Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 22
- SuraName
- تفسیر سورۂ حج
- SegmentID
- 988
- SegmentHeader
- AyatText
- {41} ثم ذكر علامة مَنْ ينصره، وبها يُعرف أنَّ مَن ادَّعى أنه يَنْصُرُ الله ويَنْصُرُ دينَه ولم يتَّصِف بهذا الوصف؛ فهو كاذب، فقال: {الذين إن مَكَّنَّاهُم في الأرض}؛ أي: مَلَّكْناهم إياها، وجعلناهم المتسلِّطين عليها من غير منازعٍ ينازِعُهم ولا معارِض؛ {أقاموا الصلاةَ}: في أوقاتها وحدودها وأركانها وشروطها في الجمعة والجماعات. {وآتوُا الزَّكاة}: التي عليهم خصوصاً، وعلى رعيَّتهم عموماً، آتَوْها أهلها الذين هم أهلها. {وأمروا بالمعروف}: وهذا يشمَلُ كلِّ معروفٍ حُسْنُهُ شرعاً وعقلاً من حقوق الله وحقوق الآدميين. {ونَهَوا عن المنكر}: كلّ منكرٍ شرعاً وعقلاً، معروف قبحُه، والأمر بالشيء والنهي عنه يدخُلُ فيه ما لا يتمُّ إلاَّ به؛ فإذا كان المعروف والمنكر يتوقَّف على تعلُّم وتعليم أجبروا الناس على التعلُّم والتعليم، وإذا كان يتوقَّف على تأديبٍ مقدَّر شرعاً أو غير مقدَّر؛ كأنواع التعزير؛ قاموا بذلك، وإذا كان يتوقَّف على جعل أناس متصدِّين له؛ لزم ذلك، ونحو ذلك مما لا يتمُّ الأمر بالمعروف والنهيُ عن المنكر إلاَّ به. {ولله عاقبةُ الأمور}؛ أي: جميع الأمور ترجِعُ إلى الله، وقد أخبر أنَّ العاقبة للتقوى؛ فمن سلَّطه الله على العباد من الملوك وقام بأمر الله؛ كانتْ له العاقبةُ الحميدةُ والحالةُ الرشيدةُ، ومن تسلَّط عليهم بالجَبَروت، وأقام فيهم هوى نفسه؛ فإنَّه وإن حصل له ملكٌ موقتٌ؛ فإنَّ عاقبتَه غيرُ حميدةٍ؛ فولايتُه مشؤومة، وعاقبته مذمومة.
- AyatMeaning
- [41] پھر اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی علامت بیان فرمائی ہے جو اس کی مدد کرتے ہیں ۔ یہی علامت ان کی پہچان ہے اور جو کوئی دعویٰ کرتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے دین کی مدد کرتا ہے مگر وہ اس وصف سے متصف نہیں ہوتا تو وہ جھوٹا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی یہ علامت بیان فرمائی ہے۔ ﴿ اَلَّذِیْنَ اِنْ مَّؔكَّـنّٰهُمْ فِی الْاَرْضِ﴾ یعنی اگر ہم ان کو زمین کا مالک بنا دیں اور ان کو زمین کا تسلط بخش دیں اور کوئی ان کی معارضت اور مخالفت کرنے والا باقی نہ رہے ﴿ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ ﴾ تو وہ نماز کے اوقات میں نماز کو اس کی تمام حدود، ارکان، شرائط، جمعہ اور جماعت کے ساتھ قائم کرتے ہیں ﴿ وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ ﴾ ’’اور زکاۃ ادا کرتے ہیں ۔‘‘ جو ان پر خاص طور پر اور رعایا پر عام طور پر واجب ہے، یہ زكاة وہ مستحقین کو اداکرتے ہیں ﴿ وَاَمَرُوْا بِالْ٘مَعْرُوْفِ ﴾ نیکیوں کا حکم دیتے ہیں ۔ (معروف) ہر اس کام کو شامل ہے جو عقلاً اور شرعاً حقوق اللہ اور حقوق العباد کے اعتبار سے نیک ہو۔ ﴿ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنْؔكَرِ ﴾ ’’اور برائی سے وہ روکتے ہیں ۔‘‘ ہر برائی جس کی قباحت شرعاً اور عقلاً معروف ہو (منکر) کہلاتی ہے۔ کسی چیز کے حکم دینے اور اس کے منع کرنے میں ہر وہ چیز داخل ہے جس کے بغیر اس کی تکمیل ممکن نہ ہو۔ پس جب امر بالمعروف اور نہی عن المنکر تعلیم و تعلم پر موقوف ہے تو لوگوں کو تعلیم اور تعلم پر مجبور کرتے ہیں اور جب امربالمعروف اور نہی عن المنکر، شرعی طور پر مقرر کردہ یا غیر مقرر کردہ تادیب پر موقوف ہو، مثلاً:مختلف قسم کی تعزیرات تو انھیں قائم کرتے ہیں ۔ جب یہ معاملہ اس بات پر موقوف ہو کہ لوگ کچھ امور کے خوگر ہوں جن کے بغیر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا اتمام ممکن نہیں تو ان پر ان امور کو لازم کیا جائے گااور اسی طرح معاملات ہیں کہ ان کے بغیر اگر امربالمعروف یا نہی عن المنکر ممکن نہ ہو تو ان کا اہتمام ضروری ہو گا۔ ﴿وَلِلّٰهِ عَاقِبَةُ الْاُمُوْرِ ﴾ یعنی تمام امور اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا ہے کہ اچھا انجام تقویٰ ہی کے لیے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جن بادشاہوں کو بندوں پر تسلط بخشا اور انھوں نے اللہ کے حکم کو نافذ کیا ان کی حالت رشد و ہدایت پر مبنی اور ان کی عاقبت قابل ستائش ہے۔اور وہ بادشاہ، جو جبر سے لوگوں پر مسلط ہو جاتا ہے پھر وہ اپنی خواہشات نفس کو ان پر نافذ کرتا ہے تو اقتدار اگرچہ ایک مقررہ وقت تک اس کے پاس رہتا ہے تاہم اس کا انجام ناقابل ستائش، اس کی حکومت نامقبول اور اس کی عاقبت مذموم ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [41]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF