Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 18
- SuraName
- تفسیر سورۂ کہف
- SegmentID
- 864
- SegmentHeader
- AyatText
- {45} يقول تعالى لنبيِّه - صلى الله عليه وسلم - أصلاً ولمن قام بوراثته بعده تبعاً: اضرب للناس {مَثَلَ الحياة الدنيا}؛ ليتصوَّروها حقَّ التصوُّر ويعرِفوا ظاهرها وباطنها، فيقيسوا بينها وبين الدار الباقية، ويؤثروا أيَّهما أولى بالإيثار. وإنَّ مَثَلَ هذه الحياة الدُّنيا كمثل المطر؛ ينزِلُ على الأرض، فيختلط نباتها، تُنْبِتُ من كلِّ زوج بهيج، فبينا زهرتُها وزُخرفها تسرُّ الناظرين، وتفرِحُ المتفرِّجين، وتأخذُ بعيون الغافلين؛ إذ أصبحتْ {هشيماً تذروه الرياح}: فذهب ذلك النبات الناضر والزهر الزاهر والمنظر البهيُّ، فأصبحت الأرض غبراء تراباً قد انحرف عنها النظرُ، وصرف عنها البصرُ، وأوحشت القلبَ؛ كذلك هذه الدُّنيا؛ بينما صاحبها قد أعْجِبَ بشبابِهِ، وفاق فيها على أقرانِهِ وأترابِهِ، وحصَّل درهمَها ودينارَها، واقتطف من لذَّتِهِ أزهارها، وخاض في الشهوات في جميع أوقاته، وظنَّ أنَّه لا يزال فيها سائر أيامه؛ إذْ أصابه الموتُ أو التلفُ لماله، فذهب عنه سرورُهُ، وزالت لذَّتُه وحبوره، واستوحش قلبُه من الآلام، وفارق شبابَه وقوتَه ومالَه، وانفرد بصالح أو سيئ أعماله، هنالك يعضُّ الظالم على يديه حين يعلم حقيقةَ ما هو عليه ويتمنَّى العَوْدَ إلى الدُّنيا، لا ليستكمل الشهوات، بل ليستدركَ ما فرط منه من الغفلات؛ بالتوبة والأعمال الصالحات، فالعاقل الحازمُ الموفَّق يعرِضُ على نفسِهِ هذه الحالة، ويقول لنفسه: قدِّري أنَّك قد متِّ، ولا بدَّ أن تموتي؛ فأيُّ الحالتين تختارين: الاغترار بزخرِف هذه الدار، والتمتُّع بها كتمتُّع الأنعام السارحة، أم العمل لدارٍ أكُلُها دائمٌ وظلُّها، وفيها ما تشتهيه الأنفسُ وتلذُّ الأعين؛ فبهذا يُعْرَفُ توفيقُ العبد من خذلانِهِ، وربحُهُ من خسرانِهِ.
- AyatMeaning
- [45] اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے نبی سے اصلاً اور ان لوگوں سے تبعاً فرماتا ہے جو آپ کے بعد آپ کے قائم مقام ہیں کہ لوگوں کے سامنے دنیاوی زندگی کی مثال بیان کر دیجیے تاکہ وہ اس زندگی کا اچھی طرح تصور کر لیں اور اس کے ظاہر و باطن کی معرفت حاصل کر لیں ۔ پس وہ دنیاوی زندگی اور ہمیشہ باقی رہنے والی زندگی کے درمیان تقابل کریں اور ان میں جو ترجیح دیے جانے کی مستحق ہے اسے ترجیح دیں ۔ اس دنیاوی زندگی کی مثال بارش کی سی ہے جو آسمان سے زمین پر برستی ہے جس سے زمین کی روئیدگی بہت گھنی ہو جاتی ہے اور ہر قسم کی خوش منظر نباتات اگ آتی ہیں۔ پس اس وقت کہ جب اس کی خوب صورتی اور سجاوٹ دیکھنے والوں کو خوش کن لگتی ہے، لوگ اس سے فرحت حاصل کرتے ہیں اور زمین کا یہ حسن غافل لوگوں کی نظروں کو اپنی طرف متوجہ کر لیتا ہے کہ اچانک نباتات بھس بن کر رہ جاتی ہیں اور ہوائیں اسے اڑائے لے جاتی ہیں ۔ پس وہ تروتازہ، خوبصورت اور خوش منظر روئیدگی ختم ہو جاتی ہے، زمین چٹیل میدان بن جاتی ہے جہاں خاک اڑتی ہے جس سے نظریں دور ہٹ جاتی ہیں اور دل وحشت محسوس کرتے ہیں ۔ دنیا کی زندگی کا بھی یہی حال ہے دنیا کی زندگی میں مگن شخص کواپنا شباب بہت اچھا لگتا ہے، وہ اس زندگی میں اپنے ساتھیوں اور ہم جولیوں سے آگے نکل جاتا ہے، اس کے درہم و دینار کے حصول میں لگا رہتا ہے، اس کی لذت سے خوب حظ اٹھاتا ہے، ہر وقت اس کی شہوات کے سمندر میں غوطہ زن رہتا ہے اور وہ یہی سمجھتا ہے کہ زندگی بھر اس دنیا کی لذتیں اور شہوتیں زائل نہ ہوں گی کہ اچانک موت اسے آ لیتی ہے یا اس کا مال تلف ہو جاتا ہے۔ خوشیاں اس سے روٹھ جاتی ہیں ، اس کی لذتیں اس سے چھن جاتی ہیں ، اس کا قلب مصائب وآلام سے وحشت کھاتا ہے، اس کی جوانی، اس کی طاقت اور اس کا مال سب اس کا ساتھ چھوڑ دیتے ہیں اور وہ نیک یا برے اعمال کے ساتھ اکیلا باقی رہ جاتا ہے۔ یہی وہ حال ہے کہ جب ظالم کو اس کی حقیقت کا علم ہو گا تو اپنے ہاتھوں کو کاٹے گا۔ وہ تمنا کرے گا کہ اسے دنیا میں واپس بھیجا جائے، اس لیے نہیں کہ وہ ان شہوات کو پورا کرے جو نامکمل رہ گئی تھیں بلکہ اس لیے کہ اس سے غفلت میں جو کوتاہیاں صادر ہوئیں توبہ و استغفار اور اعمال صالحہ کے ذریعے سے ان کی تلافی کر سکے، لہٰذا عقل مند اور پختہ ارادے والا شخص، جسے توفیق سے نوازا گیا ہو، اپنے آپ پر یہی حالت طاری کرتا ہے اور اپنے آپ سے کہتا ہے: ’’فرض کر لو کہ تم مر چکے ہو‘‘ اور موت ایک یقینی امر ہے۔ پس مذکورہ دونوں حالتوں میں سے کون سی حالت کو تو اختیار کرتا ہے؟ اس دنیا کی زیب و زینت سے دھوکہ کھانا، اس سے اس طرح فائدہ اٹھانا جس طرح چراگاہ میں مویشی چرتے ہیں یا ایسی جنت کے حصول کی خاطر عمل کرنا جس کے پھل ہمیشہ رہنے والے، اس کے سائے بہت گھنے ہیں ۔ وہاں وہ سب کچھ ہو گا جو دل چاہے گا اور آنکھیں لذت حاصل کریں گی۔پس یہی وہ حالت ہے جس کے ذریعے سے یہ معرفت حاصل ہوتی کہ بندے کو توفیق الٰہی سے نوازا گیا ہے یا اس کو اپنے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے؟ اسے نفع حاصل ہوا ہے یا خسارہ؟
- Vocabulary
- AyatSummary
- [45]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF