Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
19
SuraName
تفسیر سورۂ مریم
SegmentID
891
SegmentHeader
AyatText
{47} فأجابه الخليل جوابَ عباد الرحمن عند خطاب الجاهلين، ولم يشتِمْه، بل صبر، ولم يقابل أباه بما يكره، وقال: {سلامٌ عليك}؛ أي: ستسلم من خطابي إياك بالشتم والسبِّ وبما تكره، {سأستغفر لك ربِّي إنَّه كان بي حَفِيًّا}؛ أي: لا أزال أدعو الله لك بالهداية والمغفرة بأن يهدِيَك للإسلام الذي به تحصُلُ المغفرة؛ فإنَّه كان بي حَفِيًّا؛ أي: رحيماً رءوفاً بحالي معتنياً بي، فلم يزلْ يستغفرُ الله له رجاء أن يهدِيَه الله، فلما تبيَّن له أنَّه عدوٌّ لله، وأنَّه لا يفيدُ فيه شيئاً؛ ترك الاستغفار له وتبرَّأ منه. وقد أمرنا الله باتِّباع ملَّة إبراهيم؛ فمن اتِّباع ملَّته سلوك طريقه في الدَّعوة إلى الله بطريق العلم والحكمة واللين والسهولة والانتقال من رتبةٍ إلى رتبةٍ ، والصبر على ذلك، وعدم السآمة منه، والصبر على ما ينال الداعي من أذى الخَلْق بالقول والفعل، ومقابلة ذلك بالصفح والعفو، بل بالإحسان القوليِّ والفعليِّ.
AyatMeaning
[47] حضرت خلیلu نے اپنے باپ کو اس طرح جواب دیا جس طرح رحمٰن کے بندے جہلاء کو جواب دیتے ہیں ۔ آپ اس سے سب و شتم سے پیش نہیں آئے بلکہ صبر سے کام لیا اور کوئی ایسی بات نہیں کہی جو باپ کو ناگوار گزرتی۔ فرمایا: ﴿ سَلٰ٘مٌ عَلَیْكَ ﴾ ’’سلام آپ پر‘‘ یعنی آپ میرے خطاب میں سب و شتم اور ناگوار باتوں سے محفوظ رہیں گے۔ ﴿سَاَسْتَغْفِرُ لَكَ رَبِّیْ﴾ یعنی میں آپ کے لیے اللہ تعالیٰ سے ہدایت اور مغفرت کی دعا مانگتا رہوں گا کہ وہ آپ کی اسلام کی طرف راہنمائی کرے جس کے ذریعے سے مغفرت حاصل ہوتی ہے۔ ﴿ اِنَّهٗ كَانَ بِیْ حَفِیًّا ﴾ کیونکہ وہ میرے حال پر بہت رحیم اور مہربان ہے اور مجھے اپنے سایۂ اعتناء میں رکھتا ہے۔ پس حضرت ابراہیمu اس امید پر کہ اللہ تعالیٰ اس کو ہدایت دے دے گا، اپنے باپ کے لیے استغفار کرتے رہے، پھر جب آپ پر واضح ہو گیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کا دشمن ہے اور اس کے لیے استغفار کرنا اسے کوئی فائدہ نہیں دے گا تو اس کے لیے مغفرت کی دعا کرنا چھوڑ دی اور اس سے برا ء ت کا اظہار کر دیا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہمیں ملت ابراہیم کی اتباع کا حکم دیا ہے اور ان کی ملت کی پیروی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینے میں ہم آپ کی راہ پر گامزن ہوں اور علم و حکمت اور نرم رویہ اپنائیں ۔ دعوت الی اللہ میں تدریج اور ترتیب کا طریقہ اختیار کریں ، اس پر صبر کریں اور اس سے ہرگز نہ اکتائیں ۔ اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینے والے کو، لوگوں کی طرف سے جن قولی اور فعلی اذیتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان پر صبر کرے اور عفو، درگزر، قولی اور فعلی حسن سلوک کے ساتھ ان اذیتوں کا مقابلہ کرے۔
Vocabulary
AyatSummary
[47]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List