Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
2
SuraName
تفسیر سورۂ بقرۃ
SegmentID
100
SegmentHeader
AyatText
{198} لما أمر تعالى بالتقوى أخبر تعالى أن ابتغاء فضل الله بالتكسب في مواسم الحج وغيره ليس فيه حرج إذا لم يشغل عما يحب إذا كان المقصود هو الحج، وكان الكسب حلالاً منسوباً إلى فضل الله؛ لا منسوباً إلى حذق العبد والوقوف مع السبب ونسيان المسبب، فإن هذا هو الحرج بعينه وفي قوله: {فإذا أفضتم من عرفات فاذكروا الله عند المشعر الحرام}؛ دلالة على أمور: أحدها: الوقوف بعرفة، وأنه كان معروفاً أنه ركن من أركان الحج، فالإفاضة من عرفات لا تكون إلا بعد الوقوف. الثاني: الأمر بذكر الله عند المشعر الحرام وهو المزدلفة، وذلك أيضاً معروف يكون ليلة النحر بائتاً بها، وبعد صلاة الفجر يقف في المزدلفة داعياً حتى يسفر جدًّا، ويدخل في ذكر الله عنده إيقاع الفرائض والنوافل فيه. الثالث: أن الوقوف بمزدلفة متأخر عن الوقوف بعرفة كما تدل عليه الفاء والترتيب. الرابع والخامس: أن عرفات ومزدلفة كلاهما من مشاعر الحج المقصود فعلها وإظهارها. السادس: أن مزدلفة في الحرم كما قيده بالحرام. السابع: أن عرفة في الحل كما هو مفهوم التقييد بمزدلفة. {واذكروه كما هداكم وإن كنتم من قبله لمن الضالين}؛ أي اذكروا الله تعالى كما منَّ عليكم بالهداية بعد الضلال، وكما علمكم ما لم تكونوا تعلمون. فهذه من أكبر النعم التي يجب شكرها ومقابلتها بذكر المنعم بالقلب واللسان.
AyatMeaning
[198] چونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے تقویٰ کا حکم دیا ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے یہاں آگاہ فرما دیا کہ مواسم حج وغیرہ میں محنت و اکتساب کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کا فضل تلاش کرنے میں کوئی حرج نہیں، جبکہ وہ فرائض سے غافل ہو کر اسی میں مشغول نہ ہو جائے۔ جبکہ اس کا اصل مقصد حج ہی ہو اور یہ کمائی حلال اور اللہ تعالیٰ کے فضل کی طرف منسوب ہو اور بندے کی اپنی مہارت کی طرف منسوب نہ ہو، کیونکہ سبب کو ہی سب کچھ سمجھنا اور مسبب کو فراموش کر دینا، یہی عین حرج ہے۔ اور اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان ﴿ فَاِذَاۤ اَفَضْتُمْ مِّنْ عَرَفٰتٍ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ عِنْدَ الْ٘مَشْ٘عَرِ الْحَرَامِ ﴾ ’’پس جب تم عرفات سے لوٹو، تو مشعر حرام کے پاس اللہ کا ذکر کرو‘‘ متعدد امورپر دلالت کرتا ہے: (۱) عرفہ میں وقوف، مناسک حج میں سے ہے اور یہ ارکان حج میں سے ایک معروف رکن ہے، کیونکہ عرفات سے واپسی صرف وقوف کے بعد ہی ہوتی ہے۔ (۲) مشعر حرام کے پاس اللہ تعالیٰ کے ذکر کا حکم دیا گیا ہے اور مشعر حرام سے مراد مزدلفہ ہے، مزدلفہ بھی معروف جگہ ہے جہاں قربانی کی رات بسر کرنی ہوتی ہے، نماز فجر کے بعد خوب روشنی پھیلنے تک دعائیں کرتے ہوئے مزدلفہ میں وقوف کرے، مزدلفہ کے پاس دعاؤں اور اذکار میں فرائض اور نوافل بھی داخل ہیں۔ (۳) مزدلفہ کا وقوف، عرفات کے وقوف سے متاخر ہے جیسا کہ آیت کریمہ میں دی گئی ترتیب دلالت کرتی ہے۔ (۴) عرفات اور مزدلفہ، دونوں ان مشاعر حج میں شمار ہوتے ہیں جن کا فعل اور اظہار مقصود ہے۔ (۵) مزدلفہ بھی حرم میں داخل ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے ’’حرام‘‘ کی صفت سے مقید کیا ہے۔ (۶) مزدلفہ کو ’’حرام‘‘ کی صفت سے مقید کرنا یہ مفہوم دیتا ہے کہ عرفہ حرم میں شامل نہیں۔ ﴿ وَاذْكُرُوْهُ كَمَا هَدٰؔىكُمْ١ۚ وَاِنْ كُنْتُمْ مِّنْ قَبْلِهٖ لَ٘مِنَ الضَّآلِّیْ٘نَ ﴾ ’’اور اس (اللہ) کا اس طرح ذکر کرو جس طرح اس نے تم کو بتلایا ہے اور اس سے پہلے تم ناواقف تھے۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو جیسا کہ اس نے گمراہی کے بعد تمھیں ہدایت سے نوازا اور تمھیں وہ کچھ سکھایا جو تم نہ جانتے تھے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے جس کا شکر واجب، اور اس کے مقابلے میں قلب اور زبان سے منعم کا ذکر کرنا فرض ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[198
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List