Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 19
- SuraName
- تفسیر سورۂ مریم
- SegmentID
- 886
- SegmentHeader
- AyatText
- {26} {فكُلي}: من التمر، {واشْربي}: من النهر، {وقَرِّي عَيْناً}: بعيسى؛ فهذا طمأنينتها من جهة السلامة من ألم الولادة وحصول المأكل والمشرب الهنيِّ، وأما من جهة قالة الناس؛ فأمرها أنَّها إذا رأت أحداً من البشر أنْ تقولَ على وجه الإشارة: {إنِّي نذرتُ للرحمن صوماً}؛ أي: سكوتاً، {فلن أكلِّمَ اليوم إنسيًّا}؛ أي: لا تخاطبيهم بكلام لتستريحي من قولهم وكلامهم، وكان معروفاً عندهم أنَّ السكوت من العبادات المشروعة. وإنَّما لم تؤمَرْ بمخاطبتهم في نفي ذلك عن نفسها، لأنَّ الناس لا يصدِّقونها، ولا فيه فائدة، وليكون تبرئتها بكلام عيسى في المهد أعظم شاهدٍ على براءتها؛ فإنَّ إتيان المرأة بولدٍ من دون زوج ودعواها أنَّه من غير أحدٍ من أكبر الدعاوى التي لو أقيم عدَّة من الشهود لم تصدَّق بذلك، فجُعِلَتْ بيِّنةُ هذا الخارق للعادة أمراً من جنسه، وهو كلام عيسى في حال صغره جدًّا، ولهذا قال تعالى:
- AyatMeaning
- [26] ﴿ فَكُلِیْ﴾ یعنی کھجوریں کھا ﴿ وَاشْ٘رَبِیْ﴾ ’’(اور اس نہر کا) پانی پی۔‘‘ ﴿ وَقَ٘رِّیْ عَیْنًا﴾ ’’(اور حضرت عیسیٰu کو دیکھ دیکھ کر) اپنی آنکھیں ٹھنڈی کر۔‘‘ یہ زچگی کی تکلیف سے سلامتی اور لذیذ و خوشگوار ماکول و مشروب کی فراہمی کے پہلو سے، حضرت مریم[ کے لیے اطمینان تھا۔ رہی لوگوں کی باتیں اور ان کے طعنے تو فرشتے نے حضرت مریم[ کو حکم دیا کہ وہ جب کسی آدمی کو دیکھیں تو اشارے سے اسے بتائیں : ﴿ اِنِّیْ نَذَرْتُ لِلرَّحْمٰنِ صَوْمًا ﴾ ’’میں نے نذر مانی ہے رحمٰن کے لیے روزے کی‘‘ یعنی خاموش رہنے کی۔ ﴿ فَلَ٘نْ اُكَلِّمَ الْیَوْمَ اِنْسِیًّا﴾ ’’پس میں آج بات نہیں کروں گی کسی آدمی سے‘‘ یعنی ان سے بات چیت نہ کرنا تاکہ تم ان کی باتوں سے بچ سکو۔ ان کے ہاں معروف تھا کہ خاموشی ایک عبادت مشروعہ ہے۔ ان کو اپنی طرف سے اس معاملے کی نفی کے سلسلے میں لوگوں سے گفتگو نہ کرنے کا حکم اس لیے دیا گیا تھا کہ لوگ اس کو تسلیم نہیں کریں گے اور نہ اس میں کوئی فائدہ ہے، نیز یہ کہ ان کی براء ت کا اظہار پنگوڑے کے اندر حضرت عیسیٰu کے ذریعے سے ہونا ان کی براء ت کی سب سے بڑی شہادت بن جائے کیونکہ عورت کا شوہر کے بغیر کسی بچے کو جنم دینا اور پھر اس کا یہ دعویٰ کرنا کہ یہ بچہ کسی مرد کے چھوئے بغیر ہے، سب سے بڑا دعویٰ ہے۔ اگر اس دعویٰ کی تائید میں متعدد گواہ بھی موجود ہوں تب بھی اس دعوے کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا، اس لیے اس خارق عادت واقعہ کی تائید کے لیے، اسی جیسا ایک اور خارق عادت واقعہ پیش آیا اور وہ ہے حضرت عیسیٰu کا اپنی انتہائی چھوٹی عمر میں کلام کرنا، بناء بریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
- Vocabulary
- AyatSummary
- [26]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF