Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
21
SuraName
تفسیر سورۂ انبیاء
SegmentID
951
SegmentHeader
AyatText
{31} أي: ومن الأدلَّة على قدرته وكماله ووحدانيَّته ورحمته أنَّه لما كانت الأرضُ لا تستقرُّ إلاَّ بالجبال؛ أرْساها بها، وأوْتَدَها لئلاَّ تميدَ بالعباد؛ أي: لئلاَّ تضطرب؛ فلا يتمكَّن العباد من السكون فيها ولا حرثها ولا الاستقرار بها، فأرساها بالجبال، فحصل بسبب ذلك من المصالح والمنافع ما حصل. ولما كانت الجبالُ المتَّصل بعضها ببعض قد اتَّصلت اتصالاً كثيراً جدًّا؛ فلو بقيت بحالها جبالاً شامخاتٍ وقللاً باذخاتٍ؛ لتعطَّل الاتِّصال بين كثير من البلدان؛ فمن حكمة الله ورحمته أن جعل بين تلك الجبال {فِجاجاً سُبُلاً}؛ أي: طرقاً سهلة لا حَزْنَةً، {لعلَّهم يهتَدون}: إلى الوصول إلى مطالبهم من البلدان، ولعلَّهم يهتدونَ بالاستدلال بذلك على وحدانيَّة المنَّان.
AyatMeaning
[31] یعنی یہ بات اللہ تعالیٰ کی قدرت، اس کے کمال، اس کی وحدانیت اور رحمت پر دلیل ہے کہ جب زمین میں پہاڑوں کے بغیر ٹھہراؤ نہیں تھا تو اللہ تعالیٰ نے پہاڑوں کے ذریعے سے اس میں ٹھہراؤ پیدا کیا تاکہ وہ بندوں ساتھ جھک نہ جائے یعنی زمین میں اضطراب پیدا نہ ہو اور بندے سکون اور کھیتی باڑی کرنے سے محروم نہ رہ جائیں اور کہیں ایسا نہ ہو کہ زمین میں ٹھہراؤ نہ رہے… اس لیے اللہ تعالیٰ نے پہاڑوں کے ذریعے سے زمین کو ٹھہراؤ عطا کیا تب اس سبب سے بندوں کو جو بہت سے مصالح اور منافع حاصل ہوئے،وہ محتاجِ وضاحت نہیں ۔ چونکہ پہاڑ ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں اور ان میں بہت زیادہ اتصال ہے۔ اگر اسی حالت اتصال میں بڑے بڑے پہاڑ اور بلند چوٹیاں ہوتیں تو بہت سے شہروں کا آپس میں رابطہ نہ رہتا، اس لیے یہ اللہ تعالیٰ کی حکمت اور بندوں پر اس کی رحمت ہے کہ اس نے پہاڑوں کے درمیان راستے بنائے، یعنی آسان راستے جن پر چلنا مشکل نہ ہو تاکہ وہ اپنی مطلوبہ منزلوں تک پہنچ سکیں اور شاید وہ اسی طرح احسان کرنے والی اس ہستی کی وحدانیت پر اس سے استدلال کر کے راہِ ہدایت پا لیں ۔
Vocabulary
AyatSummary
[31]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List