Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
20
SuraName
تفسیر سورۂ طٰہٰ
SegmentID
915
SegmentHeader
AyatText
{40} ومن حسن تدبيره أنَّ موسى لما وقع في يد عدوِّه؛ قلقتْ أمُّه قلقاً شديداً، وأصبح فؤادها فارغاً، وكادت تُخْبِرُ به، لولا أنَّ الله ثبَّتها وربط على قلبها؛ ففي هذه الحالة حرَّم الله على موسى المراضع؛ فلا يقبل ثديَ امرأةٍ قطُّ؛ ليكون مآلُه إلى أمِّه فترضِعَه ويكونَ عندها مطمئنَّة ساكنةً قريرة العين، فجعلوا يعرضون عليه المراضع؛ فلا يقبلُ ثدياً، فجاءتْ أختُ موسى، فقالت لهم: {هل أدلُّكم}: على أهل بيتٍ يكفُلونه لكم وهم له ناصحونَ، {فَرَجَعْناك إلى أمِّك كي تَقَرَّ عينُها ولا تحزنْ وقتلتَ نفساً}: وهو القبطيُّ لما دخل المدينة وقتَ غفلةٍ من أهلها وَجَدَ رجلين يقتتلانِ: واحدٌ من شيعة موسى والآخر من عدوِّه قبطيٌّ، فاستغاثه الذي من شيعتِهِ على الذي من عدوِّه، فوَكَزَهُ موسى فقضى عليه، فدعا الله وسأله المغفرةَ فَغَفَرَ له، ثم فرَّ هارباً لما سمع أنَّ الملأ طَلَبوه يريدون قتله. {فنجَّيْناك من الغمِّ}: من عقوبة الذنب ومن القتل، {وفَتَنَّاك فُتوناً}؛ أي: اختبرناك وبَلَوْناك فوجدناك مستقيماً في أحوالك، أو نقَّلْناك في أحوالك وأطوارك حتى وصلتَ إلى ما وصلتَ إليه. {فلبثتَ سنين في أهل مَدْيَنَ}: حين فرَّ هارباً من فرعون وملئه حين أرادوا قتله، فتوجَّه إلى مدين، ووصل إليها، وتزوَّج هناك، ومكث عشر سنين أو ثمان سنين، {ثم جئتَ على قَدَرٍ يا موسى}؛ أي: جئت مجيئاً ليس اتفاقاً من غير قصدٍ ولا تدبيرٍ منَّا، بل بقدرٍ ولطف منَّا ، وهذا يدلُّ على كمال اعتناء الله بكليمه موسى عليه السلام.
AyatMeaning
[40] اور یہ اللہ تعالیٰ کی حسن تدبیر ہی تھی کہ جب موسیٰ u دشمن کے قبضے میں چلے گئے تو ان کی والدہ سخت بے چین ہو گئیں اور ان کا دل رنجیدہ ہو گیا۔ اگر اللہ تعالیٰ نے ان کے دل کو مضبوط نہ کیا ہوتا تو قریب تھا کہ وہ حضرت موسیٰu کا بھید کھول دیتیں ۔ اس حالت میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ u پر تمام دودھ پلانے والیوں کا دودھ حرام کر دیا۔ انھوں نے کسی عورت کی چھاتی کو منہ نہ لگایا تاکہ معاملہ آخرکار ماں تک پہنچے اور ماں ان کو دودھ پلائے، بچہ ماں کے پاس رہے اور ماں مطمئن اور پرسکون ہو اور اس کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں ۔ فرعون کے کارندے دودھ پلانے والیوں کو ایک ایک کر کے بچے کے پاس لائے مگر اس نے کسی کی چھاتی کو قبول نہ کیا۔ موسیٰ u کی بہن آئی اور فرعون اور اسکے کارندوں سے کہنے لگی۔ ﴿ هَلْ اَدُلُّكُمْ عَلٰۤى اَهْلِ بَیْتٍ یَّكْفُلُوْنَهٗ لَكُمْ وَهُمْ لَهٗ نٰصِحُوْنَ ﴾ (القصص:28؍12) ’’کیا میں تمھیں ایسے گھرانے کے متعلق نہ بتاؤں جو اسکی کفالت کریں اور اس کی خیر خواہی بھی کریں ؟‘‘ چنانچہ اس طرح ہم نے موسیٰu کو اس کی ماں کے پاس پہنچا دیا۔ ﴿ فَرَجَعْنٰكَ اِلٰۤى اُمِّؔكَ كَیْ تَقَرَّ عَیْنُهَا وَلَا تَحْزَنَ١ؕ۬ وَقَتَلْتَ نَفْسًا ﴾ ’’پھر ہم نے تجھے تیری ماں کی طرف لوٹایا تاکہ اسکی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ غم نہ کرے اور تو نے ایک جان کو قتل کر دیا۔‘‘ وہ مقتول قبطی تھا۔ ایک روز موسیٰu ایسے وقت شہر میں داخل ہوئے جب شہر کے لوگ غفلت میں تھے۔ آپ نے دیکھا کہ دو شخص آپس میں لڑ رہے ہیں ان میں ایک موسیٰ u کی قوم کا آدمی تھا اور دوسرا ان کی دشمن قوم یعنی قبطیوں سے تعلق رکھتا تھا۔ ﴿ فَاسْتَغَاثَهُ الَّذِیْ مِنْ شِیْعَتِهٖ عَلَى الَّذِیْ مِنْ عَدُوِّهٖ١ۙ فَوَؔكَزَهٗ مُوْسٰؔى فَ٘قَ٘ضٰى عَلَیْهِ ﴾ (القصص:28؍15) ’’جو شخص ان کی قوم سے تھا اس شخص کے خلاف موسیٰ کو مدد کے لیے پکارا جو اس کی دشمن قوم سے تعلق رکھتا تھا، موسیٰ نے اس کو ایک گھونسا مارا اور اس کا کام تمام کر دیا۔‘‘ اس پر موسیٰ u نے اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کی، اللہ تعالیٰ نے ان کو بخش دیا۔ حضرت موسیٰu کو معلوم ہوا کہ دربار کے لوگ ان کو تلاش کر رہے ہیں تاکہ ان کو قتل کر دیا جائے تو وہ وہاں سے فرار ہو گئے۔ ﴿ فَنَجَّیْنٰكَ مِنَ الْغَمِّ ﴾ ’’پس ہم نے تجھ کو نجات دی غم سے‘‘ یعنی گناہ کی سزا اور قتل سے۔ ﴿ وَفَتَنّٰكَ فُتُوْنًا ﴾ یعنی ہم نے تجھ کو آزمایا اور تجھ کو اپنے تمام احوال میں راست رو پایا یا ہم تجھ کو مختلف احوال و اطوار میں منتقل کرتے رہے یہاں تک کہ تو اپنے اس مقام کو پہنچ گیا جہاں تجھے پہنچنا تھا۔ ﴿فَلَبِثْتَ سِنِیْنَ فِیْۤ اَهْلِ مَدْیَنَ﴾ ’’پس تو اہل مدین میں کئی سال رہا۔‘‘ یعنی جب حضرت موسیٰu کو فرعون اور اس کے درباریوں نے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تو موسیٰu وہاں سے فرار ہو کر مدین پہنچ گئے اور وہاں انھوں نے نکاح کر لیا اور مدین میں آٹھ یا دس سال رہے۔ ﴿ ثُمَّ جِئْتَ عَلٰى قَدَرٍ یّٰمُوْسٰؔى ﴾ ’’پھر تو آیا تقدیر کے مطابق اے موسیٰ!‘‘ یعنی تو اس مقام پر اتفاقاً، بغیر قصدو ارادہ اور بغیر ہماری تدبیر کے نہیں پہنچا بلکہ ہمارے لطف و کرم اور اندازے سے یہاں پہنچا ہے۔ یہ آیات کریمہ دلالت کرتی ہیں کہ موسیٰ کلیم اللہ u پر اللہ تعالیٰ کی کامل نظر عنایت تھی۔
Vocabulary
AyatSummary
[40]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List