Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
18
SuraName
تفسیر سورۂ کہف
SegmentID
864
SegmentHeader
AyatText
{46} ولهذا أخبر تعالى أنَّ المال والبنين {زينةُ الحياة الدُّنيا}؛ أي: ليس وراء ذلك شيءٌ، وأنَّ الذي يبقى للإنسان وينفعُهُ ويسرُّه الباقيات الصالحات، وهذا يَشْمَلُ جميع الطاعات الواجبات والمستحبَّة من حقوق الله وحقوق عبادِهِ من صلاةٍ وزكاةٍ وصدقةٍ وحجٍّ وعمرةٍ وتسبيح وتحميدٍ وتهليل [وتكبير] وقراءةٍ وطلب علم نافع وأمرٍ بمعروفٍ ونهي عن منكرٍ وصلة رحم وبرِّ والدين وقيام بحقِّ الزوجات والمماليك والبهائم وجميع وجوه الإحسان إلى الخلق، كلُّ هذا من الباقيات الصالحات؛ فهذه خيرٌ عند الله ثواباً وخيرٌ أملاً؛ فثوابُها يبقى ويتضاعفُ على الآباد، ويؤمَّل أجرُها وبرُّها ونفعها عند الحاجة؛ فهذه التي ينبغي أن يَتَنافَس بها المتنافسون، ويستبقَ إليها العاملون، ويجدَّ في تحصيلها المجتهدون. وتأمَّل كيف لما ضَرَبَ الله مثل الدُّنيا وحالها واضمحلالها؛ ذَكَرَ أنَّ الذي فيها نوعان: نوعٌ من زينتها يُتمتَّع به قليلاً ثم يزول بلا فائدةٍ تعود لصاحبه، بل ربَّما لحقته مضرَّته، وهو المال والبنون. ونوعٌ يبقى لصاحبِهِ على الدَّوام، وهي الباقياتُ الصالحاتُ.
AyatMeaning
[46] اسی لیے اللہ تبارک و تعالیٰ نے آگاہ فرمایا ہے کہ مال اور بیٹے دنیا کی زندگی کی زیب و زینت ہیں اور اس سے آگے کچھ نہیں ۔ انسان کے لیے جو کچھ باقی رہ جاتا اور جو اسے فائدہ اور خوشی دیتا ہے وہ باقی رہنے والی نیکیاں ہیں اور وہ واجب اور مستحب نیکی کے تمام کاموں کو شامل ہیں ، مثلاً: حقوق اللہ، حقوق العباد، نماز، زکاۃ، صدقہ، حج، عمرہ، تسبیح، تحمید، تہلیل، قراء ت قرآن، طلب علم، نیکی کا حکم دینا، برائی سے روکنا، صلہ رحمی، وا لدین کے ساتھ حسن سلوک، بیویوں کے حقوق پورے کرنا، غلاموں اور جانوروں کے حقوق کا احترام کرنا اور مخلوق کے ساتھ ہر لحاظ سے اچھا سلوک کرنا، یہ تمام باقی رہنے والی نیکیاں ہیں یہی وہ نیکیاں ہیں جن کا اجر اللہ تعالیٰ کے ہاں بہتر ہے اور انھی سے اچھی امیدیں وابستہ کی جا سکتی ہیں ۔ ان کا اجروثواب باقی رہتا ہے اور ابد الآباد تک بڑھتا ہے۔ ان کے اجر و ثواب اور نفع کی ضرورت کے وقت امید کی جا سکتی ہے۔ پس یہی وہ کام ہیں کہ سبقت کرنے والوں کو ان کی طرف سبقت کرنی چاہیے، عمل کرنے والوں کو انھی کے لیے آگے بڑھنا چاہیے اور جدو جہد کرنے والوں کو ان کے حصول کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے۔ غور کیجیے کہ جب اللہ تعالیٰ نے دنیا کی زندگی کے حال اور اس کے اضمحلال کی مثال دی تو اس کی دو قسمیں بیان کیں : (۱) دنیاوی زندگی کی زیب وزینت، جس سے انسان بہت کم فائدہ اٹھاتا ہے، پھر بغیر کسی فائدے کے یہ دنیا زائل ہو جاتی ہے اور اس کا نقصان انسان کی طرف لوٹتا ہے بلکہ بسااوقات اس کا نقصان اس کے لیے لازم ہو جاتا ہے۔ یہ مال اور بیٹے ہیں ۔ (۲) دوسری قسم وہ ہے جو انسان کے لیے ہمیشہ باقی رہتی ہے اور وہ ہیں باقی رہنے والی نیکیاں ۔
Vocabulary
AyatSummary
[46]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List