Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
19
SuraName
تفسیر سورۂ مریم
SegmentID
885
SegmentHeader
AyatText
{21} {قال كذلكِ قال ربُّكِ هو عليَّ هيِّنٌ ولِنَجْعَلَه آيةً للناسِ}: تدلُّ على كمال قدرةِ الله تعالى وعلى أنَّ الأسباب جميعها لا تستقلُّ بالتأثير، وإنَّما تأثيرها بتقدير الله، فيُري عباده خرقَ العوائد في بعض الأسباب العاديَّة؛ لئلاَّ يقفوا مع الأسباب، ويقطعوا النظر عن مقدِّرها ومسبِّبها. {ورحمة منَّا}؛ [أي]: ولنجعله رحمةً منَّا به وبوالدته وبالناس: أما رحمةُ الله به؛ فَلِمَا خَصَّه الله بوحيه، ومنَّ عليه بما منَّ به على أولي العزم. وأما رحمتُهُ بوالدته؛ فَلِمَا حصل لها من الفخرِ والثناء الحسن والمنافع العظيمة. وأما رحمتُهُ بالناس؛ فإنَّ أكبر نعمه عليهم أن بَعَثَ فيهم رسولاً، يتلو عليهم آياته، ويزكيِّهم، ويعلِّمهم الكتاب والحكمة فيؤمنون به، ويطيعونه، وتحصُلُ لهم سعادةُ الدنيا والآخرة. {وكان}؛ أي: وجود عيسى عليه السلام على هذه الحالة {أمراً مقضِيًّا}: قضاء سابقاً؛ فلا بدَّ من نفوذ هذا التقدير والقضاء، فنفخ جبريل عليه السلام في جيبها.
AyatMeaning
[21] ﴿ قَالَ كَذٰلِكِ١ۚ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَیَّ هَیِّنٌ١ۚ وَلِنَجْعَلَهٗۤ اٰیَةً لِّلنَّاسِ﴾ ’’جبریل نے کہا: یوں ہی ہے، آپ کے رب نے کہا، یہ مجھ پر آسان ہے اور چاہتے ہیں ہم کہ بنائیں اس کو لوگوں کے لیے نشانی‘‘ کہ وہ نشانی اللہ تعالیٰ کی قدرت پر دلالت کرے، نیز اس امر پر بھی کہ اسباب کی کوئی مستقل تاثیر نہیں ، ان میں تاثیر صرف اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے ہے۔ پس وہ اپنے بندوں کو بعض اسباب کے خلاف خارق عادت واقعات کا مشاہدہ کراتا ہے تاکہ وہ اسباب پر نہ ٹھہر جائیں اور مسبب الاسباب اور ان کو مقدر کرنے والی ہستی کے افعال میں غوروفکر ترک نہ کریں ۔ ﴿ وَرَحْمَةً مِّؔنَّا﴾ ’’اور اپنی طرف سے رحمت‘‘ تاکہ ہم اس کو خود اس کے لیے، اس کی والدہ کے لیے اور تمام لوگوں کے لیے رحمت بنائیں ۔ ان کا خود اپنے لیے رحمت ہونا اس بنا پر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنی وحی کے لیے مختص کیا اور آپ کو اپنی عنایات سے نوازا جس طرح اس نے اولوالعزم انبیاء و مرسلین کو نوازا۔ آپ کی والدہ کے لیے آپ کا رحمت ہونا یہ ہے کہ آپ کی وجہ سے آپ کی والدہ کو فخر، ثنائے حسن اور بڑے بڑے اخروی فوائد حاصل ہوئے۔ لوگوں کے لیے آپ کا رحمت ہونا یہ ہے کہ ان پر اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ اس نے ان کے اندر اپنا رسول مبعوث کیا جو ان پر اللہ تعالیٰ کی آیات تلاوت کرتا ہے، ان کو پاک کرتا ہے اور ان کو کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے، وہ اس پر ایمان لاتے ہیں ، اس کی اطاعت کرتے ہیں اور وہ دنیا و آخرت کی سعادت سے بہرہ ور ہوتے ہیں ۔ ﴿وَؔكَانَ اَمْرًا مَّقْضِیًّا﴾ ’’اور ہے یہ کام مقرر ہو چکا‘‘ یعنی حضرت عیسیٰu کا اس حالت میں وجود میں آنا، اللہ تعالیٰ کا فیصلہ تھا اللہ تعالیٰ کے اس فیصلے اور اس کی تقدیر کا نافذ ہونا ایک لابدی امر تھا۔ پس جبریلu نے حضرت مریم[ کے گریبان میں پھونک ماری۔
Vocabulary
AyatSummary
[21]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List