Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
22
SuraName
تفسیر سورۂ حج
SegmentID
1003
SegmentHeader
AyatText
{78} {وجاهدوا في الله حقَّ جهاده}: والجهاد بذلُ الوسع في حصول الغرض المطلوب؛ فالجهادُ في الله حقَّ جهادِهِ هو القيامُ التامُّ بأمر الله، ودعوةُ الخلق إلى سبيله بكلِّ طريق موصل إلى ذلك؛ من نصيحةٍ وتعليم وقتال وأدبٍ وزجرٍ ووعظٍ وغير ذلك. {هو اجتباكُم}؛ أي: اختاركم يا معشر المسلمين من بين الناس، واختار لكم الدين، ورضِيَه لكم، واختار لكم أفضلَ الكتب وأفضلَ الرسل؛ فقابِلوا هذه المنحة العظيمة بالقيام بالجهاد فيه حقَّ القيام. ولما كان قولُهُ. {وجاهدوا في الله حقَّ جهادِهِ}؛ ربما تَوَهَّمَ متوهِّمٌ أنَّ هذا من باب تكليف ما لا يُطاق أو تكليف ما يشقُّ؛ احترزَ منه بقوله: {وما جَعَلَ عليكم في الدِّينِ من حَرَج}؛ أي: مشقَّةٍ وعسرٍ، بل يسَّره غاية التيسير، وسهَّله بغاية السهولة؛ فأولاً: ما أمرَ وألزمَ إلاَّ بما هو سهل على النفوس لا يُثْقِلها ولا يَؤودُها، ثم إذا عَرَضَ بعضُ الأسباب الموجبة للتَّخفيف؛ خفَّف ما أمر به: إما بإسقاطِهِ، أو إسقاطِ بعضِهِ. ويؤخذ من هذه الآية قاعدةٌ شرعيةٌ، وهي أن «المشقَّة تجلب التَّيسير» و «الضرورات تبيح المَحْظورات»، فيدخُلُ في ذلك من الأحكام الفروعيَّة شيء كثيرٌ معروفٌ في كتب الأحكام. {ملةَ أبيكم إبراهيم}؛ أي: هذه الملة المذكورة والأوامر المزبورة ملَّةُ أبيكم إبراهيم، التي ما زال عليها؛ فالزموها واستمسكوا بها. {هو سمَّاكُم المسلمينَ من قبلُ}؛ أي: في الكتب السابقة مذكورونَ ومشهورونَ، {وفي هذا}؛ أي: هذا الكتاب وهذا الشرع؛ أي: ما زال هذا الاسم لكم قديماً وحديثاً؛ {ليكونَ الرسولُ شهيداً عليكم}: بأعمالكم خيرِها وشرِّها، {وتكونوا شهداءَ على الناس}: لكونِكُم خيرَ أمَّةٍ أخرِجَت للناس، أمَّة وسطاً عدلاً خياراً، تشهدونَ للرسل أنَّهم بَلَّغوا أمَمَهم، وتشهدون على الأمم أنَّ رُسُلَهم بلَّغَتْهم بما أخبركم الله به في كتابه. {فأقيموا الصلاةَ}: بأركانِها وشروطِها وحدودِها وجميع لوازمها، {وآتوا الزَّكاة}: المفروضة لمستحقِّيها؛ شكراً لله على ما أولاكم. {واعتصموا بالله}؛ أي: امتنعوا به، وتوكَّلوا عليه في ذلك، ولا تتَّكِلوا على حولكم وقوَّتِكم. {هُوَ مولاكم}: الذي يتولَّى أمورَكم، فيدبِّرُكم بحسن تدبيرِهِ، ويصرِّفُكم على أحسن تقديره. {فنعم المولى ونعم النصيرُ}؛ أي: نعم المولى لمن تولاَّه فحصَلَ له مطلوبُهُ، ونعم النصيرُ لمن استنصرَهُ فدفع عنه المكروه.
AyatMeaning
[78] چونکہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿ وَجَاهِدُوْا فِی اللّٰهِ حَقَّ جِهَادِهٖ﴾ سے بسااوقات کسی متوہم کو یہ وہم ہوتا ہے کہ یہ ایسا حکم ہے جس کی تعمیل طاقت سے باہر ہے یا جس کی تعمیل میں سخت مشقت ہے، اس لیے اس وہم سے احتراز کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ وَمَا جَعَلَ عَلَیْكُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍ﴾ ’’اور نہیں کی اس نے تم پر دین میں کوئی تنگی۔‘‘ یعنی مشقت اور تنگی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے دین کو انتہائی آسان اور سہل بنایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے صرف انھی امور کا حکم دیا ہے، جس کو بجا لانا نفوس انسانی کے لیے نہایت سہل ہے جو ان کے لیے گراں بار ہیں نہ تھکا دینے والے ہیں ، پھر بھی اگر کوئی ایسا سبب پیش آجائے جو تخفیف کا موجب ہو تو اللہ تعالیٰ اس حکم کو ساقط کرکے یا اس میں کمی کرکے اس میں تخفیف کردیتا ہے۔ اس آیت کریمہ سے ایک شرعی قاعدہ اخذ کیا جاتا ہے اور وہ ہے (المشقۃ تجلب التیسیر) ’’مشقت اپنے ساتھ آسانی لے کر آتی ہے‘‘ (الضرورات تبیح المحظورات) ’’ضرورت ممنوع چیز کو مباح کر دیتی ہے۔‘‘ بہت سے فروعی احکام اس قاعدہ کے تحت آتے ہیں جن کا ذکر احکام کی کتابوں میں معروف ہیں ۔ ﴿ مِلَّةَ اَبِیْكُمْ اِبْرٰؔهِیْمَ﴾ یعنی مذکورہ دین اور احکام تمھارے باپ ابراہیم u کا دین ہیں جن پر وہ ہمیشہ عمل پیرا رہے، اس لیے تم بھی ان کا التزام کرو اور ان پر عمل پیرا رہو۔ ﴿ هُوَ سَمّٰؔىكُمُ الْ٘مُسْلِمِیْنَ مِنْ قَبْلُ ﴾ یعنی اس نے کتب سابقہ میں تمھارا نام ’’مسلم‘‘ رکھا ہے اور اسی نام سے تم مذکور و مشہور ہو یعنی ابراہیم u ہی نے تمھارا نام ’’مسلم‘‘ رکھا ہے۔ ﴿ وَفِیْ هٰؔذَا ﴾ اور اس کتاب اور اس شریعت میں بھی تمھارا نام ’’مسلم‘‘ ہی ہے یعنی قدیم اور جدید زمانے میں تمھیں ’’مسلم‘‘ کے نام ہی سے پکارا جاتا رہا ہے۔ ﴿ لِیَكُوْنَ الرَّسُوْلُ شَهِیْدًا عَلَیْكُمْ﴾ تاکہ رسول تمھارے اچھے اور برے اعمال کی گواہی دیں ۔ ﴿وَتَكُوْنُوْا شُهَدَآءَؔ عَلَى النَّاسِ ﴾ تم انبیاء و رسل کے حق میں ان کی امتوں کے خلاف گواہی دو گے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں جو کچھ نازل فرمایا تھا انھوں نے اپنی امتوں کو پہنچا دیا تھا کیونکہ تم بہترین، معتدل، بھلائی کے راستے پر گامزن اور امت وسط ہو۔ ﴿فَاَقِیْمُوا الصَّلٰ٘وةَ ﴾ نماز کو اس کے تمام ارکان، تمام شرائط و حدود اور اس کے تمام لوازم کے ساتھ قائم کرو۔ ﴿ وَاٰتُوا الزَّكٰوةَ ﴾ اللہ تعالیٰ نے تمھیں جن نعمتوں سے نوازا ہے اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کے لیے زکاۃ مفروضہ ادا کرو۔ ﴿ وَاعْتَصِمُوْا بِاللّٰهِ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آجاؤ اور اس بارے میں صرف اسی پر بھروسہ کرو اور اپنی قوت و اختیار پر اعتماد نہ کرو۔ ﴿ هُوَ مَوْلٰىكُمْ﴾ ’’وہی تمھارا مولیٰ ہے‘‘ جو تمھارے تمام امور کی دیکھ بھال کرنے والا ہے۔ پس وہ بہترین طریقے سے تمھاری تدبیر اور بہترین اندازے سے تم میں تصرف کرتا ہے۔ ﴿ فَنِعْمَ الْمَوْلٰى وَنِعْمَ النَّصِیْرُ ﴾ ’’پس کیا اچھا مولیٰ اور کیا اچھا مددگار ہے۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ جس کی سرپرستی کرتا ہے تو وہ بہترین سرپرست ہے۔ پس اس سے اس کا مطلوب و مقصود حاصل ہو جاتا ہے اورجو کوئی اپنی مصیبت دور کرنے کے لیے اس سے مدد مانگتا ہے تو وہ بہترین مدد گار ہے، اس سے اس مصیبت کو وہ دور کر دیتا ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[78]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List