Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 19
- SuraName
- تفسیر سورۂ مریم
- SegmentID
- 897
- SegmentHeader
- AyatText
- {65} ثم علَّل إحاطة علمه وعدم نسيانه بأنه {رب السمواتِ والأرض}: فربوبيَّتُهُ للسماواتِ والأرض، وكونهما على أحسن نظام وأكمله، ليس فيه غفلةٌ ولا إهمالٌ ولا سدىً ولا باطلٌ: برهانٌ قاطعٌ على علمه الشامل؛ فلا تَشْغَلْ نفسَك بذلك، بل اشغَلْها بما ينفعُك ويعود عليك طائلُه، وهو عبادته وحدَه لا شريك له، {واصطَبِرْ لعبادتِهِ}؛ أي: اصبر نفسَك عليها، وجاهِدْها، وقُم عليها أتمَّ القيام وأكمله بحسب قدرتك، وفي الاشتغال بعبادة الله تسليةٌ للعابد عن جميع التعلُّقات والمشتهيات؛ كما قال تعالى: {ولا تَمُدَّنَّ عينيكَ إلى ما متَّعْنا به أزواجاً منهم زهرةَ الحياة الدُّنيا لنفتِنَهم فيه ... } إلى أن قال: {وأمُرْ أهلكَ بالصَّلاةِ واصطبِرْ عليها ... } الآية. {هل تعلم له سَمِيًّا}؛ أي: هل تعلم لله مسامياً ومشابهاً ومماثلاً من المخلوقين؟ وهذا استفهامٌ بمعنى النفي المعلوم بالعقل؛ أي: لا تعلم له مسامياً ولا مشابهاً؛ لأنَّه الربُّ وغيره مربوبٌ، الخالق وغيره مخلوقٌ، الغنيُّ من جميع الوجوه، وغيره فقيرٌ بالذات من كلِّ وجه، الكامل الذي له الكمال المطلق من جميع الوجوه، وغيره ناقصٌ ليس فيه من الكمال إلاَّ ما أعطاه الله تعالى؛ فهذا برهانٌ قاطعٌ على أنَّ الّلهَ هو المستحقُّ لإفرادِهِ بالعبوديَّة، وأنَّ عبادته حقٌّ، وعبادةُ ما سواه باطلٌ؛ فلهذا أمر بعبادِتِه وحدَه والاصطبارِ لها، وعلَّل [ذلك] بكماله وانفرادِهِ بالعظمة والأسماء الحسنى.
- AyatMeaning
- [65] پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے احاطۂ علم اور عدم نسیان کی علت بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ﴾ ’’وہ رب ہے آسمانوں اور زمین کا۔‘‘ پس زمین اور آسمان میں اس کی ربوبیت اور ان کا بہترین اور کامل ترین نظام کے مطابق رواں دواں رہنا، جس میں غفلت کا کوئی شائبہ ہے نہ ان میں کوئی چیز بے فائدہ ہے اور نہ کوئی چیز باطل ہے… اس حقیقت پر قطعی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کا علم ہر چیز کو شامل ہے، لہٰذا آپe اپنے آپ کو اس میں مشغول نہ کریں بلکہ آپ ان امور میں اپنے آپ کو مشغول کریں جو آپ کو کوئی فائدہ دیتے ہیں اور جن کا فائدہ آپ کی طرف لوٹتا ہے اور وہ ہے اکیلے اللہ تعالیٰ کی عبادت جس کا کوئی شریک نہیں ۔ ﴿ وَاصْطَبِرْ لِعِبَادَتِهٖ﴾ یعنی اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی عبادت پر کاربند رکھیے اس میں کوشاں رہیے اور مقدور بھر اس کو کامل ترین طریقے سے قائم کیجیے۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغولیت عبادت گزار کو تمام تعلقات اور شہوات کے ترک کرنے میں تسلی کا باعث ہوتی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ وَلَا تَمُدَّنَّ عَیْنَیْكَ اِلٰى مَا مَتَّعْنَا بِهٖۤ اَزْوَاجًا مِّؔنْهُمْ زَهْرَةَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ۙ۬ لِنَفْتِنَهُمْ فِیْهِ١ؕ وَرِزْقُ رَبِّكَ خَیْرٌ وَّاَبْقٰى ۰۰وَاْمُرْ اَهْلَكَ بِالصَّلٰ٘وةِ وَاصْطَبِرْ عَلَیْهَا ﴾ (طٰہ:20؍131-132) ’’ان کی اس دنیاوی شان و شوکت کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھیے جو ہم نے ان میں سے مختلف قسم کے لوگوں کو عطا کی ہے تاکہ ہم اس کے ذریعے سے انھیں آزمائیں اور آپ کے رب کا عطا کردہ رزق بہتر اور ہمیشہ رہنے والا ہے، اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دیتے رہیے اور خود بھی اس کے پابند رہیے۔‘‘ ﴿ هَلْ تَعْلَمُ لَهٗ سَمِیًّا ﴾ کیا آپ تمام مخلوق میں اس کی کوئی ہم نام، کوئی مشابہت اور مماثلت رکھنے والی ہستی جانتے ہیں ؟ یہ استفہام نفی کا معنیٰ دیتا ہے جو عقلاً معلوم ہے، یعنی آپ کسی ایسی ہستی کو نہیں جانتے جو اللہ تعالیٰ کی برابری کرنے والی اس کے مشابہ اور مماثل ہو۔ کیونکہ وہ رب ہے اور دوسرے مربوب، وہ خالق ہے اور دیگر تمام مخلوق، وہ ہر لحاظ سے بے نیاز ہے اور دیگر تمام ہر لحاظ سے بالذات محتاج ہیں ، وہ کامل ہے جو ہر لحاظ سے کمال مطلق کا مالک ہے دیگر تمام ناقص ہیں کسی میں کوئی کمال نہیں سوائے اس کے جو اللہ تعالیٰ نے اسے عطا کر دیا۔ پس یہ اس حقیقت پر برہان قاطع ہے کہ اللہ تعالیٰ اکیلا عبودیت کا مستحق ہے۔ اس کی عبادت حق اور ماسوا کی عبادت باطل ہے، اس لیے اس نے صرف اپنی عبادت کرنے اور اس پر پابند رہنے کا حکم دیا اور اس کی علت یہ بتلائی کہ وہ اپنے کمال، اپنی عظمت اور اسمائے حسنیٰ میں منفرد ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [65]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF