Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 22
- SuraName
- تفسیر سورۂ حج
- SegmentID
- 994
- SegmentHeader
- AyatText
- {59} ويكون على هذا القول قولُهُ: {لَيُدْخِلَنَّهُم مُدْخلاً يرضَوْنَه}: إمَّا ما يفتحُ الله عليهم من البلدان، خصوصاً فتحَ مكَّة المشرَّفة؛ فإنَّهم دخلوها في حالة الرضا والسرور، وإمَّا المرادُ به رزق الآخرة، وأنَّ ذلك دخولُ الجنَّة، فتكون الآية جمعت بين الرزقين؛ رزق الدُّنيا ورزق الآخرة. واللفظ صالحٌ لذلك كله، والمعنى صحيحٌ؛ فلا مانعَ من إرادةِ الجميع. {وإنَّ الله لعليمٌ}: بالأمورِ؛ ظاهرها وباطنها، متقدِّمها ومتأخِّرها. {حليم}: يعصيه الخلائقُ ويبارِزونه بالعظائم، وهو لا يعاجِلُهم بالعقوبة، مع كمال اقتدارِهِ، بل يواصِلُ لهم رزقَه، ويُسْدي إليهم فضله.
- AyatMeaning
- [59] اور انکا حال اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے مصداق ہوگیا : ﴿ لَیُدْخِلَنَّهُمْ مُّدْخَلًا یَّرْضَوْنَهٗ ﴾ ’’اور اللہ ان کو ایسی جگہ میں داخل فرمائے گا جس کو وہ پسند کریں گے۔‘‘ اس سے مراد یا تو وہ شہر ہیں جو اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھوں پر فتح كيے، خاص طور پر مکہ مکرمہ کیونکہ اہل ایمان مکہ مکرمہ میں نہایت مسرت اور رضا کی حالات میں داخل ہوئے تھے … یا اس سے مراد آخرت کا رزق اور جنت میں داخل ہونا ہے۔ پس آیت کریمہ رزق کی دونوں اقسام، یعنی رزق دنیا اور رزق آخرت دونوں کو جمع کرنے والی ہے لفظ کا اطلاق دونوں کے لیے درست اور معنی دونوں کے صحیح ہے۔ ان تمام معانی کے اطلاق سے کوئی امر مانع نہیں ۔ ﴿وَاِنَّ اللّٰهَ لَعَلِیْمٌ ﴾ اللہ تعالیٰ ظاہری اور باطنی، گزرے ہوئے اور آنے والے تمام امور کا علم رکھتا ہے۔ ﴿ حَلِیْمٌ ﴾ مخلوق اس کی نافرمانی کرتی ہے اور بڑے بڑے گناہوں کا ارتکاب کرتی ہے مگر وہ کامل قدرت رکھنے کے باوجود سزا دینے میں جلدی نہیں کرتابلکہ ان کو پیہم رزق مہیا فرماتا اور اپنے فضل سے انھیں نوازتا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [59]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF