Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 22
- SuraName
- تفسیر سورۂ حج
- SegmentID
- 1001
- SegmentHeader
- AyatText
- {73 ـ 74} هذا مثلٌ ضَرَبَه الله لقبح عبادة الأوثان وبيانِ نُقصان عقول مَن عَبَدها وضَعْفِ الجميع، فقال: {يا أيها الناسُ}: هذا خطابٌ للمؤمنين والكفَّار؛ المؤمنون يزدادون علماً وبصيرةً، والكافرون تقوم عليهم الحجَّة. {ضُرِبَ مَثَلٌ فاستَمِعوا له}؛ أي: ألقوا إليه أسماعَكم، وافْهَموا ما احتوى عليه، ولا يصادِفْ منكم قلوباً لاهيةً وأسماعاً معرضةً، بل ألْقوا إليه القلوبَ والأسماعَ، وهو هذا: {إنَّ الذين تَدْعونَ من دونِ اللهِ}: شَمِلَ كلَّ ما يُدْعى من دونِ الله، {لَنْ يَخْلُقوا ذباباً}: الذي هو من أحقر المخلوقات وأخسِّها؛ فليس في قدرتهم خَلْقُ هذا المخلوق الضعيف؛ فما فوقَه من باب أولى، {ولو اجْتَمَعوا له}: بل أبلغُ من ذلك: لو {يَسْلُبْهُمُ الذبابُ شيئاً لا يستَنْقِذوه منه}: وهذا غايةُ ما يصير من العجز. {ضَعُفَ الطالبُ}: الذي هو المعبودُ من دون الله، {والمطلوبُ}: الذي هو الذباب؛ فكل منهما ضعيفٌ، وأضعفُ منهما من يتعلَّق بهذا الضعيف وينزِله منزلةَ ربِّ العالمين؛ فهذا ما قَدَر اللَّه حقَّ قدرِهِ، حيث سوَّى الفقيرَ العاجزَ من جميع الوجوه بالغنيِّ القويِّ من جميع الوجوه، سوَّى مَنْ لا يملِكُ لنفسه ولا لغيره نفعاً ولا ضرًّا ولا موتاً ولا حياةً ولا نشوراً بمن هو النافعُ الضارُّ المعطي المانعُ مالكُ الملكِ والمتصرِّفُ فيه بجميع أنواع التصريف. {إنَّ الله لَقَوِيٌ عزيزٌ}؛ أي: كامل القوة، كامل العزَّة، من كمال قوَّتِهِ وعزَّتِهِ: أنَّ نواصي الخلق بيديه، وأنَّه لا يتحرَّك متحرِّكٌ ولا يسكُنُ ساكنٌ إلاَّ بإرادتِهِ ومشيئتِهِ؛ فما شاء الله كان، وما لم يشأ لم يكن، ومن كمال قوَّتِهِ: أنه يمسِكُ السماواتِ والأرضَ أن تزولا، ومن كمال قوَّته: أنه يبعثُ الخلق كلَّهم، أوَّلهم وآخرهم بصيحةٍ واحدةٍ، ومن كمال قوَّته أنَّه أهلك الجبابرة والأمم العاتية بشيء يسيرٍ وسوطٍ من عذابه.
- AyatMeaning
- [74,73] اللہ تبارک و تعالیٰ نے بتوں کی عبادت کی قباحت، ان کی عبادت کرنے والوں میں عقل کی کمی اور ان سب کی کمزوری کو بیان کرنے کے لیے ایک مثال بیان کی ہے۔ فرمایا: ﴿ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ ﴾ ’’اے لوگو!‘‘ یہ خطاب مومنین اور کفار دونوں کے لیے ہے۔ اس سے اہل ایمان کے علم و بصیرت میں اضافہ ہوتا ہے اور کفار کے خلاف حجت قائم ہوتی ہے۔ ﴿ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ﴾ یعنی اس بیان کردہ مثال کو غور سے سنو اور اس کے مطالب کو سمجھنے کی کوشش کرو۔ یہ تمھارے دلوں کو غافل اور تمھارے کانوں کو اس سے اعراض کرنے والا نہ پائے بلکہ اپنے کانوں اور دلوں سے خوب غور سے سنو۔ وہ مثال یہ ہے۔ ﴿ اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ ﴾ ’’بے شک وہ لوگ جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو۔‘‘ یہ آیت کریمہ ان تمام ہستیوں کو شامل ہے جن کو اللہ تعالیٰ کے سوا پکارا جاتا ہے۔ ﴿ لَ٘نْ یَّخْلُ٘قُوْا ذُبَ٘ابً٘ا ﴾ ’’وہ مکھی بھی پیدا نہیں کر سکتے‘‘ جو حقیر ترین اور خسیس ترین مخلوق ہے۔ پس وہ اس نہایت کمزور سی مخلوق کو پیدا کرنے پر قادر نہیں ہیں ، اس لیے بڑی مخلوق تو وہ کیا پیدا کر سکتے ہیں ؟ ﴿ وَّلَوِ اجْتَمَعُوْا لَهٗ﴾ ’’اگرچہ وہ سب اکٹھے کیوں نہ ہو جائیں ۔‘‘ بلکہ اس سے بھی بلیغ تر بات یہ ہے کہ ﴿ وَاِنْ یَّسْلُبْهُمُ الذُّبَ٘ابُ شَیْـًٔؔا لَّا یَسْتَنْقِذُوْهُ۠ مِنْهُ﴾ ’’اگر مکھی ان سے کچھ چھین کر لے جائے تو وہ اس سے وہ بھی نہیں چھڑا سکتے۔‘‘ یہ عجز اور بے بسی کی انتہاء ہے۔ ﴿ ضَعُفَ الطَّالِبُ ﴾ ’’کمزور ہے طالب۔‘‘ یعنی وہ جس کی اللہ تعالیٰ کے سوا عبادت کی جاتی ہے ﴿ وَالْمَطْلُوْبُ ﴾ ’’اور وہ جس سے طلب کیا جا رہا ہے۔‘‘ یعنی مکھی، پس دونوں ہی کمزور ہیں اور ان دونوں سے بھی کمزور تر وہ لوگ ہیں جنھوں نے ان کو رب العالمین کے مقام پر فائز کر رکھا ہے۔ پس یہ وہ لوگ ہیں ﴿مَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهٖ ﴾ ’’جنھوں نے اللہ تعالیٰ کی قدر نہ پہچانی جیسا کہ پہچاننے کا حق ہے‘‘ کیونکہ انھوں نے ایک ایسی ہستی کو جو ہر لحاظ سے محتاج اور عاجز ہے، اس اللہ تعالیٰ کا ہم پلہ بنا دیا جو ہر اعتبار سے بے نیاز اور طاقتور ہے۔ انھوں نے اس ہستی کو، جو خود اپنے یا کسی دوسرے کے لیے کسی نفع و نقصان کی مالک ہے نہ زندگی اور موت کا اختیار رکھتی ہے اور نہ دوبارہ زندہ اٹھانے پر قادر ہے، اس ہستی کے برابر ٹھہرا دیا جو نفع و نقصان کی مالک ہے، جو عطا کرتی ہے اور محروم کرتی ہے، جو اقتدار کی مالک اور اپنی بادشاہی میں ہر قسم کا تصرف کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔ ﴿اِنَّ اللّٰهَ لَقَوِیٌّ عَزِیْزٌ ﴾ یعنی وہ کامل قوت اور کامل عزت کا مالک ہے اس کی قوت کاملہ اور کامل غلبے کا یہ حال ہے کہ تمام مخلوق کی پیشانیاں اس کے قبضۂ قدرت میں ہیں ۔ اس کے ارادہ اور مشیت کے بغیر کوئی چیز حرکت کر سکتی ہے نہ ساکن ہو سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے وہ ہو جاتا ہے، جو نہیں چاہتا وہ نہیں ہو سکتا اور یہ اس کا کمال قوت ہے کہ وہ تمام مخلوق کو اول سے لے کر آخر تک، ایک چنگھاڑ کے ذریعے سے زندہ اٹھا کر کھڑا کرے گا اور یہ اس کا کمال قوت ہے کہ اس نے بڑے بڑے جابروں اور سرکش قوموں کو ایک معمولی سی چیز اور اپنے عذاب کے کوڑے سے ہلاک کر ڈالا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [74,
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF