Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 19
- SuraName
- تفسیر سورۂ مریم
- SegmentID
- 885
- SegmentHeader
- AyatText
- {18} فلما رأته في هذه الحال، وهي معتزلة عن أهلها، منفردة عن الناس، قد اتَّخذت الحجاب عن أعزِّ الناس عليها، وهم أهلها؛ خافت أن يكون رجلاً قد تعرَّضَ لها بسوءٍ وطَمِعَ فيها، فاعتصمتْ بربِّها واستعاذتْ منه فقالتْ له: {إنِّي أعوذُ بالرحمنِ منك}؛ أي: ألتجئ به، وأعتصم برحمته أن تنالَني بسوءٍ، {إن كنتَ تقيًّا}؛ أي: إن كنت تخافُ الله وتعمل بتقواه؛ فاترك التعرُّض لي؛ فجمعت بين الاعتصام بربِّها وبين تخويفه وترهيبه وأمره بلزوم التقوى، وهي في تلك الحالة الخالية والشباب والبعد عن الناس، وهو في ذلك الجمال الباهر والبشريَّة الكاملة السويَّة، ولم ينطق لها بسوء أو يتعرَّض لها، وإنما ذلك خوف منها، وهذا أبلغ ما يكون من العفَّة والبعد عن الشرِّ وأسبابه، وهذه العفَّة خصوصاً مع اجتماع الدواعي، وعدم المانع مِن أفضل الأعمال، ولذلك أثنى الله عليها، فقال: {ومريمَ ابنةَ عمرانَ التي أحصنتْ فَرْجَها فَنَفَخْنا فيها من روحنا}، {والتي أحْصَنَتْ فرجَها فنَفَخْنا فيه من روحنا وجَعَلْناها وابنها آيةً للعالمين}؛ فأعاضها الله بعفَّتها ولداً من آيات الله، ورسولاً من رسله.
- AyatMeaning
- [18] جب مریم[ نے جبریلu کو اس حال میں دیکھا، جبکہ وہ اپنے گھر سے علیحدہ اور لوگوں سے الگ ہو کر گوشہ نشیں ہو گئی تھیں اور عزیز ترین لوگوں ، یعنی اپنے گھر والوں سے بھی پردہ کر لیا تھا… تو ڈر گئیں کہ وہ مرد ہے کہیں وہ ان کے بارے میں کوئی برا ارادہ نہ رکھتا ہو اور کہیں وہ ان کے ساتھ برائی سے پیش نہ آئے تو انھوں نے اس سے اللہ کی پناہ مانگی اور اس سے کہنے لگیں : ﴿ اِنِّیْۤ اَعُوْذُ بِالرَّحْمٰنِ مِنْكَ﴾ ’’میں رحمٰن کی پناہ مانگتی ہوں تجھ سے‘‘ یعنی میں اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتی ہوں اور اس کی رحمت کے سائے میں آتی ہوں کہ کہیں تو مجھے نقصان نہ پہنچائے۔ ﴿ اِنْ كُنْتَ تَقِیًّا ﴾ ’’اگر تم متقی ہو۔‘‘ یعنی اگر تم اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہو اور اس کے تقویٰ کے مطابق عمل کرتے ہو تو مجھ سے کوئی تعرض نہ کرو۔ حضرت مریم[ نے اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگی اور ساتھ ساتھ اسے اللہ تعالیٰ سے ڈرایا اور اسے التزام تقویٰ کا حکم دیا اور وہ تنہائی کی حالت میں تھیں ، جوان تھیں اور لوگوں سے الگ تھلگ تھیں ۔ حضرت جبریلu بھی بشریت کے کامل روپ اور حیران کن حسن و جمال میں ظاہر ہوئے انھوں نے حضرت مریم[ سے کوئی تعرض کیا نہ کوئی ان سے بری بات کہی … یہ تو حضرت مریم[ سے خوف تھا اور یہ عفت کے بلند ترین درجے، شر اور اس کے اسباب سے بعد کی دلیل ہے۔ یہ عفت … خاص طور پر جبکہ تمام اسباب جمع ہوں اور گناہ سے کوئی مانع بھی موجود نہ ہو… بہترین عمل ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس کی ستائش کی۔ فرمایا: ﴿ وَمَرْیَمَ ابْنَتَ عِمْرٰنَ الَّتِیْۤ اَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِیْهِ مِنْ رُّوْحِنَا ﴾ (التحریم:66؍12) ’’اور مریم بنت عمران، جس نے اپنی عفت کی حفاظت کی،ہم نے اس میں اپنی روح پھونک دی۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَالَّتِیْۤ اَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِیْهَا مِنْ رُّوْحِنَا وَجَعَلْنٰهَا وَابْنَهَاۤ اٰیَةً لِّلْ٘عٰلَمِیْنَ﴾ (الانبیاء:21؍91) ’’اور وہ (مریم[) جس نے اپنی عفت کی حفاظت کی، ہم نے اس کے اندر اپنی روح پھونک دی، پھر اسے اور اس کے بیٹے کو تمام جہانوں کے لیے نشانی بنا دیا۔‘‘ اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت مریم[ کی عفت کے عوض انھیں ایک بیٹا عطا کیا جو اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی اور اس کے رسولوں میں سے ایک رسول تھا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [18]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF