Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 20
- SuraName
- تفسیر سورۂ طٰہٰ
- SegmentID
- 918
- SegmentHeader
- AyatText
- {50} فأجاب موسى بجواب شافٍ كافٍ واضح، فقال: {ربُّنا الذي أعطى كلَّ شيءٍ خَلْقَه ثم هدى}؛ أي: ربُّنا الذي خلق جميع المخلوقات، وأعطى كلَّ مخلوق خَلْقَه اللائق به، [الدال] على حسن صنعة من خلقه، من كبر الجسم وصغره وتوسطه وجميع صفاته، ثم هدى كلَّ مخلوق إلى ما خَلَقَه له، وهذه الهداية الكاملةُ المشاهدةُ في جميع المخلوقات؛ فكلُّ مخلوق تجِدُه يسعى لما خُلِقَ له من المنافع وفي دفع المضارِّ عنه، حتَّى إنَّ الله أعطى الحيوان البهيم من العقل ما يتمكَّن به على ذلك، وهذا كقوله تعالى: {الذي أحسن كلَّ شيءٍ خَلَقَه}: فالذي خَلَقَ المخلوقاتِ، وأعطاها خَلْقَها الحسنَ الذي لا تقترح العقول فوقَ حسنِهِ، وهداها لمصالحها؛ هو الربُّ على الحقيقة؛ فإنكاره إنكارٌ لأعظم الأشياء وجوداً، وهو مكابرةٌ ومجاهرةٌ بالكذب؛ فلو قُدِّرَ أنَّ الإنسان أنكر من الأمور المعلومة ما أنكر؛ كان إنكارُهُ لربِّ العالمين أكبر من ذلك.
- AyatMeaning
- [50] موسیٰ u نے نہایت واضح اور کافی و شافی جواب دیا۔ فرمایا: ﴿رَبُّنَا الَّذِیْۤ اَعْطٰى كُ٘لَّ شَیْءٍ خَلْقَهٗ﴾ یعنی ہمارا رب وہ ہے جس نے تمام مخلوقات کو پیدا کیا اور ہر مخلوق کو اپنی حسن تخلیق، حسن صنعت اور اس کی ضرورت کے مطابق وجود عطا کیا، مثلاً:کسی کو بڑا، کسی کو چھوٹا اور کسی کو متوسط جسم عطا کیا اور یہی حال تمام صفات کا ہے۔ ﴿ ثُمَّ هَدٰؔى ﴾ ’’پھر اس نے رہنمائی کی۔‘‘ یعنی ہر مخلوق کو جس مقصد کے لیے پیدا کیا گیا ہے اس کی طرف اس نے اس کی راہنمائی کی۔ اس ہدایت کامل کا تمام مخلوقات میں مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ ہر مخلوق جس منفعت کے لیے تخلیق کی گئی ہے اس کے حصول اور مضرت کے دور کرنے کے لیے کوشاں رہتی ہے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے جانوروں کو بھی عقل عطا کی جس کے ذریعے وہ ان امور کے حصول پر متمکن ہوتے ہیں اور یہ چیز اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے مطابق ہے۔ ﴿ الَّذِیْۤ اَحْسَنَ كُ٘لَّ شَیْءٍ خَلَقَهٗ ﴾ (السجدۃ:32؍7) ’’جس نے ہر چیز کو بہترین طریقے سے تخلیق کیا۔‘‘ وہ ہستی جس نے تمام مخلوقات کو پیدا کیا اور انھیں ایسی بہترین تخلیق عطا کی کہ عقل انسانی اس سے زیادہ خوبصورت تخلیق پیش نہیں کر سکتی اور وہ ہستی جس نے تمام مخلوقات میں ان کے مصالح کی طرف راہنمائی ودیعت کی، وہی حقیقت میں رب کائنات ہے۔ اس رب کا انکار، سب سے بڑی چیز کے وجود کا انکار کرنا ہے اور یہ حقیقت کا انکار اور صریح جھوٹ ہے۔ اگر یہ فرض کر لیا جائے کہ انسان نے بعض ایسے امور کا انکار کیا ہے جو یقینی طور پر معلوم ہیں تو ان کا رب کائنات کا انکار کرنا سب سے بڑا انکار ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [50]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF