Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
19
SuraName
تفسیر سورۂ مریم
SegmentID
903
SegmentHeader
AyatText
{76} لما ذكر أنه يُمِدُّ للظالمين في ضلالهم؛ ذَكَرَ أنَّه يزيد المهتدين هدايةً من فضلِهِ عليهم ورحمتِهِ، والهدى يشمَلُ العلم النافع والعمل الصالح؛ فكلُّ مَنْ سَلَكَ طريقاً في العلم والإيمان والعمل الصالح؛ زاده الله منه، وسهَّله عليه، ويسَّره له، ووهب له أموراً أخر لا تدخُلُ تحت كسبِهِ، وفي هذا دليلٌ على زيادة الإيمان ونقصه؛ كما قاله السلف الصالح. ويدلُّ عليه قوله تعالى: {ليزدادَ الذين آمنوا إيماناً}، {وإذا تُلِيَتْ عليهم آياتُهُ زادتْهم إيماناً}. ويدلُّ عليه أيضاً الواقع؛ فإنَّ الإيمان قولُ القلب واللسان وعملُ القلب واللسان والجوارح، والمؤمنون متفاوتون في هذه الأمور أعظم تفاوتٍ. ثم قال: {والباقياتُ الصالحاتُ}؛ أي: الأعمال الباقية التي لا تنقطع إذا انقطع غيرها، ولا تضمحلُّ هي الصالحاتُ منها؛ من صلاة وزكاة وصوم وحجٍّ وعمرة وقراءة وتسبيح وتكبير وتحميد وتهليل وإحسانٍ إلى المخلوقين وأعمال قلبيَّة وبدنيَّة؛ فهذه الأعمال {خيرٌ عند ربِّك ثواباً وخيرٌ مَرَدًّا}؛ أي: خيرٌ عند الله ثوابها وأجرها، وكثيرٌ للعاملين نفعها وردُّها، وهذا من باب استعمال أفعل التفضيل في غير بابه؛ فإنَّه ما ثَمَّ غيرُ الباقيات الصالحات عملٌ ينفع ولا يبقى لصاحبِهِ ثوابُهُ ولا ينجَعُ، ومناسبتُهُ ذكر الباقيات الصالحات. والله أعلم: أنَّه لما ذَكَرَ أنَّ الظالمين جعلوا أحوال الدُّنيا من المال والولد وحسن المقام ونحو ذلك علامةً لحسن حال صاحبها؛ أخبر هنا أنَّ الأمر ليس كما زعموا، بل العمل الذي هو عنوانُ السعادةِ ومنشورُ الفلاح، هو العملُ بما يحبُّه الله ويرضاه.
AyatMeaning
[76] اللہ تبارک و تعالیٰ نے یہ ذکر کرنے کے بعد، کہ وہ ظالموں کی گمراہی کو اور زیادہ کر دیتا ہے یہ بھی بیان فرمایا کہ وہ ہدایت یافتہ لوگوں کی ہدایت میں ، اپنے فضل و کرم اور رحمت سے مزید اضافہ کر دیتا ہے… اور ہدایت، علم نافع اور عمل صالح دونوں کو شامل ہے۔ پس ہر وہ شخص جو علم و ایمان اور عمل صالح کے راستے پرگامزن ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اسے اور زیادہ علم و ایمان عطا کرتا ہے اور اس راستے میں اس کے لیے آسانی کر دیتا ہے اور اسے بعض ایسے امور عطا کرتا ہے جو اس کے اپنے کسب کے تحت نہیں آتے اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ایمان میں کمی بیشی ہوتی ہے جیسا کہ سلف صالح کا قول ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد بھی دلالت کرتا ہے۔ ﴿ وَیَزْدَادَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِیْمَانًا ﴾ (المدثر:74؍31) ’’تاکہ جو لوگ ایمان لائے ان کے ایمان میں اضافہ ہو۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ ﴿ وَاِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ اٰیٰتُهٗ زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا ﴾ (الانفال:8؍2) ’’جب ان کے سامنے اللہ کی آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے۔‘‘ نیز واقعات بھی اس پر دلالت کرتے ہیں کیونکہ ایمان دل اور زبان کے قول اور دل، زبان اور اعضاء کے عمل کا نام ہے اور ان امور میں تمام اہل ایمان ایک دوسرے سے بہت زیادہ متفاوت ہیں ۔ پھر فرمایا: ﴿ وَالْبٰؔقِیٰؔتُ الصّٰؔلِحٰؔتُ ﴾ یعنی باقی رہنے والے وہ اعمال جو کبھی منقطع نہیں ہوتے جبکہ دیگر اعمال منقطع ہو جاتے ہیں اور جو مضمحل نہیں ہوتے، یہ نیک اعمال ہیں ، مثلاً: نماز، زکٰوۃ، روزہ، حج، عمرہ، قراء ت قرآن، تسبیح و تکبیر، تحمید و تہلیل مخلوق کے ساتھ حسن سلوک اور دیگر تمام اعمال قلب اور اعمال بدن وغیرہ۔ پس یہ تمام اعمال ﴿ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابً٘ا وَّخَیْرٌ مَّرَدًّا ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ کے ہاں ان اعمال کا بہتر اجروثواب ہے، اہل اعمال کے لیے ان اعمال کا فائدہ اور اجر بہت زیادہ ہے۔ یہ اسم تفضیل کو کسی اور جگہ استعمال کرنے کے باب میں ہے کیونکہ وہاں باقیات صالحات کے سوا کوئی عمل صاحب عمل کو کوئی فائدہ دے گا نہ اس کا ثواب صاحب عمل کے لیے باقی رہے گا۔ یہاں باقیات صالحات کو ذکر کرنے کی مناسبت یہ ہے (واللّٰہ اعلم) چونکہ اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے کہ ظالم کفار اپنے مال و اولاد اور حسن مقام وغیرہ کے دنیاوی احوال کو اپنے حسن حال کی علامت قرار دیتے ہیں ، اس لیے یہاں آگاہ فرمایا کہ معاملہ اس طرح نہیں جس طرح وہ سمجھتے ہیں بلکہ عمل، جو سعادت کا عنوان اور فلاح کا منشور ہے، ان امور کی تعمیل ہے جنھیں اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے اور ان پر راضی ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[76]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List