثلُكم، قصدُهُ حين ادَّعى النبوَّة أن يزيد عليكم فضيلة ليكون متبوعاً، وإلاَّ؛ فما الذي يفضِّله عليكم وهو من جنسكم؟! وهذه المعارضة لا زالت موجودة في مكذِّبي الرسل، وقد أجاب الله عنها بجوابٍ شافٍ على ألسنة رسله؛ كما في قوله: {قالوا}؛ أي: لرسلهم. {إنْ أنتُم إلاَّ بشرٌ مثلُنا تريدونَ أنْ تصدُّونا عمَّا كان يعبدُ آباؤنا فأتونا بسلطانٍ مبينٍ. قالَت لهم رسلُهم إن نحنُ إلاَّ بشرٌ مثلُكُم ولكنَّ الله يَمُنَّ على مَن يشاء من عبادِهِ}: فأخبروا أنَّ هذا فضلُ الله ومنَّته، فليس لكم أن تحجُروا على الله، وتمنَعوه من إيصال فضلِهِ علينا. وقالوا أيضاً: {ولو شاء الله لأنزلَ ملائكةً}: وهذه أيضاً معارضةٌ بالمشيئة باطلةٌ؛ فإنَّه وإنْ كان لو شاء لأنزل ملائكة؛ فإنَّه حكيمٌ رحيمٌ، حكمتُه ورحمته تقتضي أن يكونَ الرسول من جنس الآدميِّين؛ لأنَّ الملائكة لا قدرة لهم على مخاطبتِهِ، ولا يمكن أن يكون إلاَّ بصورة رجل، ثم يعود اللبسُ عليهم كما كان. وقولهم: {ما سمعنا بهذا}؛ أي: بإرسال الرسول {في آبائنا الأوَّلينَ} وأيُّ حجَّة في عدم سماعِهم إرسالَ رسول في آبائهم الأولين؟! لأنَّهم لم يحيطوا علماً بما تقدَّم؛ فلا يجعلون جهلهم حجَّةً لهم! وعلى تقدير أنَّه لم يرسل منهم رسولاً: فإما أن يكونوا على الهدى؛ فلا حاجة لإرسال الرسول إذ ذاك، وإما أن يكونوا على غيره؛ فليحمدوا ربَّهم ويشكروه أن خصَّهم بنعمةٍ لم تأتِ آباءهم ولا شعروا بها، ولا يجعلوا عدم الإحسان على غيرهم سبباً لكفرِهم للإحسان إليهم.
AyatMeaning
[24] حضرت نوح u نے ان کو کھلے چھپے، شب و روز، ساڑھے نو سو برس تک دعوت دی مگر ان کی سرکشی اور روگردانی میں اور اضافہ ہو گیا۔ ﴿ فَقَالَ الْمَلَؤُا ﴾ پس نوحu کی قوم کے اشراف اور سرداروں نے معارضہ اور مخالفت کے طور پر اور ان کی اتباع سے لوگوں کو ڈراتے ہوئے کہا: ﴿مَا هٰؔذَاۤ اِلَّا بَشَرٌ مِّؔثْلُكُمْ١ۙ یُرِیْدُ اَنْ یَّتَفَضَّلَ عَلَیْكُمْ﴾ یعنی یہ محض تمھارے ہی جیسا آدمی ہے اور اس نے تم پر فضیلت حاصل کرنے کے لیے نبوت کا دعویٰ کیا ہے تاکہ وہ سردار اور پیشوا بن سکے ورنہ حقیقت یہ ہے کہ اس میں کون سی ایسی چیز ہے جس کی بنا پر اسے تم پر فضیلت حاصل ہو حالانکہ وہ تمھاری ہی جنس سے ہے؟ یہ معارضہ رسولوں کی تکذیب کرنے والوں میں ہمیشہ سے موجود رہا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں کی زبان پر اس کا شافی جواب دیا ہے۔ جیسا کہ اللہ کے اس ارشاد میں ہے کہ کافروں نے اپنے رسولوں سے کہا: ﴿ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا بَشَرٌ مِّؔثْلُنَا١ؕ تُرِیْدُوْنَ اَنْ تَصُدُّوْنَا عَمَّا كَانَ یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَا فَاْتُوْنَا بِسُلْطٰ٘نٍ مُّبِیْنٍ۰۰قَالَتْ لَهُمْ رُسُلُهُمْ اِنْ نَّحْنُ اِلَّا بَشَرٌ مِّؔثْلُكُمْ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ یَمُنُّ عَلٰى مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ﴾ (ابراہیم: 14؍10، 11) ’’تم اس کے سوا کچھ نہیں کہ ہم جیسے ہی انسان ہو، تم ہمیں ان معبودوں کی عبادت سے روکنا چاہتے ہو جن کی عبادت ہمارے آباء و اجداد کیا کرتے تھے۔ ہمارے پاس کوئی واضح دلیل لاؤ۔ رسولوں نے ان سے کہا: ہم تمھارے ہی جیسے بشر ہیں مگر اللہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے، نوازتا ہے۔‘‘ پس رسولوں نے ان کو آگاہ فرمایا کہ یہ تو اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی عنایت ہے تم اللہ تعالیٰ پر پابندی لگا سکتے ہو نہ اس کے فضل کو ہم تک پہنچنے سے روک سکتے ہو۔ انھوں نے اپنے رسولوں سے یہ بھی کہا: ﴿ وَلَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَاَنْزَلَ مَلٰٓىِٕكَةً﴾ ’’اور اگر اللہ چاہتا تو وہ فرشتے نازل کر دیتا۔‘‘ یہ بھی ان کا مشیت الٰہی کے ساتھ معارضۂ باطلہ ہے کیونکہ اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو فرشتے نازل کر سکتا ہے مگر وہ نہایت مہربان اور بہت حکمت والا ہے۔ اس کی حکمت اور بے پایاں رحمت تقاضا کرتی ہے کہ رسول انسانوں ہی کی جنس میں سے ہو کیونکہ انسان فرشتوں سے مخاطب ہونے کی قدرت نہیں رکھتے، نیز اگر فرشتہ بھیجا جائے تو اس کا انسان ہی کی شکل میں آنا ممکن ہے۔ تب اشتباہ تو ان پر پھر بھی واقع ہو جائے گا جیسا کہ پہلے ہے۔ کفار کا قول تھا ﴿ مَّا سَمِعْنَا بِهٰؔذَا ﴾ یعنی رسول کے مبعوث ہونے کے بارے میں ہم نے نہیں سنا ﴿ فِیْۤ اٰبَآىِٕنَا الْاَوَّلِیْ٘نَ﴾ ’’اپنے باپ دادا کے زمانے میں۔‘‘ اور یہ کون سی دلیل ہے کہ انھوں نے اپنے آباء و اجداد میں کسی رسول کے مبعوث ہونے کے بارے میں نہیں سنا؟ کیونکہ گزرے واقعات ان کے احاطۂ علم میں نہیں ، اس لیے وہ اپنی لاعلمی اور جہالت کو دلیل نہ بنائیں ۔ اور فرض کیا کہ اللہ تعالیٰ نے ان میں کسی کو رسول بنا کر نہیں بھیجا تو اس کی وجہ یا تو یہ ہو گی کہ وہ سب ہدایت پر ہوں گے تب اس صورت میں ان میں رسول بھیجنے کی کوئی ضرورت ہی نہیں اور اگر وہ ہدایت پر نہ تھے تو انھیں اپنے رب کی حمد و ثنا اور اس کا شکر کرنا چاہیے کہ اس نے ان کو ایسی نعمت سے خصوصی طور پر نوازا ہے جو ان کے آباء و اجداد کو عطا نہیں ہوئی اور نہ ان کو اس نعمت کا شعور تھا۔ دوسروں پر عدم احسان کو سبب بنا کر خود پر اللہ تعالیٰ کے احسان کی ناشکری نہ کریں ۔
Vocabulary
AyatSummary
[24]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List