Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
20
SuraName
تفسیر سورۂ طٰہٰ
SegmentID
914
SegmentHeader
AyatText
{36} فقال الله: {قد أوتيتَ سُؤْلَكَ يا موسى}؛ أي: أعطيت جميع ما طلبت، فسنشرح صدرك، ونيسِّر أمرك، ونحلُّ عقدةً من لسانك؛ يفقهوا قولك، ونشدُّ {عَضُدَكَ بأخيك هارون، ونجعلُ لكما سلطاناً؛ فلا يصلونَ إليكما بآياتِنا، أنتما ومَن اتَّبعكما الغالبون}. وهذا السؤال من موسى عليه السلام، يدلُّ على كمال معرفته بالله وكمال فطنتِهِ ومعرفتِهِ للأمور وكمال نصحِهِ، وذلك أنَّ الدَّاعي إلى الله المرشِدِ للخلق، خصوصاً إذا كان المدعوُّ من أهل العناد والتكبُّر والطُّغيان ، يحتاج إلى سعة صدر، وحلم تامٍّ على ما يصيبه من الأذى، ولسان فصيح يتمكَّن من التعبير به عن ما يريده ويقصده، بل الفصاحةُ والبلاغة لصاحب هذا المقام من ألزم ما يكون؛ لكثرة المراجعات والمراوضات، ولحاجته لتحسين الحقِّ وتزيينه بما يقدر عليه؛ ليحبِّبه إلى النفوس، وإلى تقبيح الباطل وتهجينه لينفِّرَ عنه، ويحتاج مع ذلك أيضاً أن يتيسَّر له أمره، فيأتي البيوت من أبوابها، ويدعو إلى سبيل الله بالحكمة والموعظة الحسنة والمجادلة بالتي هي أحسن؛ يعامل الناس كلًّا بحسب حاله، وتمام ذلك أن يكون لمن هذه صفتُهُ أعوانٌ ووزراءُ يساعدونه على مطلوبه؛ لأنَّ الأصوات إذا كَثُرت؛ لا بدَّ أن تؤثر؛ فلذلك سأله عليه الصلاة والسلام هذه الأمور، فأعْطِيَها. وإذا نظرتَ إلى حالة الأنبياء المرسلين إلى الخلق؛ رأيتَهم بهذه الحال بحسب أحوالهم، خصوصاً خاتمهم وأفضلهم محمد - صلى الله عليه وسلم -؛ فإنَّه في الذُّروة العليا من كلِّ صفة كمال، وله من شرح الصدرِ وتيسير الأمر وفصاحةِ اللسان وحسن التعبيرِ والبيان والأعوانِ على الحقِّ من الصحابة فَمَنْ بعدَهم ما ليس لغيره.
AyatMeaning
[36] اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ قَدْ اُوْتِیْتَ سُؤْلَكَ یٰمُوْسٰؔى ﴾ اے موسیٰ! جو کچھ تو نے مانگا ہے تجھ کو عطا کیا جاتا ہے، ہم تجھ کو انشراح صدر عطا کر دیں گے، تیرے معاملے کو آسان کر دیں گے، تیری زبان کی گرہ کھول دیں گے، لوگ تیری بات کو سمجھیں گے اور ہم تیرے بھائی ہارون کے ذریعے سے تیرے ہاتھ مضبوط کر دیں گے ﴿ وَنَجْعَلُ لَكُمَا سُؔلْطٰنًا فَلَا یَصِلُوْنَ اِلَیْكُمَا١ۛۚ بِاٰیٰتِنَاۤ ١ۛۚ اَنْتُمَا وَمَنِ اتَّبَعَكُمَا الْغٰلِبُوْنَ ﴾ (القصص:28؍35) ’’ہم تم دونوں کو غلبہ دیں گے اور وہ ہماری نشانیوں کے سبب سے تم دونوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے، غلبہ تم دونوں اور تمھارے متبعین ہی کا ہو گا۔‘‘ موسیٰ u کا سوال اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ آپ کو اللہ تعالیٰ کی کامل معرفت حاصل تھی، آپ کمال درجے کے ذہین و فطین تھے اور تمام معاملات کی کامل معرفت رکھتے تھے اور کامل خیرخواہی سے بہرہ ور تھے، نیز یہ اس بات کی بھی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینے والا اور مخلوق کی راہنمائی کرنے والا… خاص طور پرجب اس داعی کے مخاطب اہل عناد، متکبر اور سرکش لوگ ہوں … کشادہ دلی، اذیتوں پر بردباری اور فصاحت زبان کا، جس کے ذریعے سے وہ اپنے مقاصد اور ارادوں کی تعبیر پر قادر ہو، محتاج ہوتا ہے بلکہ اس مقام پر فائز شخص کے لیے فصاحت و بلاغت نہایت ضروری ملکہ ہے کیونکہ اسے کثرت سے بحث و تکرار کی ضرورت پیش آتی ہے، علاوہ ازیں یہ بھی اس کی ضرورت ہے کہ وہ حتی المقدور حق کو خوب صورت اور مزین کر کے پیش کرے تاکہ لوگوں کے دلوں میں اس کی محبت پیدا ہو اور باطل کی قباحت و شناعت کو اجاگر کرے تاکہ لوگ اس سے متنفر ہوں ۔ اس کے ساتھ ساتھ داعی ٔحق اس بات کا بھی محتاج ہے کہ اس کے معاملے میں آسانی پیدا ہو اور وہ اس کے لیے درست طریق کار اختیار کرے۔ حکمت، اچھی نصیحت اور بہترین طریق گفتگو کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کے راستے کی طرف دعوت دے اور لوگوں کے ساتھ ان کے حسب حال معاملہ کرے اور ان سب باتوں کی تکمیل یہ ہے کہ جو شخص یہ وصف رکھتا ہو اس کے کچھ اعوان و مددگار ہوں جو اس کے مقصد کے حصول میں اس کی مدد کریں کیونکہ جب آوازیں زیادہ ہوں گی تو وہ زیادہ اثر انداز ہوں گی، اسی لیے موسیٰ u نے ان امور کا سوال کیا تھا جو انھیں عطا کر دیے گئے۔ اگر آپ انبیاء کی حالت پر غور کریں گے، جن کو مخلوق کی طرف بھیجا گیا تو ان کے احوال کے مطابق ان کو اسی حال میں پائیں گے۔ خاص طور پر افضل الانبیاء خاتم المرسلین جناب محمدe کو، جو ہر صفت کمال میں بلندترین درجے پر فائز تھے۔ آپe کو جس طرح شرح صدر، تیسیر امر، فصاحت زبان، حسن تعبیر و بیان اور حق کی راہ میں اعوان و انصار یعنی صحابہ و تابعین اور ان کے بعد آنے والوں سے نوازا گیا، دوسرے انبیاء کو یہ خوبیان اس انداز سے میسر نہیں آئیں ۔
Vocabulary
AyatSummary
[36]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List