Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
22
SuraName
تفسیر سورۂ حج
SegmentID
986
SegmentHeader
AyatText
{37} وقوله: {لن ينالَ اللهَ لحومُها ولا دِماؤها}؛ أي: ليس المقصود منها ذبحها فقط، ولا ينالُ اللهَ من لحومها ولا دمائها شيءٌ؛ لكونه الغنيَّ الحميد، وإنَّما ينالُه الإخلاصُ فيها والاحتسابُ والنيَّة الصالحةُ، ولهذا قال: {ولكن ينالُهُ التَّقوى منكم}: ففي هذا حثٌّ وترغيبٌ على الإخلاص في النحر، وأن يكونَ القصدُ وجهَ الله وحدَه؛ لا فخراً ولا رياءً ولا سمعةً ولا مجرَّد عادةٍ، وهكذا سائر العبادات إن لم يقترِنْ بها الإخلاص وتقوى الله؛ كانتْ كالقُشورِ الذي لا لبَّ فيه والجسدِ الذي لا روح فيه. {كذلك سخَّرها لكُم لتكبِّروا الله}؛ أي: تعظِّموه وتُجِلُّوه، كما {هداكم}؛ أي: مقابلةً لهدايته إيَّاكم؛ فإنَّه يستحقُّ أكمل الثناء وأجلَّ الحمد وأعلى التعظيم. {وبشِّر المحسنينَ}: بعبادة الله؛ بأنْ يعبُدوا الله كأنَّهم يرونَه؛ فإنْ لم يصلوا إلى هذه الدرجة؛ فليعْبُدوه معتقدينَ وقتَ عبادتِهِم اطِّلاعَه عليهم ورؤيته إيَّاهم، والمحسنين لعبادِ الله بجميع وجوه الإحسان؛ من نفع مال أو علم أو جاه أو نُصح أو أمر بمعروفٍ أو نهي عن منكرٍ أو كلمةٍ طيِّبةٍ ونحو ذلك؛ فالمحسِنونَ لهم البشارةُ من الله بسعادة الدُّنيا والآخرة، وسَيُحْسِنُ الله إليهم كما أحْسَنوا في عبادته ولعباده؛ {هل جزاءُ الإحسانِ إلاَّ الإحسانُ}، {للذين أحسنوا الحُسنى وزيادةٌ}.
AyatMeaning
[37] اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ لَ٘نْ یَّنَالَ اللّٰهَ لُحُوْمُهَا وَلَا دِمَآؤُهَا ﴾ یعنی ان کو فقط ذبح کرنا مقصود نہیں ۔ اللہ تعالیٰ کے پاس ان کا گوشت پہنچتا ہے نہ ان کا خون پہنچتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ ان سب چیزوں سے بے نیاز اور قابل ستائش ہے اس کے پاس تو صرف بندوں کا اخلاص، ثواب کی امید اور صالح نیت پہنچتی ہے، اس لیے فرمایا: ﴿ وَلٰكِنْ یَّنَالُهُ التَّقْوٰى مِنْكُمْ ﴾ ’’لیکن اس کے پاس تو تمھارا تقویٰ پہنچتا ہے۔‘‘پس اس آیت کریمہ میں قربانی میں اخلاص کی ترغیب دی گئی ہے۔ قربانی کا مقصد صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کی طلب ہو، اس کا مقصد تفاخر، ریاکاری، شہرت کی خواہش یا محض عادت نہ ہو۔ اسی طرح دیگر تمام عبادات کے ساتھ اگر اخلاص اور تقویٰ مقرون نہ ہوں تو وہ اسی چھلکے کی مانند ہیں جس کے اندر مغز نہ ہو اور اس کی مثال اس جسد کی سی ہے جس کے اندر روح نہ ہو۔ ﴿كَذٰلِكَ سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ ﴾ یعنی تم اللہ تعالیٰ کی تعظیم و توقیر کرو ﴿ عَلٰى مَا هَدٰؔىكُمْ ﴾ یعنی اس بنا پر کہ اس نے تمھیں ہدایت سے نوازا ہے کیونکہ وہ کامل ترین ثنا، جلیل ترین حمد اور بلند ترین تعظیم کا مستحق ہے۔ ﴿ وَبَشِّرِ الْمُحْسِنِیْنَ ﴾ ’’اور خوشخبری دے دو نیکی کرنے والوں کو۔‘‘ یعنی جو اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طرح کرتے ہیں گویا وہ اسے دیکھ رہے ہیں ، اگر وہ اس درجہ پر فائز نہیں تو عبادت کے وقت یہ اعتقاد رکھتے ہوئے عبادت کرتے ہیں کہ اللہ ان سے مطلع ہے اور ان کو دیکھ رہا ہے، وہ اس کے بندوں سے ہر لحاظ سے اچھے سلوک سے پیش آتے ہیں ، یعنی ان کو مالی فائدہ یا علمی فائدہ پہنچاتے ہیں یا انھیں منصب اور جاہ کے ذریعے سے کوئی فائدہ دیتے ہیں یا ان کی خیرخواہی کرتے ہیں یا ان کو کسی نیکی کا حکم دیتے ہیں یا ان کو کسی برائی سے روک دیتے ہیں یا انھیں کوئی اچھی بات کہہ دیتے ہیں یہ تمام چیزیں ’’احسان‘‘ کے زمرے میں آتی ہیں ۔ پس احسان کرنے والوں کے لیے دنیا و آخرت میں سعادت کی خوشخبری ہے۔ جس طرح انھوں نے اللہ تعالیٰ کی عبادات میں احسان کو مدنظر رکھا، اسی طرح اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ حسن سلوک کرے گا، جیسا کہ فرمایا: ﴿ هَلْ جَزَآءُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ ﴾ (الرحمن:55؍60) ’’احسان کا بدلہ، احسان کے سوا کچھ اور ہے؟‘‘ اور فرمایا: ﴿ لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوا الْحُسْنٰى وَزِیَادَةٌ ﴾ (یونس:10؍26) ’’جو احسان کے طریقے پرکاربند ہوئے ان کے لیے احسان ہے اور کچھ زیادہ ہے۔‘‘ (یعنی دیدارِ الٰہی)
Vocabulary
AyatSummary
[37]
Conclusions
LangCode
ur
TextType

Edit | Back to List