Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 22
- SuraName
- تفسیر سورۂ حج
- SegmentID
- 988
- SegmentHeader
- AyatText
- {39} كان المسلمون في أول الإسلام ممنوعين من قتال الكفار ومأمورين بالصبر عليهم لحكمةٍ إلهيَّةٍ، فلما هاجروا إلى المدينة، وأوذوا وحصل لهم مَنَعَةٌ وقوَّةٌ؛ أُذن لهم بالقتال؛ كما قال تعالى: {أُذِنَ للذين يقاتَلونَ}: يُفهم منه أنهم كانوا قبلُ ممنوعين، فأذِنَ الله لهم بقتال الذين يقاتلون، وإنَّما أذن لهم لأنَّهم ظُلموا بمنعهم من دينهم وأذيَّتهم عليه وإخراجهم من ديارهم. {وإنَّ الله على نصرِهم لَقديرٌ}: فلْيَسْتَنْصروه ولْيستعينوا به.
- AyatMeaning
- [39] اسلام کی ابتداء میں مسلمانوں کو کفار کے خلاف جنگ کرنے کی ممانعت تھی اور ان کو صبر کرنے کا حکم تھا، اس میں حکمت الہیہ پوشیدہ تھی۔ جب انھوں نے مدینہ کی طرف ہجرت کی اور انھیں اللہ تعالیٰ کے راستے میں ستایا گیا اور مدینہ منورہ پہنچ کر انھیں طاقت اور قوت حاصل ہوگئی تو انھیں کفار کے خلاف جہاد کی اجازت دیدی گئی، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقٰتَلُوْنَ ﴾ ’’ان لوگوں کو اجازت دی جاتی ہے جن سے کافر لڑائی کرتے ہیں ۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ اس سے قبل مسلمانوں کو جہاد کی اجازت نہ تھی پس اللہ نے انھیں ان لوگوں کے خلاف جہاد اور جنگ کی اجازت مرحمت فرما دی جو ان کے خلاف جنگ کرتے ہیں اور انھیں کفار کے خلاف جنگ کرنے کی اجازت صرف اس لیے ملی کیونکہ ان پر ظلم ڈھائے گئے، انھیں ان کے دین سے روکا گیا، دین کی وجہ سے ان کو اذیتیں دی گئیں اور ان کو ان کے گھروں اور وطن سے نکال دیا گیا۔ ﴿ وَاِنَّ اللّٰهَ عَلٰى نَصْرِهِمْ لَقَدِيْرٌ﴾ ’’اور اللہ ان کی مدد کرنے پر یقینا قادر ہے۔‘‘ اس لیے اہل ایمان اسی سے نصرت طلب کریں اور اسی سے مدد مانگیں ۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [39]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF