Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 2
- SuraName
- تفسیر سورۂ بقرۃ
- SegmentID
- 90
- SegmentHeader
- AyatText
- {183} يخبر تعالى بما منَّ الله به على عباده بأنه فرض عليهم الصيام كما فرضه على الأمم السابقة لأنه من الشرائع والأوامر التي هي مصلحة للخلق في كل زمان، وفيه تنشيط لهذه الأمة بأنه ينبغي لكم أن تنافسوا غيركم في تكميل الأعمال والمسارعة إلى صالح الخصال، وأنه ليس من الأمور الثقيلة التي اختصَّيتم بها. ثم ذكر تعالى حكمته في مشروعية الصيام فقال: {لعلكم تتقون}؛ فإن الصيام من أكبر أسباب التقوى لأن فيه امتثال أمر الله واجتناب نهيه، فممِّا اشتمل عليه من التقوى أن الصائم يترك ما حرم الله عليه من الأكل والشرب والجماع ونحوها التي تميل إليها نفسه متقرباً بذلك إلى الله راجياً بتركها ثوابه، فهذا من التقوى، ومنها: أن الصائم يدرب نفسه على مراقبة الله تعالى فيترك ما تهوى نفسه مع قدرته عليه لعلمه باطلاع الله عليه، ومنها: أنَّ الصيام يضيق مجاري الشيطان فإنه يجري من ابن ادم مجرى الدم فبالصيام يضعف نفوذه وتقل منه المعاصي، ومنها: أن الصائم في الغالب تكثر طاعته والطاعات من خصال التقوى، ومنها: أن الغني إذا ذاق ألم الجوع أوجب له ذلك مواساة الفقراء المعدمين. وهذا من خصال التقوى.
- AyatMeaning
- [183] اللہ تبارک وتعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ اس نے اپنے بندوں پر احسان فرماتے ہوئے ان پر روزے فرض کیے جس طرح اس نے پہلی امتوں پر روزے فرض کیے تھے کیونکہ روزے کا تعلق ایسی شرائع اور اوامر سے ہے جو ہر زمانے میں مخلوق کی بھلائی پر مبنی ہیں۔ نیز روزے اس امت کو اس جرأت پر آمادہ کرتے ہیں کہ وہ اعمال کی تکمیل اور خصائل حسنہ کی طرف سبقت کرنے میں دوسرے لوگوں سے مقابلہ کریں، نیز روزے بوجھل اعمال میں سے نہیں ہیں جن کا صرف تمھیں ہی بطور خاص حکم دیا گیا ہو۔ پھر اللہ تعالیٰ نے روزے کی مشروعیت کی حکمت بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ﴾ ’’تاکہ تم متقی بن جاؤ۔‘‘ کیونکہ روزہ تقویٰ کا سب سے بڑا سبب ہے۔ اس لیے کہ روزے میں اللہ تعالیٰ کے حکم کی کامل اطاعت اور اس کی نہی سے مکمل اجتناب ہے۔ پس یہ آیت کریمہ تقویٰ کے جن امور پر مشتمل ہے وہ یہ ہیں کہ روزہ دار کھانا پینا اور جماع وغیرہ اور ان تمام چیزوں کو چھوڑ دیتا ہے جنھیں وقتی طور پر اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے حرام قرار دیا ہے، اور جن کی طرف نفس کا میلان ہوتا ہے، لیکن وہ صرف تقرب الٰہی اور ثواب کی امید پر ان چیزوں کو ترک کردیتا ہے اور یہی تقویٰ ہے۔ روزے دار اپنے نفس کو یہ تربیت دیتا ہے کہ وہ ہر وقت اللہ کی نگرانی میں ہے، چنانچہ وہ اپنی خواہشات نفس کو پورا کرنے کی قدرت رکھنے کے باوجود انھیں ترک کر دیتا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اللہ ان پر مطلع ہے۔ روزہ شیطان کی راہوں کو تنگ کر دیتا ہے۔ شیطان ابن آدم کے اندر یوں گردش کرتا ہے جیسے اس کی رگوں میں خون گردش کرتا ہے۔ روزے کے ذریعے سے شیطان کا اثر و نفوذ کمزور پڑ جاتا ہے اور گناہ کم ہو جاتے ہیں۔ غالب حالات میں روزہ دار کی نیکیوں میں اضافہ ہو جاتا ہے اور نیکیاں تقویٰ کے خصائل میں شمار ہوتی ہیں۔ جب خوشحال روزہ دار بھوک کی تکلیف کا مزا چکھ لیتا ہے تو یہ چیز محتاجوں اور ناداروں کی غمگساری اور دستگیری کی موجب بنتی ہے اور یہ بھی تقویٰ کی ایک خصلت ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [183
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF