Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 21
- SuraName
- تفسیر سورۂ انبیاء
- SegmentID
- 958
- SegmentHeader
- AyatText
- {73} ومن صلاحِهِم أنَّه جعلهم أئمةً يهدون بأمره، وهذا من أكبر نعم الله على عبده: أن يكونَ إماماً يَهتدي به المهتدونَ، ويمشي خلفَه السالكون، وذلك لمَّا صبروا، وكانوا بآياتِ الله يوقنونَ. وقوله: {يهدون بأمرِنا}؛ أي: يهدون الناس بديننا، لا يأمرون بأهواء أنفسهم، بل بأمر الله ودينِهِ واتِّباع مرضاته، ولا يكون العبدُ إماماً حتى يدعو إلى أمر الله. {وأوحَيْنا إليهم فعلَ الخيرات}: يفعلونها ويدعون الناس إليها، وهذا شاملٌ للخيرات كلِّها من حقوق الله وحقوق العباد، {وإقام الصَّلاة وإيتاءِ الزَّكاةِ}: هذا من باب عطف الخاصِّ على العامِّ؛ لشرف هاتين العبادتين وفضلهما، ولأنَّ مَنْ كمَّلهما كما أمِرَ؛ كان قائماً بدينه، ومن ضيَّعهما؛ كان لما سواهما أضيع، ولأنَّ الصلاةَ أفضلُ الأعمال التي فيها حقُّه، والزكاة أفضلُ الأعمال التي فيها الإحسان لخلقه. {وكانوا لنا}؛ أي: لا لغيرنا {عابدينَ}؛ أي: مديمين على العبادات القلبيَّة والقوليَّة والبدنيَّة في أكثر أوقاتهم، فاستحقُّوا أن تكون العبادة وصفَهم، فاتَّصفوا بما أمر الله به الخلقَ، وخَلَقَهم لأجلِهِ.
- AyatMeaning
- [73] ان کی صالحیت میں سے یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو رہبر و راہنما بنایا جو اس کے حکم سے راہنمائی حاصل کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ کی اپنے بندے پر سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ وہ راہنما ہو اور لوگ اس کی راہنمائی میں راہ راست پر گامزن ہوں … چلنے والے ان کو راہنمائی میں چلتے تھے اور ان کی راہنمائی کی یہ نعمت اس سبب سے عطا ہوئی کہ وہ صابر تھے اور اللہ تعالیٰ کی آیات پر یقین رکھتے تھے۔ ﴿ یَّهْدُوْنَ بِاَمْرِنَا﴾ یعنی ہمارے دین کے ذریعے سے لوگوں کی راہنمائی کرتے تھے۔ وہ ان کو اپنی خواہشات نفس کے مطابق حکم نہیں دیتے تھے بلکہ وہ صرف اللہ تعالیٰ کے دین اور اس کی رضا کی اتباع ہی کا حکم دیتے تھے اور بندہ اس وقت تک امامت کے رتبے پر فائز نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے حکم کی طرف دعوت نہ دے۔ ﴿ وَاَوْحَیْنَاۤ اِلَیْهِمْ فِعْلَ الْخَیْرٰتِ﴾ ’’اور ہم نے ان کی طرف وحی کی نیک کاموں کے کرنے کی۔‘‘ وہ خود بھی ان نیک کاموں کو سرانجام دیتے تھے اور لوگوں کو بھی اس کی طرف دعوت دیتے تھے۔ یہ حقوق اللہ اور حقوق العباد سے متعلق تمام نیک کاموں کو شامل ہے۔ ﴿ وَاِقَامَ الصَّلٰ٘وةِ وَاِیْتَآءَ الزَّكٰوةِ﴾ ’’اور نماز قائم کرنے اور زکاۃ ادا کرنے کی۔‘‘ یہ عام پر خاص کے عطف کے باب سے ہے کیونکہ ان دونوں عبادات کو باقی تمام عبادات پر شرف اور فضیلت حاصل ہے، نیز اس لیے بھی کہ جس نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق ان عبادات کو پایہ تکمیل تک پہنچایا اس نے دین کو قائم کر لیا اور جس نے ان دونوں عبادت کو ضائع کر دیا، اس سے ان کے علاوہ دیگر امور کو ضائع کرنے کی زیادہ توقع کی جا سکتی ہے، نیز نماز ان عملوں میں سب سے افضل عمل ہے جو خالص اللہ تعالیٰ کے حق پر مبنی ہیں اور زکاۃ ان عملوں میں سب سے افضل عمل ہے جن میں اللہ کی مخلوق کے ساتھ احسان کرنے کا پہلو پایا جاتا ہے۔ ﴿ وَؔكَانُوْا لَنَا عٰؔبِدِیْنَ﴾ ’’اور وہ ہمارے عبادت گزار بندے تھے۔‘‘ یعنی وہ ہمیشہ اپنے تمام اوقات میں قلبی، قولی اور بدنی عبادات میں مصروف رہتے تھے۔ پس وہ اس بات کے مستحق ہو گئے کہ عبادت ان کا وصف بن جائے، چنانچہ وہ اس صفت سے متصف ہوگئے جس سے اللہ تعالیٰ نے اپنی تمام مخلوق کو متصف ہونے کا حکم دیا اور جس کی خاطر اللہ تعالیٰ نے اپنی تمام مخلوق کو پیدا کیا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [73]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF