Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
18
SuraName
تفسیر سورۂ کہف
SegmentID
873
SegmentHeader
AyatText
{60} يخبر تعالى عن نبيِّه موسى عليه السلام وشدَّة رغبته في الخير وطلب العلم أنَّه قال لفتاه؛ أي: خادمه الذي يلازمه في حضره وسفره، وهو يُوشَعُ بن نون، الذي نبَّأه الّله بعد ذلك: {لا أبْرَحُ حتى أبْلُغَ مجمع البحرين}؛ أي: لا أزال مسافراً وإن طالت عليَّ الشُّقة ولحقتني المشقَّة حتى أصل إلى مجمع البحرين، وهو المكان الذي أوحي إليه أنَّك سَتَجِد فيه عبداً من عباد الله العالمين، عنده من العلم ما ليس عندك، {أو أمضيَ حُقُباً}؛ أي: مسافة طويلة. المعنى أنَّ الشوق والرغبة حَمَلَ موسى أن قال لفتاه هذه المقالة.
AyatMeaning
[60] اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے نبی موسیٰu اور بھلائی اور طلب علم میں ان کی شدید رغبت کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے کہ انھوں نے اپنے خادم سے فرمایا جو سفر و حضر میں ہمیشہ ان کے ساتھ ہوتا تھا اور وہ یوشع بن نونu تھے جن کو بعد میں اللہ تعالیٰ نے نبوت سے سرفراز فرمایا: ﴿ لَاۤ اَبْرَحُ حَتّٰۤى اَبْلُ٘غَ مَجْمَعَ الْبَحْرَیْنِ ﴾ ’’جب تک میں دو دریاؤں کے ملنے کی جگہ نہ پہنچ جاؤں ہٹنے کا نہیں ۔‘‘ یعنی میں سفر کرتا رہوں گا خواہ مسافت کتنی ہی طویل اور مشقت کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو یہاں تک کہ میں دونوں دریاؤں کے سنگم پر پہنچ جاؤں ۔ یہ وہ جگہ ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰu کی طرف وحی کی تھی کہ وہاں آپ کو اللہ تعالیٰ کا علم رکھنے والے بندوں میں سے ایک بندہ ملے گا جس کے پاس ایسا علم ہے جو آپ کے پاس نہیں ۔ ﴿ اَوْ اَمْضِیَ حُقُبًا ﴾ ’’خواہ برسوں چلتا رہوں ۔‘‘ یعنی طویل مسافت تک چلتا چلا جاؤں گا۔ معنی یہ ہے کہ موسیٰu نے شوق اور رغبت کی بنا پر اپنے نوجوان خادم سے یہ بات کہی اور یہ ان کا عزم جازم تھا جس کی بنا پر انھوں نے اپنا سفر جاری رکھا۔
Vocabulary
AyatSummary
[60]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List