Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
20
SuraName
تفسیر سورۂ طٰہٰ
SegmentID
929
SegmentHeader
AyatText
{102 ـ 104} أي: إذا نُفِخَ في الصور، وخرج الناس من قبورهم؛ كل على حسب حاله؛ فالمتَّقون يُحْشَرون إلى الرحمن وفداً، والمجرِمون يُحْشَرون زُرقاً ألوانُهم من الخوف والقلق والعطش؛ يتناجَوْن بينَهم ويَتَخافَتون في قِصَرِ مدَّة الدُّنيا وسرعة الآخرة، فيقول بعضُهُم ما لبثتُم إلاَّ عشرة أيَّام، ويقول بعضُهم غير ذلك، والله يعلمُ تخافُتَهم ويسمعُ ما يقولون: {إذْ يقولُ أمثلُهم طريقةً}؛ أي: أعدلهم وأقربهم إلى التقدير: {إنْ لَبِثْتُم إلاَّ يوماً}: والمقصود من هذا الندم العظيم؛ كيف ضيَّعوا الأوقات القصيرة وقطعوها ساهين لاهين معرضين عما ينفعُهم مقبِلين على ما يضرُّهم؛ فها قد حضر الجزاءُ، وحقَّ الوعيد، فلم يبق إلاَّ الندمُ والدُّعاء بالويل والثبور؛ كما قال تعالى: {قال كم لَبِثْتُم في الأرضِ عَدَدَ سنين. قالوا لَبِثْنا يوماً أو بعضَ يوم فاسْألِ العادِّينَ قالَ إن لَبِثْتُم إلاَّ قليلاً لو أنَّكم كنتُم تعلمونَ}.
AyatMeaning
[104-102] یعنی جب صور پھونکا جائے گا اور تمام لوگ اپنے اپنے حسب حال اپنی قبروں سے اٹھ کھڑے ہوں گے، اہل تقویٰ وفد کی صورت میں رحمٰن کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور مجرم اس حال میں اکٹھے کیے جائیں گے کہ خوف، غم اور سخت پیاس کے مارے ان کا رنگ نیلا پڑ گیا ہو گا تو وہ ایک دوسرے سے سرگوشیاں کریں گے اور نہایت پست آواز میں دنیا کی مدت کے کم ہونے اور آخرت کے جلد آ جانے کے بارے میں ایک دوسرے سے گفتگو کریں گے۔ ان میں سے کچھ لوگ کہیں گے کہ تم لوگ بس دس دن دنیا میں رہے ہو اور بعض دوسرے لوگ کچھ اور کہیں گے۔ پست آواز میں وہ جو سرگوشیاں کر رہے ہوں گے اللہ انھیں جانتا ہو گا اور وہ جو باتیں کر رہے ہوں گے وہ انھیں سنتا ہو گا ﴿ اِذْ یَقُوْلُ اَمْثَلُهُمْ طَرِیْقَةً ﴾ یعنی ان میں سے سب سے زیادہ معتدل اور اندازے کے سب سے زیادہ قریب شخص کہے گا: ﴿ اِنْ لَّبِثْتُمْ اِلَّا یَوْمًا ﴾ تم صرف ایک دن دنیا میں رہے ہو۔ اس سے ان کا مقصد بہت بڑی ندامت اور پشیمانی کا اظہار ہے کہ انھوں نے اوقات قصیرہ کیسے ضائع کر دیے اور غفلت اور لہو و لعب میں ڈوب کر فائدہ مند اعمال سے اعراض کرتے ہوئے اور نقصان دہ اعمال میں پڑ کر ان اوقات کو گزار دیا۔ اب جزا کا وقت آ گیا ہے اور اللہ تعالیٰ کا وعدہ سچا ہوا اور اب ندامت ہلاکت اور موت کی دعا کے سوا کچھ باقی نہیں ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿قٰلَ كَمْ لَبِثْتُمْ فِی الْاَرْضِ عَدَدَ سِنِیْنَ۰۰قَالُوْا لَبِثْنَا یَوْمًا اَوْ بَعْضَ یَوْمٍ فَسْـَٔلِ الْعَآدِّیْنَ۰۰قٰلَ اِنْ لَّبِثْتُمْ اِلَّا قَلِیْلًا لَّوْ اَنَّـكُمْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾ (المؤمنون:23؍112-114) ’’اللہ پوچھے گا تم زمین میں کتنے سال رہے ہو؟ وہ جواب دیں گے کہ ایک دن یا دن کا کچھ حصہ ٹھہرے ہیں ، شمار کرنے والوں سے پوچھ لیجیے! فرمایا تم زمین میں بہت تھوڑا ٹھہرے ہو، کاش تم نے اس وقت جانا ہوتا۔‘‘
Vocabulary
AyatSummary
[104
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List