Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 18
- SuraName
- تفسیر سورۂ کہف
- SegmentID
- 873
- SegmentHeader
- AyatText
- {74} {فانطلقا حتَّى إذا لقيا غُلاماً}؛ أي: صغيراً، {فقَتَلَه}: الخضر، فاشتدَّ بموسى الغضب، وأخذتْه الحميَّة الدينيَّة حين قتل غلاماً صغيراً لم يُذْنِبْ. {قال أقتلتَ نفساً زكِيَّةً بغير نفسٍ لقد جئتَ شيئاً نُكْراً}: وأيُّ نُكْرٍ مثل قتل الصغير الذي ليس عليه ذنبٌ ولم يقتلْ أحدا؟! وكان الأول من موسى نسياناً، وهذه غير نسيانٍ، ولكن عدم صبرٍ.
- AyatMeaning
- [74] ﴿ فَانْطَلَقَا١ٙ حَتّٰۤى اِذَا لَقِیَا غُ٘لٰ٘مًا ﴾ ’’پھر وہ دونوں چلے، یہاں تک کہ ایک بچے کو ملے‘‘ یعنی چھوٹا سا بچہ ﴿ فَقَتَلَهٗ﴾ ’’پس (حضرت خضر نے) اس کو قتل کر ڈالا‘‘اس پر موسیٰu سخت ناراض ہوئے۔ جب خضرu نے اس چھوٹے سے بچے کو قتل کر دیا جس سے کوئی گناہ صادر نہیں ہوا تو جناب موسیٰ کی حمیت دینی نے جوش مارا اور کہنے لگے: ﴿ اَقَتَلْتَ نَفْسًا زَؔكِیَّةًۢ بِغَیْرِ نَ٘فْ٘سٍ١ؕ لَقَدْ جِئْتَ شَیْـًٔؔا نُّكْرًا ﴾ ’’کیا آپ نے ایک ستھری جان بغیر عوض کسی جان کے مار ڈالی، بے شک آپ نے ایک نامعقول کام کیا۔‘‘ چھوٹے سے معصوم بچے کے قتل جیسا برا کام اور کون سا ہو سکتا ہے، جس کا کوئی جرم نہیں اور نہ اس نے کسی کو قتل کیا ہے۔پہلی مرتبہ حضرت موسیٰu کا اعتراض ان کے نسیان کا نتیجہ تھا۔ دوسری مرتبہ اعتراص نسیان کی وجہ سے نہ تھا بلکہ اس کا سبب عدم صبر تھا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [74]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF